سر رہ گزر….پرو فیسر سید اسرار بخاری
بکائو مال کو اپنا مال کیوں بنایا؟
جب یہ20ارکان صوبائی ا سمبلی پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تو اس وقت فوری ان کی گردن میں اپنا پٹہ ڈال دیا۔ ان کی تحقیق تب بھی کی ہوگی اور وہ تب بھی پارٹی سے وفادار اور دیانتدار ثابت ہوئے ہوں گے یوں سوچے سمجھے بغیر تو کسی پارٹی میں داخلہ نہیں ملتا، اب یہ اچانک ایک نہیں دو نہیں پورے 20ارکان کیسے کروڑوں میں بک گئے اور عمران خان نے’’اذان‘‘ دے دی میرے 20ایم پی اے بکائو نکلے۔ایک خاتون تو تحریک انصاف کی بانی ارکان میں سےہے۔ اس بات کا تب کسی کو یقین آئے گا جب خریدنے والے کا نام بھی سامنے آئے گا اور بکنے کے ثبوت بھی سامنے آئیں گے۔ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر خرید و فروخت کے نتیجے میں سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئے ہیں تو خان صاحب کے اعلان عام کے بعد ان کی پوزیشن کیا ہوگی اس ایک بیان نے جہاں عمران خان کی تعریف میں اضافہ کیا اور بعض چینلز نے اسے قابل تقلید کارنامہ قرار دیا وہاں یہ خدشات بھی سامنے آنے لگے کہ ان 20سے کام لے لیا اور اب ان کی جگہ اور لانے کا بندوبست ہوگا، اگر ایسا ہے تو یہ ان 20کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی۔ ایک نے تو سب کو اپنے سمیت خانہ کعبہ لے جا کر وہاں حلف اٹھانے کا عندیہ بھی دے دیا کہ جو نہیں ہے وہ اللہ کے گھر میں اپنی بےگناہی کا اعلان کریں، خرچہ وہ
اٹھائیں گے، کہیں یہ خٹک صاحب کی تحقیق پر تو نہیں نکالے گئے۔ قوم کو کیوں اہل سیاست ہمیشہ آدھا سچ بتاتے ہیں یہ بھی عوام کی بے حرمتی ہے۔ پی ٹی آئی والے ناراض نہ ہوں مگر وہ یہ بھی غور کرلیں کہ کھرے کو کھرا ہی پرکھ سکتا ہے یہ بھی سوچنے کی بات ہے کہ پارٹیاں تو مرادوں سے ارکان مانگتی بناتے ہیں یوں ایک ہی جھٹکے میں اپنی گود 20ارکان صوبائی اسمبلی سے خالی کرلینا اور ایک بہت بڑے سیاسی نقصان کو گلے لگانا آخر کیا ہے۔ کیا واقعی عمران خان نے وہ کیا جو آج تک کسی نے نہیں کیا یا پھر یہ20جو آج ہمیں کیوں نکالا کی آواز بلند کررہے ہیں پارٹی میں صدائے حق بلند کرتے تھے اور آگے چل کر خطرناک ہوسکتے تھے یا ا ن کے متبادل موجود ہیں، جن میں وہ تمام صفات موجود ہیں جو خان صاحب کو مطلوب ہیں۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
زیادتی کرنے والوں کو فوری سزا کیوں نہیں دی جاتی
زینب قتل کیس کے بعدبچیوں کے ساتھ زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا اصل باعث وہ کونسی انتظامی کمزوریاں یا قانونی پیچیدگیاں ہیں جن کا سامنے آنا یا لانا ضروری ہے ۔معاملہ گھمبیر ہے اور اس میں تیزی آنے کا خطرہ بھی۔ یہ کوئی سوچی سمجھی ہمارے مشترکہ دشمن کی کارروائی بھی ہوسکتی ہے کیونکہ اس نوعیت کے واقعات کا آغاز سرحد پار بھی ہوچکا ہے اور بنت مسلم ہی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ریپ اور قتل کے کئی واقعات ہوچکے ہیں اور اب ایک تازہ واقعہ ایک مسلم بچی کا، جس کے والدین ڈر کے مارے اپنی رہائش بھی تبدیل کرچکے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ المیے جنسی ہوس کا شاخسانہ ہونے سے زیادہ مالی ہوس کا نتیجہ بھی ہوسکتے ہیں، اگر دہشت گردی کرائی جاسکتی ہے تو پاکستان میں افراتفری پھیلانے کے لئے یہ واقعات زیادہ موثر ثابت ہوسکتے ہیں، زینب کے قاتل کو اگر اب تک سرعام پھانسی دے دی گئی ہوتی تو شاید ایسے واقعات میں تیزی نہ آتی، ہمارے ہاں فوجداری کیسز بھی گویا دیوانی مقدمات کی طرح ہوتے ہیں کہ فوجداری قانونی پروسیجر بھی پیچیدہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اب تک جتنے ملزم مجرم ثابت ہوچکے ہیں انہیں یکمشت لٹکادیا جائے تو بہت ممکن ہے کہ یہ سلسلہ تھم جائے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جس گھر میں بچی ہے اس میں سارے افراد ایک ذہنی تنائو کا شکارہوچکے ہیں، آخر اس عدم تحفظ کے عام ہونے سے پوری دنیا کو کیا پیغام جائے گا۔ خدارا اس معاملے کا حکومت سختی سے نوٹس لے اور اس طرح کے کیسز کے لئے قانون سازی کے ساتھ فوری کارروائی کی مخصوص عدالتیں قائم کی جائیں۔ یکے بعد دیگرے اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ کوئی مربوط پروگرام ہے جس کا نیٹ ورک ہماری تمام خفیہ ایجنسیاں ڈھونڈ نکالیں۔ فوری کارروائی اور فوری سزا نہ دی گئی تو ساری بچیاں زینب کے انجام سے دوچار ہونے کے خطرے کا شکار ہوسکتی ہیں۔ تمام ادارے اس فتنے کو ہنگامی بنیادوں پر ہنگامی عدالتوں کے ذریعے نمٹانے کا اہتمام کریں۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
کرپشن ایک فیشن یا پیشن؟
کرپشن تو 70برسوں سے کم زیادہ ہوتی رہی ہے، جیسے انسان خطا کا پتلا ہے وہ کرپشن کا بھی پتلا ہے، نوٹوں کے بنڈل اور نوٹوں بھرے بریف کیس میں قرینے سے رکھی نئی نویلی کرنسی کی بہار کی تصویر دیکھ کر رال ٹپک جاتی ہے تو جن کو یہ شرف حاصل ہو کہ وہ ایسی دولت سے اپنی تجوری بھی بھرلیں وہ ضرور ایک ایسی کیفیت سے گزرتے ہوں گے جو گناہ کے بعد توبہ کرنے والے کی ہوتی ہے۔ اقبال جرم بھی ایک لذت ہے جس کی قدر اور ذائقہ مجرم ہی جانتے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ ’’ککھ دا وی چور تے لکھ دا وی چور‘‘ لیکن جو چور ایک یتیم خانہ ملک کے یتیموں کا خرچہ لوٹ کر لے جائے اور اپنا دولت خانہ آباد کرے وہ تو چور سے کہیں آگے نکل جاتا ہے کیونکہ چور معاشرے کو غریب نہیں بناتا، کسی ایک گھر کو نقصان پہنچاتا ہے مگر کرپٹ وہ ڈاکو ہے جو نسلوں، معاشروں، قوموں، تہذیبوں کو قلاش بنادیتا ہے، دیانتدار اہلکار ملازم، افسر کو اپنے محکمے میں برکت سمجھا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا کمرہ ویران ہوتا ہے وہاں برتنوں کی کھنک بھی سنائی نہیں دیتی۔ ایک عربی مقولہ ہے’’رحم اللہ اول نباش‘‘ (اللہ پہلے کفن چور پر رحم کرے) جس نے اس کرپشن کی بنیاد رکھی یا اس کے لئے راستے ہموار کئے انسانی تاریخ میں ہمیشہ گناہ اوپر سے نیچے آتا ہے۔ اس لئے یہ جرأت رندانہ بھی ہمیشہ ہر دور کے حکمرانوں نے کی۔ دولت کا حصول اگر ضرورت تک محدود رہے تو اس کے چوری کرنے سے بھی اجتماعی نقصان نہیں ہوتا مگر جب ضرورت پوری ہو اور پھر بھی انسان یا حکمران دولت کے انبار لگانے کی ہوس کا شکار یا بیمار ہوجائے تو یہ خسارہ وہی ہے جسے قرآن حکیم نے خسران مبین کہا ہے، کیونکہ یہ بستیوں کی بستیاں اجاڑ دیتا ہے اور دولت کی ہوس والا انسان ہی دولت سے محروم انسانوں سے مل کر وہ جرائم کراتا ہے تاکہ اسے مزید لوٹ مار کا موقع ملے۔ پرانے زمانے سے بادشاہوں ، حکمرانوں کے اردگرد اچھے لوگ جمع نہیں ہوتے، اگر ایسا ہوتا تو امام ابو حنیفہ ، ہارون الرشید کی بات مان لیتے اور درباری بننے کے بجائے جیل جانے کو ترجیح نہ دیتے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
ترکی بہ ترکی
٭…ترک صدر کا قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان۔
یہ نسخہ ہم کیوں نہیں آزماتے جبکہ اس کی ضرورت بھی ہے اور بھی کئی نظیریں موجود ہیں یہ شجر ممنوعہ نہیں۔
٭…کلبھوشن کیس،بھارت کا عالمی عدالت انصاف میں تازہ جواب جمع ۔
کیا بھارت ہمارے کسی جاسوس کو اتنی دیر احتیاط کے ساتھ سنبھال کے رکھتا یا اس نے کبھی ایسا کیا؟
٭…چیئرمین نیب، نیب کی ڈوریاں ہلانے والا پیدا نہیں ہوا۔
تحقیق کرلیں کسی کے ہاں پیدا نہ ہوگیا ہو۔
٭…ذرائع کے مطابق چودھری نثار کا آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ۔
پی ٹی آئی میں اب میدان بہت وسیع ہوگیا ہے آزاد حیثیت برقرار رہے گی۔
٭…خواجہ آصف، بکے ہوئے ووٹوں سے منتخب سینیٹرز کا مستقبل کیا ہوگا۔
وہی جو سب کا ہوگا