سرخیاں‘ متن اور شعر و شاعری….ظفر اقبال
لوٹوں کو ووٹوں سے مار بھگائیں گے:شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”لوٹوں کو ووٹوں سے مار بھگائیں گے‘‘ اگرچہ بھائی صاحب کی سزایابی کے بعد ووٹوں کا معاملہ بھی خاصا مشکوک ہو گیا ہے‘ کیونکہ ابھی دو ریفرنس اور باقی ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی فائلیں کھل رہی ہیں‘ اس لیے موصوف کی بقایا عمر عزیز جیل میں ہی گزرنے کا پورا پورا خدشہ یقین کی حد تک موجود ہے‘ لہٰذا ان کی رہنمائی جیل ہی سے مہیا ہوا کرے گی۔ اور اگر انہیں جیل میں رعایتی کلاس نہیں ملتی ‘تو وہ اپنے ساتھی قیدیوں ہی کی کوئی خدمت سر انجام دے سکیں گے۔ اور جہاںتک خاکسار کا تعلق ہے‘ تو سازش اور انتظامی کارر و ائی کے طور پر حدیبیہ پیپر ملز کا مردہ‘ جسے بڑی کوششوں سے گاڑا گیا تھا‘ اسے بھی قبر سے نکالنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں ‘جس میں اور معززین کے ساتھ اس عاجز اور عزیزی حمزہ شہباز کا نام بھی آ رہا ہے۔ آپ اگلے روز نارووال میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام فیصلہ کریں‘ میٹرو بس چاہئے یا تعلیم اور روزگار: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ”عوام فیصلہ کریں‘ میٹرو بس چاہئے یا تعلیم اور روزگار‘‘ اگرچہ ہم یہ تینوں چیزیں فراہم نہیں کر سکیں گے‘ کیونکہ اگر امداد ملا‘ جس کے معمولی سے بھی امکانات نہیں ہیں‘ تو جملہ معززین حسب ِمعمول خدمت ہی سے ہاتھ رنگنے میں اس قدر مصروف ہو جائیں گے کہ دیگر کسی بھی معاملے کے لیے ان کے پاس وقت ہی نہیں بچے گا۔اور وہ اپنی روایات‘ درخشندہ و پائندہ ہی کی پاسداری کریں گے‘ کیونکہ یہ روایات ہی تو ہمارا اصل اثاثہ ہیں۔ آپ اگلے روز اُچ شریف میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
میں ایون فیلڈ معاملے میں نواز شریف کو بچانا چاہتا تھا: چوہدری نثار
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ”میں ایون فیلڈ معاملے میں نواز شریف کو بچانا چاہتا تھا‘‘ بلکہ میں تو حسب ِمعمول انہیں دیگر مقدمات و معاملات میں بھی بچانا چاہتا تھا ‘جس کی مجھے عادت پڑی ہوئی تھی‘ لیکن نواز شریف کی شامت ِاعمال نے انہیں پوری طرح سے گھیرے میں لے رکھا تھا‘ اس لیے میری بات ان کی سمجھ میں نہ آئی‘ جیسا کہ ہر بات عام طور پر انہیں کافی دیر ہی سے سمجھ میں آتی ہے۔ اور اگر وہ میری ہدایات پر عمل کرتے‘ تو منی لانڈرنگ وغیرہ میں بھی وہ اپنے آپ کو بچا سکتے تھے۔ اور اگر میرے مشورے انہیں حاصل نہ ہوتے‘ تو وہ بہت پہلے ہی شکنجے میں آ جاتے۔ انہوں نے کہا کہ ”میں مخلوق خدا کے ٹکٹ پر کھڑا ہوں‘‘ اگرچہ میں نے فیصلہ اور اعلان بھی کیا تھا کہ میں کسی سے ٹکٹ نہیں لوں گا‘ لیکن میں نے سوچا کہ مخلوقِ خدا کے ٹکٹ پر تو ہر کوئی کھڑا ہو سکتا ہے‘ کیونکہ اس کا کوئی انتخابی نشان ہی نہیں ہے ‘جبکہ فوجی جیپ کا نشان مجھے شروع ہی سے بہت پسند ہے اور میری ساری امیدیں اسی سے وابستہ رہی ہیں۔ آپ اگلے روز واہ گائوں میں کارنر میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔
6 جولائی سیاہ دن‘ قوم نے بھی فیصلہ محفوظ کر لیا ہے: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ”6 جولائی سیاہ دن‘ قوم نے بھی فیصلہ محفوظ کر لیا ہے‘‘ اور ہمیں ڈر بھی اسی بات کا ہے کہ ہر محفوظ فیصلے کا نتیجہ ہمارے خلاف ہی آتا ہے‘ اگر باجی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا گھونٹ تو تایا جان کی طرح بھرا جا چکا ہے اور اس کے بعد دوسروں کی باری ہے‘ جن میں میں اور ابا جان بھی شامل ہیں ؛حالانکہ وہ تایا جان سے بھی زیادہ احتیاط سے کام لیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ”نواز شریف پر ایک روپے کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہوئی‘‘ کیونکہ کرپشن کبھی ثابت ہوا ہی نہیں کرتی‘ جیسا کہ اللہ میاں کسی کو نظر نہیں آتے ‘ اور صرف اپنی قدرتوں سے پہچانے جاتے ہیں۔ اسی طرح کرپشن بھی آمدنی سے زیادہ اثاثوں جیسی قدرتوں ہی کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”فیصلہ جانبدارانہ ہے‘‘ خاص طور پر باجی مریم والا فیصلہ ‘جس میں سزا کم دی گئی گئی ہے؛ حالانکہ اس کی کارگزاریاں کسی طرح بھی تایا جان سے کم نہیں ہیں۔ کم از کم مساوات کے اصول کا ہی خیال رکھا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز پارٹی سیکرٹریٹ میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں شعر و شاعری:
آگ‘ پانی‘ ہوا ہوں‘ مٹی ہوں
اس سے آگے نہیں بتایا گیا
مجھ کو پھینکا ہے آبِ سرکش میں
تیرنا ابھی نہیں سکھایا گیا
کرچی کرچی تھا آئنہ جس میں
عکس میرا مجھے دکھایا گیا
کوئی شے بھی نئی آگے نہیں ہے
تو کیوں آگے نکلتا جا رہا ہوں (طارق اسد)
عجب نہیں کہ گھٹا برسے اور چھائے بغیر
رُلا بھی سکتا ہوں تجھ کو میں یاد آئے بغیر
کوئی اُداس مکاں تنگ پڑنے لگتا ہے
سو‘ اب گلی سے گزرتا ہوں گنگنائے بغیر (سعید شارق)
بہت اندر کہیں اس دکھ میں آدھا ہو رہا ہوں
ضرورت کس کی ہے‘ کس کو مہیا ہو رہا ہوں (جواد شیخ)
وقت سے پہلے جاگتا ہے شجر
کچھ پرندوں کی چھیڑ خانی سے
دل کا دریا زباں پہ رکنے لگا
بہتے بہتے بڑی روانی سے (ڈاکٹر افتخار الحق)
زمین سے اپنا تعلق بحال کرتا ہوں
میں پیڑ اگاتا ہوں اور دیکھ بھال کرتا ہوں
یہ لوگ مجھ کو ستاتے ہیں اور بدلے میں
ہنسا ہنسا کے میں ان کو نڈھال کرتا ہوں (نور جوئیہ)
آج کا مطلع
خیال و خواب کی طغیانیوں میں رہتی ہیں
یہ مچھلیاں جو ترے پانیوں میں رہتی ہیں