سرخیاں‘ متن اور شعر و شاعری…..ظفر اقبال
اقتدار ملا ‘تو پہلے دن بڑی کرپشن ختم کر دوں گا: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ”اقتدار ملا‘ تو پہلے دن بڑی کرپشن ختم کر دوں گا‘‘ آپ پوچھیں گے کہ کیا آپ کے پاس کوئی جادو کی چھڑی ہے‘ جو ایک دن میں بڑی کرپشن ختم کر دیں گے؟جادو کی چھڑی تو نہیں‘ لیکن کیا آپ تعویز گنڈے پر یقین نہیں رکھتے؟ دنیا بھر کی سیاست تعویذ گنڈے ہی کے زور پر تو چل رہی ہے‘ اسی لیے ہر جماعت کے لیڈر آئے دن کسی نہ کسی درگاہ پر پہنچے ہوتے ہیں‘ جبکہ ہمیں کہیں اور جانے کی ضرورت ہی نہیں ہے کہ ماشا اللہ گھر میں ہی گنگا بہہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ٹکٹوں کی تقسیم ایک عذاب تھا‘ اہلیہ نے کہا کہ میں نے آپ کو تین ہفتوں میں بوڑھا ہوتے دیکھا‘‘ لیکن فکر کی کوئی بات نہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں عبدالغفور سید کو پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت اور ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
دس سال کسی کرپٹ پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا‘ اب ہمارے
لوگوں کی پکڑ شروع ہو گئی ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”دس سال کسی کرپٹ پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا‘ اب ہمارے لوگوں کی پکڑ شروع ہو گئی ہے‘‘ کیونکہ دس سال حکمران بھی ہم ہی تھے اور نیب سے کہہ کر جس مخالف پر چاہتے ہاتھ ڈلوا لیتے تھے اور ہمارے لوگ ہماری ہی طرح عوامی خدمت میں لگے رہتے تھے‘ لیکن اب نیب ہماری بات ہی سننے کو تیار نہیں ہے اور اپنی مرضی سے ہی لوگوں کو پکڑتی پھرتی ہے‘ بلکہ جو فائلیں ہم نے دبوا دی تھیں ‘ان کو کھول رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”شفاف انتخابات کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں‘‘ لیکن اس طرح کے شفاف انتخابات کا تو کوئی امکان ہی نہیں ہے ‘جو ہم اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی میں کروایا کرتے تھے اور اس کے نتائج بھی نہایت تسلی بخش آیا کرتے تھے ‘لیکن اب ایسے شفاف انتخابات کیسے ہو سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
34 سال لوگوں کی خدمت کی‘ امید ہے عوام
شرمندہ نہیں کریں گے: چوہدری نثار
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد خان نے کہا ہے کہ ”34 سال لوگوں کی خدمت کی‘ امید ہے عوام شرمندہ نہیں کریں گے‘‘ اگرچہ وہ 34 سال لوگوں کی نہیں بلکہ نواز شریف کی خدمت کی تھی اور جو کچھ وہ عوام اور ملکی وسائل اور خزانے کے ساتھ کر رہے تھے۔ اس کا خاموش تماشائی ہی تھااور جہاں تک شرمندہ ہونے کا سوال ہے‘ تو میں اگر ان 34 برسوں میں کبھی شرمندہ نہیں ہوا؛ حالانکہ میرا بار بار شرمندہ ہونا بنتا تھا‘ تو اب مجھے کون شرمندہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”نواز شریف نے میرے ساتھ بیوفائی کی‘‘ اور میں اسے ان اعمال کی سزا ہی سمجھتا ہوں‘ جو نواز شریف کی جملہ کار گزاریوں کی چشم پوشی سے سے سر زد ہوئے تھے‘ اور اب کہیں جا کر میرا ضمیر جاگا تھا‘ جو گہری نیند سویا ہوا تھا اور میں نے اسے کچی نیند سے جگانا مناسب نہیں سمجھا ‘کیونکہ کسی کے آرام میں خلل انداز ہونے کو میں اچھا نہیں سمجھتا۔ آپ اگلے روز چونڈہ میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
شہباز شریف نے قومی حکومت کا عندیہ دے
کر بڑے دل کا ثبوت دیا: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ”شہباز شریف نے قومی حکومت کا عندیہ دے کر بڑے دل کا ثبوت دیا‘‘ کیونکہ اب انہیں معلوم ہو چکا ہے کہ اکثریت حاصل کرنا اب کسی صورت بھی ممکن نہیں ہے اور کسی اور جماعت کے ساتھ مل کر ہی حکومت بنائی جا سکتی ہے‘ جس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے ساتھ اندر خانے مذاکرات جاری ہیں اور انشاء اللہ بہت جلد ع
آ ملیں گے سینہ چاکانِ وطن سے سینہ چاک
اگرچہ ہماری طرح اب انہیں بھی پوچھنے والا کوئی نہیں ہے اور ہماری طرح اب امیدوار ان کے بھی ٹکٹ واپس کر رہے ہیں اور ادھر ہم نے مریم باجی کا بھی کوئی خاطر خواہ بندوبست کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ن لیگ کے پیار کو لوگوں کے دلوں سے نہیں نکالا جا سکتا‘‘ اگرچہ ووٹ وہ کسی اور کو ہی دیں گے ‘لیکن ان کے دل میں ہمارا پیار پھر بھی قائم و دائم رہے گا۔ آپ اگلے روز لاہور ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے!
نوواردانِ عشق کو عبرت بہت ہوئی
اظہارؔ مان لے کہ ہزیمت بہت ہوئی
اب اینٹ فرشِ خاک پہ رکھتا ہے سر تلے
دُنیا سے اس فقیر کو رغبت بہت ہوئی
حالت یہ ہے کہ جان لبوں پر ٹھہر گئی
دعویٰ یہ تھا کہ تجھ سے محبت بہت ہوئی (محمد اظہار الحق)
خواہش کے اوراق سمیٹے یاد کا جالا صاف کیا
آج بڑی فرصت سے دل کا کونہ کونہ صاف کیا
اس نے مجھ میں کمیاں ڈھونڈیں‘ میں نے اس کے عیب گنے
دونوں نے مل جل کر رستا اپنا اپنا صاف کیا
بحث‘ وصال اور ہجر کی آخر صبر پہ آ کر ختم ہوئی
اس نے اپنی آنکھیں پونچھیں‘ میں نے چہرہ صاف کیا (ذیشان الٰہی)
یہ ایک میں ہوں تیرے باغ کا ستایا ہوا
اور ایک تو ہے میرے دشت کا لبھایا ہوا
وہ تھک کے سو گئے جن پر تمہاری دھوپ پڑی
وہ آنکھیں ملتے ہیں جن پر تمہارا سایہ ہوا (فیاض بوستان)
لکھا ہے اپنے نام سے اپنے پتے پہ خط
مدت کے بعد اپنی خبر چاہتی ہوں میں (سبین سیف)
مے تو کسی اور نے پی ہوئی ہے
مستی کسی اور کو چڑھی ہوئی ہے (سارم راجہ)
آج کا مقطع
خود کِھلا غنچۂ لب اس کا‘ ظفرؔ
یہ شگوفا نہیں چھوڑا میں نے