سرخیاں ‘متن اور شعر و شاعری….ظفر اقبال
قرآن ِپاک میں جنات کا ذکر ہے‘
خلائی مخلوق کا مجھے نہیں پتہ: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”قرآنِ پاک میں جنات کا ذکر ہے‘ خلائی مخلوق کا مجھے نہیں پتہ‘‘ البتہ خلائی مخلوق کا بھائی صاحب کو پورا پورا علم ہے‘ جن کے خواب میں بھی یہ مخلوق باقاعدہ آتی تھی اور وہ یہ بھی بتایا کرتے ہیں کہ یہ خلائی مخلوق بہت بیوفا ثابت ہوئی ہے‘ جو ہمیشہ ہمیں الیکشن جتواتی تھی‘ لیکن اب اس نے آنکھیں ماتھے پر رکھ لی ہیں‘ تاہم جنات کا مجھے پورا پورا علم ہے‘ جو ہر میگا منصوبے میں وہ وہ کارروائیاں ڈالتے ہیں کہ ہم خود بھی دنگ رہ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ میرا بھوتوں کے ساتھ بھی رابطہ رہتا ہے‘ جو بھوت سکولوں کی شکل میں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ”شہر کو صاف پانی اور ٹرانسپورٹ دینے کا وقت آ گیا ہے‘‘ جس کے لیے یہاں بھی صاف پانی سکیم کو چلانا پڑے گا ‘جو یہاں جل تھل کر کے رکھ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”چھ ماہ میں کراچی کا گند صاف کر دیں گے‘‘ جس کے لیے مذکورہ بالا جنات کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ آپ اگلے روز کراچی میں پریس کانفرنس اور جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کے حواریوں کا ذکر کروں‘ تو
آپ کانوں کو ہاتھ لگا دیں گے: چوہدری نثار
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ”نواز شریف کے حواریوں کا ذکر کروں‘ تو آپ کانوں کو ہاتھ لگا دیں گے‘‘ اگرچہ ان میں میں بھی شامل ہوں ‘بلکہ ان کا سب سے بڑا حواری ہی میں تھا۔ اس لیے میرے ذکر پر آپ کانوں کے ساتھ ناک کو بھی ہاتھ لگائیں گے کہ ان کے سارے کارنامے میری آنکھوں کے سامنے ہو رہے تھے اور میں خاموش رہتا تھا‘ کیونکہ حواری کا کام خاموش ہی رہنا ہوتا ہے‘ اگر آپ کبھی کسی کے حواری رہے ہوں‘ تو اس کا تجربہ آپ کو بھی ہوا ہو گا‘ بلکہ میں تو اب بھی خاموش ہوں اور اپنا فرض ادا کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ”شریف خاندان کا حجاب رکھا‘ اب بھی رکھنا چاہتا ہوں‘‘ کیونکہ حواری کبھی سابق حواری نہیں ہو سکتا اور حواری ہی رہتا ہے۔ آپ اگلے روز ٹیکسلا میں انتخابی مہم کے سلسلے میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
کئی بڑے کام کیے‘ اب اگلی باری پھر زرداری: بختاور بھٹو
وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو نے کہا ہے کہ ”کئی بڑے کام کیے‘ اب اگلی باری پھر زرداری‘‘ اکیلا بینظیر کی وصیت تیار کرنا بھی کوئی چھوٹا کام نہیں تھا‘ جس کے لیے انتہا درجے کے ہنر مندی درکار تھی اور جہاں دوسرے کاموں کا تعلق ہے‘ تو والد صاحب نے اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے کشتوں کے پشتے لگا دئیے تھے‘ جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں‘ ماسوائے انکل نواز شریف کے‘ جن کا کام تو زیادہ ہے‘ لیکن اس میں عقلمندی کا مظاہرہ کم تھا‘ اسی لیے پکڑے بھی گئے؛ اگرچہ والد صاحب کو بھی ایسے ہی خدشات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ہمیں جان بوجھ کر سی پیک کے کریڈٹ سے محروم رکھا گیا‘‘ جس کی ابتداء والد صاحب نے کی تھی‘ لیکن اس میں کوئی پیش رفت نہ کر سکے کہا کہ وہ خود اور جملہ انکل صاحبان دیگر ضروری کاموں میں مصروف ہو گئے تھے؛ اگرچہ سی پیک بھی وہ کسی فرنٹ مین سے کہہ کر مکمل کروا سکتے تھے‘ لیکن ان کے فرنٹ مین بھی خود بیحد مصروف تھے۔ آپ اگلے روز ٹویٹ پر پیغام نشر کر رہی تھیں۔
لندن جائیدادوں کا کاروبار حسن نواز نے
کیا تھا‘ اب ان کی ملکیت نہیں: حسین نواز
مستقل نا اہل سابق وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ ”لندن جائیدادوں کا کاروبار حسن نواز نے کیا تھا‘ اب ان کی ملکیت نہیں‘‘ جبکہ طالبعلم تو ہم دونوں ہی تھے‘ لیکن وہ چھوٹے تھے‘ اس لیے انہیں سونپ دیا تھا‘ کیونکہ ہن صرف چھوٹے اور معصوم پر ہی برستا ہے‘ جبکہ سرمایہ بھی کوئی غیبی امداد تھی‘ جس کے لیے یہ کاروبار چلایا گیا اور اب پتہ نہیں ‘وہ کس کی ملکیت ہے کہ ہم والد صاحب کی طرح جائیدادوں وغیرہ میں دلچسپی نہیں رکھتے اور ایک استغنا کے عالم میں رہتے ہیں اور فقیری کا یہ جذبہ بھی‘ یہیں والد صاحب ہی کی طرف سے ملا ہے ‘کیونکہ وہ بھی ملنگ آدمی ہیں اور پیسے کو جوتے کی نوک پر بھی نہیں رکھتے‘ بلکہ بیرون ممالک میں دفع دفال کر دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں کچھ شعر وشاعری ہو جائے!
جہانِ خواب میں برسوں کی بھاگ دوڑ کے بعد
بھٹک کے آدمی مٹی میں جا نکلتا ہے (کبیر اطہر)
یوسفؔ یہ کون ہم کو ہوا میں اچھال کر
اندازہ کر رہا ہے زمیں کے کھچائو کا (یوسف حسن)
میرا بزرگ بھی تھا اور یار دوست بھی تھا
بہت سے میرے تعلق تھے اس چراغ کے ساتھ (علی ارمان)
میں وہ دماغ ہوں کہ جسے یاد کچھ نہیں
تو وہ خیال ہے کہ بھلایا نہ جائے گا (سید مبارک شاہ)
عید اچھی گزر گئی لیکن
بات لیکن یہ ختم ہوتی ہے
ہاں‘ مجھے اس سے بچھڑنے کے عوض
اپنا حصہ بھی نہیں چاہئے تھا
اول آنے کا شوق تھا‘ لیکن
کام سارے ہی دوسرے کیے تھے
ایسے چلتا ہے تیرے ہجر میں وقت
جیسے اک آبلہ پا چلتا ہے
تم بھی ہو جائو گے اچھے جوادؔ
کون ہوتا نہیں بیمار یہاں (جواد شیخ)
آج کا مطلع
معمول کے خلاف‘ محبت زیادہ ہے
یا آج کل جناب کو فرصت زیادہ ہے