سرخیاں‘ متن‘ پرویز ساحراور دیگران…ظفر اقبال
اہلیہ کی حالت بہتر ہونے پر واپس جائوں گا:نواز شریف
مستقل نااہل اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”اہلیہ کی حالت بہتر ہونے پر واپس جائوں گا‘‘ اگرچہ برخوردار حسین نواز نے تو کہا ہے کہ ان کی حالت پہلے سے بہتر ہے ‘بلکہ ساتھ ساتھ الحمداللہ بھی کہہ رہے تھے اور اسی الحمد اللہ نے پہلے بھی بیڑہ غرق کروایا ہے؛ چنانچہ الحمد اللہ کا غلط استعمال بند ہونا چاہئے۔ میں نے برخوردار سے بھی درخواست کی ہے کہ اس لفظ کا استعمال ذرا احتیاط سے کیا کرے ‘ورنہ جہاں لاحول ولا کہنا ہو‘ وہ تو وہاں بھی الحمد اللہ ہی کہہ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”میں نے تو ریٹرن ٹکٹ کرائی تھی‘ لیکن اللہ کو یہ منظور نہیں تھا‘‘ اور اس کے ساتھ ساتھ مجھے بھی منظور نہیں تھا‘ کیونکہ میرے خیالات کا اللہ میاں خاص خیال رکھ رہے ہیں کہ دو سالہ عبادت کا کوئی نتیجہ تو نکلنا ہی تھا‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
کسی ٹکٹ کا محتاج نہیں‘ ضمانتیں ضبط کرائوں گا: چودھری نثار
سابق وزیرداخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ ”میں کسی ٹکٹ کا محتاج نہیں‘ ضمانتیں ضبط کرائوں گا‘‘ کیونکہ اگر میاں نواز شریف میرے بل بوتے پر اتنا کچھ کرسکتے ہیں‘ تو میں خود کیا نہیں کرسکتا‘ تاہم احتیاطاً میں نے یہ نہیں کہا کہ مخالفین کی ضمانتیں ضبط کرائوں گا‘ جبکہ ان میں میری اپنی ضمانت بھی شامل ہوسکتی ہے؛ اگرچہ میاں شہباز شریف‘ اللہ جانے میری پوری پوری مدد کر رہے ہیں‘ کیونکہ نواز شریف کی طرح میں نے شہباز شریف کی بھی چپ رہ کر کافی خدمت کر رکھی ہے اور ان دونوں بھائیوں کے ساتھ ساتھ مجھے ضمیر کا بوجھ بھی اٹھانا پڑ رہا ہے‘ ورنہ اگر اس وقت دونوں کا کچا چٹھا کھول دیتا تو یہ کہیں کے نہ رہتے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کسی کے سامنے سر نہیں جھکایا‘ ماسوائے نواز شریف کے‘ البتہ صرف ہاں میں ہاں ملا‘ اور ان کے کارہائے نمایاں و خفیہ کی پردہ پوشی کرتا رہا اور اب حیران ہوں کہ اتنا لمبا چوڑا پردہ میرے پاس کہاں سے آگیا تھا ۔آپ اگلے روز راولپنڈی کے علاقے چک بیلی میں انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
دھاندلی ہوئی ‘تو پولنگ سٹیشن پر ٹوٹ پڑیں گے: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”دھاندلی ہوئی‘ تو پولنگ سٹیشن پر ٹوٹ پڑیں گے ‘‘جس طرح کھانا کھلنے پر یار لوگ کسی پر ٹوٹ پڑتے ہیں اورکھانے کو زندگی کا آخری کھانا سمجھ کر کھاتے ہیں‘ کیونکہ اللہ میاں نے ہمارے معدے اور پیٹ بناتے وقت خاصی فیاضی سے کام لیا ہے۔ غرض اس کی کیا کیا قدرت بیان کی جائے کہ سب اسی کے اختیار میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”اقتدار میں آکر امریکی ڈو مور اس کے منہ پر دے ماریں گے‘‘ کیونکہ گزشتہ سے پیوستہ الیکشن کے بعد میں وزیراعظم بن رہا تھا‘ جس میں امریکہ نے لات مار دی تھی؛ حالانکہ لات مارنے کے لئے نہیں ہوتی‘ زیادہ سے زیادہ اسے حاتم طائی کی قبرپر مارا جاسکتا ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میں ایم ایم اے رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
