سرخیاں‘ متن اور شعر و شاعری……ظفر اقبال
بلاول کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والے ناکام ہوں گے: زرداری
سابق صدر اور پاکستانی پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ”بلاول کی راہ میں رکاوٹ میں ڈالنے والے ناکام ہوں گے‘‘ حالانکہ اس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی ضرورت ہی نہیں ہے‘ وہ بیچارہ کسی کا کیا لیتا ہے‘ جبکہ اس کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ میں خود ہوں‘ کیونکہ لوگ جب اسے دیکھتے ہیں تو انہیں میرے کارہائے نمایاں یاد آنے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”انتخابات میں کبھی آئی جے آئی تو کبھی پیپلز پارٹی کی جیتی نشستیں چوری کی گئیں‘‘ اس لیے ہم نے نشستیں وغیرہ جیتنے کا ارادہ ہی ختم کر دیا ہے کہ اگر انہوں نے چوری ہی ہونا ہے‘ تو انہیں جیتنے کا فائدہ ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”شکست کا خوف نہیں ‘تو بلاول کا راستہ کیوں روکتے ہو؟‘‘ جو کہ نہایت بیوقوفی کی بات ہے ‘جبکہ میرا راستہ نیب اور ایف آئی اے روک رہی ہیں اور الیکشن کے بعد میرے ساتھ بھی گستاخی ہونے والی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
دفاع کے لیے تمام ذرائع استعمال کریں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”نواز شریف اور مریم کے دفاع کے لیے تمام ذرائع استعمال کریں گے‘‘ اول تو اگلے روزان کے ساتھ استقبال والا جو مذاق ہوا ہے‘ مجھ پر سے ان کا اعتماد ہی اٹھ گیا ہے اور وہ اپنے سارے کام اپنے وکیلوں کے ذریعے خود ہی کروا لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران کا یہ بیان کہ جب نواز شریف پر برا وقت آتا ہے‘ تو دہشت گردی شروع ہو جاتی ہے‘ قابل مذمت ہے‘‘ جو کہ ان کا اشارہ بھارت کی طرف ہے اور مودی کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب کرنے کی ایک بھونڈی کوشش ہے ‘جس میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”انتخابات کی شفافیت پر شکوک و شبہات بڑھتے جا رہے ہیں‘‘ کیونکہ یہ شفافیت بھی ہوبہو ویسی ہے‘ جس کا دعویٰ ہم میگا پراجیکٹس میں کیا کرتے تھے۔ آپ اگلے روز لاہور میںپریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
میں نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں والے سارے کام کیے: گیلانی
سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ”میں نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں والے سارے کام کیے‘‘ اگرچہ میں کہتا رہا کہ میں ایم بی بی ایس ہوں اور قیدیوں کا مفت علاج کر سکتا ہوں‘ لیکن انہوں نے پھر بھی مجھ سے الٹے سیدھے کام لینا شروع کر دیئے؛ حالانکہ اپنے دور میں میرے تو سارے کام سیدھے سیدھے ہی تھے‘ بلکہ ایک ہی کام تھا‘ جو گز کی طرح سیدھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”گرمی میں کولر چلانے کی اجازت نہیں تھی‘‘ البتہ سردیوں میں اس کی کھلی چھٹی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ”جیل کے اندر مشقت کے طور پر باغبانی کرائی جاتی تھی‘‘ اگرچہ بعد میں یہ کام بہت دلچسپ لگنے لگا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”جیل کے اندر ٹینس کورٹ میں نے بنایا‘‘ اور اب میں اس میں ایکسپرٹ ہو چکا ہوں۔ آپ اگلے روز دنیا نیوز سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہمیں ڈرایا نہیں جا سکتا‘ ڈٹ کر مقابلہ کریں گے: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ”ہمیں ڈرایا نہیں جا سکتا‘ ڈٹ کر مقابلہ کریں گے‘‘ جبکہ ڈرانے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ الیکشن میں ہمارے ساتھ جو ہونی ہے ‘اس کا خوف ہی ہمارے لیے کافی ہے‘ جس کا بندوبست اس طرح کیا ہے کہ ہارتے بھی دھاندلی کا شور مچا دیں گے اور الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دے دیں گے ‘کیونکہ ہم تو کبھی الیکشن ہارے ہی نہیں کہ خلائی مخلوق ہمیشہ ہمیں جتواتی رہی ہے‘ جس نے یکا یک گرگٹ کی طرح رنگ ہی بدل لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”عمران کو انسان اور گدھے کا فرق جلد معلوم ہو جائے گا‘‘ کیونکہ عوام ہی نہیں‘ خواص میں بھی گدھوں کی کمی نہیں ہے‘ جن کے سر پر سینگ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ملک فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہا ہے‘‘ جبکہ ابھی ایک ہی فیصلہ آیا ہے اور باقی دو کا شدت سے انتظار ہے‘ جبکہ انتظار کی گھڑیاں بہت جان لیوا ہوتی ہیں۔ آپ اگلے روز راولپنڈی کے رہنما مقبول احمد خان سے ٹیلیفونک گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب کچھ شعر و شاعری:
بھر گیا گھر اک تمنا سے ضمیرؔ
ورنہ گنجائش تھی سب کے واسطے
دل کا سودا وہ کر چکا ہے ضمیرؔ
قبضہ دینے سے ہچکچا رہا ہے
لوگ آتے ہیں تو آتی ہے تنہائی میسر
میں اپنی ہی کثرت سے گھرا رہتا ہوں ورنہ
دیکھتا ہوں میں کسی اور سبب سے اس کو
وہ کسی اور سبب سے نظر آتا ہے مجھے
حسن جتنا تھا اُس کے پاس ضمیرؔ
اُس نے منظر کو سونپ رکھا تھا
یہ زبردستی عجب ہے صاحب
اپنے ہی دل سے نکالا گیا ہوں (ضمیرؔ طالب)
عجیب شخص ہے‘ آ کر بھی دستیاب نہیں
ہے روبرو بھی‘ کہیں اور بھی گیا ہوا ہے
کہیں قریب ہی اک گھر بنا رہا ہے کوئی
شجر کٹا ہوا ہے‘ گھونسلا گرا ہوا ہے (نعیم ضرار)
گھر بسائے گا کوئی چین سے جینے کے لیے
اور مرنے کی سہولت بھی چلی جائے گی
مگر ہم بھول ہی جانے کو بہتر جانتے ہیں
اگرچہ یاد رکھنے کے لیے کیا کچھ نہیں ہے
کوئی بھی تجھ سا مجھے ہوبہو کہیں نہ ملا
کسی کسی میں اگرچہ ملی کوئی کوئی بات (جواد شیخ)
آج کا مقطع
لے چلو خطۂ اوکاڑہ میں مجھ کو کہ ظفرؔ
مرضِ غم میں وہی خاک ہے اکسیر مجھے