سرخیاں‘ متن اور شعر و شاعری….ظفر اقبال
پارلیمنٹ میں غریب کی لڑائی لڑوں گا: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ”پارلیمنٹ میں غریب کی لڑائی لڑوں گا‘‘ کیونکہ اب تک تو ہم امیر کی لڑائی ہی لڑتے رہے ہیں۔اب سوچا ہے کہ ورائٹی کے طور پر غریب کی لڑائی بھی لڑ کر دیکھ لی جائے‘ تاہم ایسا لگتا ہے کہ یہ بھی امیر کی لڑائی ہو کر ہی رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”شوباز بھائی سے زیادہ ظالم ہے‘‘ کیونکہ ان کے بارے میں بہت سی باتیں سن رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ن لیگ جان لینے کی‘ ہم جان دینے کی بات کرتے ہیں‘‘ اگرچہ جان دینے کا آئندہ کوئی پروگرام نہیں ہے‘ کیونکہ جو جانیں دی جا چکی ہیں‘ فی الحال انہیں پر گزارہ ہو رہا ہے اور کسی حد تک آئندہ بھی ہوتا رہے گا۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں سراج رئیسانی کی تعزیت کر رہے تھے۔
ووٹ کی طاقت سے نواز شریف کو رہا کرائیں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”ووٹ کی طاقت سے نواز شریف کو رہا کرائیں گے‘‘ کیونکہ اگر وہ عوام کی طاقت دھڑا دھڑ اتنے اثاثے بنا سکتے ہیں‘ تو ان کے ووٹ کی طاقت سے عوام کو کیوں نہیں چھڑایا جا سکتا؛ اگرچہ باہر کی بک بک ‘ جھک جھک سے جیل کی فضا اُن کے لیے کہیں بہتر ہے۔ اور جیل میں بی کلاس میں تو آدمی آرام سے ایک عمر گزار سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”کیا ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والوں سے ایسا سلوک کیا جاتا ہے؟‘‘ اگرچہ یہ ترقی صرف اشتہارات کی حد تک ہی تھی‘ البتہ ہم نے خود بہت ترقی کی ‘جسے ملک ہی کی ترقی سمجھنا چاہئے ‘کیونکہ ہم جب اقتدار میں ہوتے ہیں تو خود کو ہی سارا ملک سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”عوام 25 جولائی کو شیر پر مہر لگائیں گے‘‘ اور پہلے کی طرح امید ہے اس دفعہ بھی ان کی عقل پر پردہ پڑا رہے گا۔ آپ اگلے روز لاہور اور راولپنڈی میں ریلیوں سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف واہ فیکٹری کی نجکاری کرنا چاہتے
تھے‘ میں نے کھیل تبدیل کر دیا: چوہدری نثار
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے ناراض رہنما چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ”نواز شریف واہ فیکٹری کی نجکاری کرنا چاہتے تھے‘ میں نے کھیل تبدیل کر دیا‘‘ البتہ وہ جو دوسرے کھیل کھیل رہے تھے‘ میں نے ان پر خاموشی ہی اختیار کیے رکھی کہ چار پیسے ہی بنا رہے ہیں‘ میرا کیا لیتے ہیں‘ لیکن انہوں نے میری ان خصوصی خدمات کا بھی کوئی خیال نہیں رکھا اور بری طرح نظر انداز کیا؛ حالانکہ وہ اچھی طرح بھی نظر انداز کر سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ”اس علاقے کی ایک ایک اینٹ اور پتھر میں نے رکھا‘‘ کیونکہ میں فارغ وقت میں راج گیری بھی کر لیا کرتا تھا‘ کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ آدمی کو سیاست کے علاوہ کوئی اور ہنر بھی آنا چاہئے ‘جیسا کہ میاں صاحب اپنے ہنر میں طاق تھے۔ انہوں نے کہا کہ ”یہاں مسلم لیگ ن میں ہوں‘‘ اس لیے میں نے خود کو یہیں سے ٹکٹ دلوا دیا اور الیکشن لڑ رہا ہوں اور امید ہے کہ لوگ کم از کم میری راج گیری کا لحاظ ضرور کریں گے۔ آپ اگلے روز واہ میں انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف نے اپنا کام کر دیا‘ اب
قوم اپنا فرض ادا کرے: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما میاں حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ”نواز شریف نے اپنا کام کر دیا‘ اب قوم اپنا فرض ادا کرے‘‘ بلکہ نواز شریف کا کام تو ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ انہیں دھرلیا گیا ‘ورنہ بہت سا کام تو ابھی باقی تھا‘ کیونکہ ابھی لندن میں کئی اور اپارٹمنٹس بھی ان کا انتظار کر رہے تھے‘ لیکن اللہ میاں کو کچھ اور ہی منظور تھا‘ تاہم اللہ میاں کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی بہتری بھی ہوتی ہے۔ اس لیے نواز شریف کو اس بہتری پر مطمئن ہو جانا چاہئے‘ کیونکہ جیل سے باہر جو کام ہے‘ وہ میں اور والد صاحب نے سنبھال لیا ہے؛ اگرچہ ایف آئی اے اور نیب وغیرہ بھی اپنا کام کافی تندہی سے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”25 جولائی کو پوری قوم اپنے پائوں میں پڑی زنجیریں ہمیشہ کے لیے توڑ دے گی‘‘ حالانکہ یہ زنجیریں اسے ہمارے عہد ہی میں توڑنی چاہئے تھیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب راولپنڈی سے ممتاز احمد شیخ کی ادارت میں شائع ہونے والے کتابی سلسلے ”لوح‘‘ کے تازہ شمارے میں سے کچھ منتخب اشعار:
دیکھیے پہلے آنکھ بھر کے اسے
پھر یہ آئینہ چار سُو کیجے (توصیف تبسمؔ)
خود پہ ہم رکھتے ہیں قابو جوش میں
جنگ سے بچنا ہماری جنگ ہے (انور شعورؔ)
اپنی طرف سے ہم نے تو سارے سخن کہے
لیکن کہیں کہیں پہ کوئی بات رہ گئی
تتلی سا ایک دھیان اڑا تھا بدن کے پار
رنگت سی جیسے کوئی میرے ہاتھ رہ گئی
دل میں ذرا ذرا سا کوئی چاند رہ گیا
آنکھوں میں بوند بوند سی برسات رہ گئی (سرمد صہبائی)
گو ذہن سے شبیہ تری محو ہو گئی
لیکن ترے خیال کا تارا بجھا نہیں (جلیل عالیؔ)
مجھ کو صحرا کی طرف جانا تھا
راہ تکتا رہا پانی میری
جستجو کرتے تو مل ہی جاتا
تم نے ہی خاک نہ چھانی میری
بے دھیانی میں نکل جاتے ہو غیروں کی طرف
اس طرف بھی کبھی غفلت کے بہانے ہو جائیں (سلیم کوثرؔ)
ملتا ہی نہ تھا کوئی مجھے اور طرح کا
میں نے بھی تو عمر اپنی بسر اور طرح کی ( خالد اقبال یاسرؔ)
آج کا مقطع
راہ میں راکھ ہو گئیں دھوپ کی پتیاں‘ ظفرؔ
آنکھ بکھر بکھر گئی اپنی ہی آب و تاب سے