الیکیٹبلز ضروری تھے تو دھرنے کس لئے دیئے:طاہر القادری
عوامی تحریک کے سربراہ مولانا طاہر القادری نے کہا ہے کہ ”الیکیٹبلز ضروری تھے‘ تو دھرنے کس لئے دیئے‘‘ اور ساتھ مجھے بھی خراب کیا اور میں خواہ مخواہ بدنام بھی ہوا کہ میں نے حکومت سے پیسے لے لئے ہیں ؛حالانکہ پیسہ وغیرہ کون سا ساتھ جاتا ہے‘ سب کچھ یہیں دھرا رہ جاتا ہے اور صرف بدنامی باقی رہ جاتی ہے۔ اللہ معاف فرمائے‘ کیونکہ وہ تو بڑے بڑے گناہوں کو بھی معاف کرنے پر قادر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان سب ایک جیسے ہوتے ہیں‘ ماسوائے خاکسار کے‘ کیونکہ میں ذرا مختلف واقع ہوا ہوں کہ انیس بیس کا فرق بھی بہت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”جن عہدیداروں نے کاغذات جمع کرائے ہیں‘ واپس لے لیں‘‘ کیونکہ ساری ہوا تو اسی نالائق عمران خان کی بنی ہوئی ہے اور ہمارے ساتھ اشتراک وغیرہ کی اس نے دعوت ہی نہیں دی‘ ورنہ ایک آدھ الیکیٹبل تو شاید ہم میں سے بھی نکل آتا۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم انتخابات کا حصہ نہیں بنیں گے‘‘ کیونکہ اس کے بغیر بھی ہمارا کاروبار ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے۔ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب کچھ شعرو شاعری ہو جائے:
دیکھتا رہتا ہوں‘ اپنے کو دکھاتا کم ہوں
اپنی تصویر میں بھی میں نظر آتا کم ہوں
دونوں ہاتھوں سے اڑاتا ہوں‘ بچاتا کم ہوں
خرچ کرتا ہوں بہت خود کو‘ کماتا کم ہوں
بک بھی جائوں گا جو بکنے پہ اتر ہی آئوں
وہ تو دانستہ میں بازار میں جاتا کم ہوں
مصلحت کہیے کہ مجبوری‘ میں لوگوں کے یہاں
آتا جاتا ہوں بہت‘ ملتا ملاتا کم ہوں
ڈالتا جاتا ہوں دل پر نئے ارمانوں کا بوجھ
میں سفر میں سروسامان گھٹاتا کم ہوں
کون کتنا ہے مرا اور پرایا کتنا
جان تو جاتا ہوں لیکن میں جتاتا کم ہوں
لوگ سنتے ہیں مزے لے کے کہانی میری
وہ کہانی جو میں خود کو بھی سناتا کم ہوں (پرویز ساحر)
تُو یوں نہیں ہے کہ تنہائی نے دُہائی دی
مجھے اگر مری موجودگی سجھائی دی
مرے چراغ لہو چاٹتے ہیں روشنی کا
ہوا نے کیا مجھے ترغیبِ کم نمائی دی (خمار پیرزادہ)
اب کے پلو سے نہیں دل سے گرہ باندھی ہے
دیکھتی ہوں کہ کوئی کیسے جدا ہوتا ہے
میری آنکھیں کبھی دھوکا نہیں کھاتیں زہرہؔ
وہ کبھی پاس کبھی دور کھڑا ہوتا ہے (زہرہ کرار)
آج کا مطلع
جو صبح شام بدلتی نشانی والا ہوں
لکھا ہوا نہ سمجھ‘ میں زبانی والا ہوں