سرخیاں متن اور ضمیر طالب ….ظفر اقبال
صرف نون لیگ ہی کشمیریوں کے ووٹ
کی حق دار ہے: خواجہ آصف
نواز لیگ کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ”صرف نون لیگ ہی کشمیریوں کے ووٹ کی حق دار ہے‘‘ کیونکہ اس نے مولانا فضل الرحمن کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنایا‘ اگرچہ وہ غیر ملکی دوروں اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے کشمیر کاز کے لیے کچھ نہ کر سکے، کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ کشمیر ی اپنی لڑائی خود بہتر طور پر لڑ سکتے ہیں، جوکہ کشمیریوں کی جواں مردی کا اعتراف ہے، اس کے علاوہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے محض اخلاقی دباؤ کے تحت کبھی بھارتی فوج کی کشمیریوں کے خلاف قتل عام کی مذمت نہیں کی، جس سے بھارتی حکومت آج تک شرمندہ چلی آ رہی ہے، اور اس طرح آزاد کشمیر کے باسی کشمیریوں میں مقبولیت حاصل کی، بلکہ متعدد چیلنجوں کے باوجود کبھی بھارتی جاسوس کلبھوشن کا نام بھی اپنی زبان پر نہیں لائے، جس سے امن پسندی کو فروغ حاصل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ”ن لیگ نے ذمہ داری سے کشمیریوں کے مسائل حل کئے‘‘ اور پورے ملک کے مسائل حل کرنے کا سارا وقت کشمیریوں کے مسائل حل کرے پر لگا دیا۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں خطاب کر رہے تھے۔
ہمت ہے تو نگران حکومت گرفتار کر کے دکھائے: ایاز صادق
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ”اگرہمت ہے تو نگران حکومت گرفتار کر کے دکھائے‘‘ کیونکہ میں نے اگر گھر سے نکلنا ہی نہیں تو مجھے کون بے وقوف گرفتار کرے گا‘ جبکہ گرفتاریوں کے لیے کارکنوں کو تیار کر دیا ہے تا کہ وہ پولیس کی لاٹھیاں کھائیں اور جیل جائیں۔ کیونکہ جب سے اسمبلی ختم ہوئی ہے، گھر سے باہر نکلا ہی نہیں اور مکمل آرام کر کے پانچ سال کی تھکن اتار رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ” نگران سٹ اپ نے دو ماہ ر ہنا ہے اور یہی دو ماہ ہم پر اتنے گراں گزر ہے ہیں کہ الیکشن میں شکستہ نوشتہ دیوار نظر آ رہی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ” ہمارے کارکن یہ الیکشن لڑیں گے اور جیت کر دکھائیں گے‘‘ کیونکہ زیادہ تر عمائدین تو رفتہ رفتہ جیل کی زینت بنتے جائیں گے، باقی وہ ورکر ہی رہ جائیں گے جو آج کی پکڑ دھکڑ سے بچ رہے ۔ آپ اگلے روز اپنے گھر سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
مجھے گرفتار کیا تو حمزہ لیڈ کرے گا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”مجھے گرفتار کیا تو حمزہ لیڈ کرے گا‘‘ اور اگر اسے بھی گرفتار کر لیا گیا تو دونوں کی اس بک بک سے جان چھوٹ جائے گی۔ اور ہماری کارروائی بھی ڈل جائے گی۔ انہوںنے کہا کہ ”نگران حکومت پی ٹی آئی کی آلہ کار بن گئی ہے‘‘ اور اس سے بڑھ کر زیادتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ ایک تو خلائی مخلوق کے خلاف معمول ہماری مدد نہیں کر رہی اور دوسرے ہمارے تابعدار افسروں کو بھی اِدھر اُدھر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”کئی دفعہ کہہ چکا ہوں ہم نے ملک کی خدمت کی ہے‘‘ لیکن کوئی یہ بات ماننے کو تیار ہی نہیں ہے‘ بلکہ الٹا قہقہے لگا لگا کر ہنسنا شروع کر دیتے ہیں، تاہم لوگوں کو خوش کرنا اور ہنسنے پر مجبور کرنا بھی کوئی کم خدمت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
سب کو آزما لیا، آئندہ وزیراعظم میں بننا چاہتی ہوں: اداکارہ میرا
معروف اداکارہ میرا نے کہا ہے کہ ”سب کو آزما لیا، آئندہ وزیراعظم میں بننا چاہتی ہوں‘‘ کیونکہ اگر نواز شریف وزیراعظم بن کر اتنے پیسے بنا سکتے ہیں تو ہر شہری کو اپنی مالی حالت کو چار چاند لگانے کا پورا پورا حق ہے‘ جبکہ میں تو طلاق کا مقدمہ خارج ہونے کے بعد ملک سے فرار ہو کر آب و ہوا تبدیل کر رہی ہوں تا کہ تازہ دم ہو کر وزیراعظم بننے کی کوششوں کا آغاز کر سکوں کہ میرے مداح بھی پورے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”سب کو آزما لیا ہے ، مجھے بھی آزمایا جائے‘‘ بلکہ خود مجھے بھی کئی بار آزمایا گیا ہے لیکن اتنا زیادہ نہیں، اس لیے مزید آزمانے کی پوری پوری گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں دیکھنا چاہتی ہوں‘‘ اب اس سے بڑی کوالیفکیشن وزیراعظم بننے کے لیے کیا ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل میں شریک تھیں۔
اور اب آخر میں ضمیر طالب:
اک حد میں ہی رہنا ہے، پرے جانا نہیں ہے
مقصود تجھے ڈھونڈنا ہے، پانا نہیں ہے
محبت بھی اسی سے ہونی ہوتی ہے
جسے پا لینے کا امکان نہیں ہوتا
وہاں تو ہمارا فائدہ کر دیں !
جہاں تک آپ کا نقصاں نہیں ہوتا
بہت سے جھوٹ گھڑنا پڑتے ہیں ہر روز
یہ سچا عشق بھی آساں نہیں ہوتا
گر یہ میں ہوں تو تم کہاں ہو دوست
گر یہ تم ہو تو میں کہاں گیا ہوں
بتاتے ہیں ترے چہرے کے آثار
کہ میں تھکنے لگا ہوں چلتے چلتے
یہاں پر تو فقط آتش کڑی ہے
میرے باقی عناصر کیا ہوئے ہیں
رخ بظاہر ہے کہیں اور ضمیرؔ
میں مگر اور کہیں جا رہا ہوں
رائے دیتے تو کسی اور کے حق میں ہم
نکل آتی ہے مگر اور کسی کے حق میں
ہمیں تلاشنے ہوتے ہیں اچھے ان میں سے
جو لوگ سارے کے سارے خراب ہوتے ہیں
دیکھنا بھی ابھی سیکھا نہیں تھا میں نے ضمیرؔ
کیا بتائوں کہ وہ کب سے نظر آتا ہے مجھے
آج کا مقطع
ظفرؔ، پیر صاحب تو پکڑے گئے ہیں
کس طرح سے آستاں چل رہا ہے