سر رہ گزر….پرو فیسر سید اسرار بخاری
تبدیلی کہاں ہے؟
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نےخیبرپختونخوا کے دورے کے دوران کہا۔ پختونخوا دعوے بہت، تبدیلی کوئی نہیں، انہوں نے وزیراعلیٰ کے پی پرویزخٹک کو بلاکر پوچھا آپ کی کارکردگی کے بڑے چرچے تھے یہاں تو کوئی نظام ہی نہیں، تعلیم، صحت، صاف پانی کے معاملے پر سخت اظہار برہمی، پرویز خٹک چیف جسٹس کے سوالات کے جواب نہ دے سکے؎
بہت شور سنتے تھے ’’کے پی ترقی‘‘ کے سیلاب کا
جو پوچھا تو ’’صاحب‘‘ کو یارا نہ تھا جواب کا
اچھا کیا کہ چیف جسٹس نے خیبرپختونخوا کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا اور سنی سنائی کو رد کردیا، کتنے نئے اسکول کھولے، صاف پانی کا بندوبست کیوں نہیں کیا، اسپتالوں کی حالت کیوں نہ بدلی یہ اور کئی اور سوالات پرویز خٹک سے کئے گئے مگر کسی کا جواب نہ ملا، کچھ کیا ہوتا تو بتاتے، پی ٹی آئی سے کبھی جو امیدیں تھیں وہ ٹریلر ہی میں ہوا ہوگئیں، یہ پورے ملک کو سنبھالنے پر آخر کیوں تلے ہوئے ہیں کیا اس لئے کہ سارے ملک کو ترقی معکوس میں ہمسر خیبرپختونخوا بنا دیں، سیاسی وکٹیں حاصل کرنا تو فقط کھیل ہے اصل ضرورت تو بے لوث خدمت ہے، کے پی کو پانچ برسوں میں اتنا بھی نہ دیا کہ وزیراعلیٰ ، چیف جسٹس کو کسی قدر مطمئن کر پاتے، کیوں نہ گلالئی کو نگران حکومت میں شامل کیا جائے، ممکن ہے وہ پرویز
خٹک سے زیادہ کام کر دکھائیں، بہرحال عمران خان پر پرویز خٹک کی صداقت، امانت پر ایمان لا چکے ہیں وہ اس پر نظر ثانی نہیں کرینگے، مگر وہ تو اسٹیج پر پرویز خٹک کا حسن کارکردگی بیان کرتے تھکتے نہیں، چیف جسٹس نے جوڈیشل اکیڈمی میں اپنا درد دل بھی کھل کر بیان کیا، اب وہ کم از کم یہ تو گلہ نہیں کرینگے کہ
دلاں دیاں دلاں وچ رہ گئیاں شاماں پے گئیاں
اچھا ہوا کہ کے پی میں پی ٹی آئی کی لن ترانیوں کا بھانڈا بدست چیف جسٹس پھوٹ گیا، کوئی اور کہتا تو سند نہ ہوتا، اب پی ٹی آئی اپنی ادائوں پر ذرا غور کرے اور یہ بھی سوچے کے اب تو اطمینان دلانے کا وقت بھی ہاتھ سے نکل گیا۔
٭٭٭
پی پی، سیاسی انڈرویٹ
بلاول زرداری بھٹو نے کہا ہے ندیم چن صرف نظر آتے، نظریاتی نہیں تھے یکے بعد دیگرے چند برادران کا پی پی کو چھوڑنا ایک اہم ترین دھچکا ہے، بلاول نظر آتے نظریاتی کی جلترنگ نہ بجائیں اور غور کریں کہ اگر ندیم چن بھی غیر اہم معمولی سا پارٹی ورکر تھا تو پی پی میں باقی لعل و جواہر بھی تو صرف چمکتے ہیں مگر سونا نہیں، اگر پیپلز پارٹی موروثیت سے نکل آئے تو اب بھی اس کے چانسز ہیں، صرف بھٹو کا نواسہ ہونے کی بنیاد پر پارٹی زمام بلاول کے ہاتھ تھما دینا اور بھٹو کے نظریے کے حامل کئی سینئر قابل سیاستدان اب بھی پی پی کے پاس موجود ہیں انہیں کیوں آگے نہیں آنے دیا جاتا، ندیم چن اور انکے بھائی سینیٹر پی پی لیڈران تھے آخر کیوں پارٹی چھوڑ گئے اس پر پی پی کی ساری قیادت کو غور کرنا چاہئے۔ اب یہی ہوسکتا ہے کہ بلاول بھٹو اپنی جماعت کے سینئر نظریاتی ارکان کو ان کا مقام دیں اور زیادہ سے زیادہ جواں سال افراد کو ٹکٹ دیں تاکہ پارٹی میں نیا خون آئے، جب جوانوں کو جوان قیادت ملے گی تو پی پی کا ٹیمپو تیز ہوگا، یوں سیاسی غلطیاں کر کے ایک بڑی سیاسی جماعت کو بے اثر، بے وزن نہ ہونے دیں، پی پی پہلے ہی کافی لاغر ہو چکی ہے اسے مزید ڈائیٹنگ پر نہ لگائیں، ذوالفقار علی بھٹو نے نوجوانوں کو بڑی تعداد میں شامل کیا تھا اور دولت کو سیاسی عروج کیلئے استعمال میں نہیں لائے تھے، انہوں نے ایک ولولہ تازہ پیدا کیا تھا اپنی سیاسی ذہانت کی بنیاد پر، پارٹی کو بھٹو خاندان کے گرد نہ گھمائیں ہمارے ملک میں خاندانی موروثی سیاست نے نیک نامی نہیں پائی بلکہ جمہوری اقدار کمزور ہوئی ہیں، اگر موروثیت رہے گی تو صرف طالع آزما ہی پارٹی میں داخل ہونگے اور چاپلوسی ان کی کوالیفیکیشن ہوگی، ہمارے ہاں اکثر سیاسی جماعتوں کو موقع پرستوں اور دولت کے بچاریوں نے برباد کر کے رکھ دیا ہے، آج دنیا میں کہیں بھی موروثی سیاست موجود نہیں، آخر کیوں؟
٭٭٭
چھیڑو نہ میری زلفیں
’’چھیڑ خوباںسے چلی جائے اسد‘‘ کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی چڑ جائے اور وہ معاملہ قاضی کے پاس لے جانے پر تل جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملات تیزی سےسامنے آرہے ہیں اور شاہزیب خانزادہ کہتے ہیں ہائی پروفائل کیسز کا آج تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا، گلوکارہ میشا شفیع نے معروف گلوکار و اداکار علی ظفر کی طرف سے جنسی ہراسگی کا الزام لگایا ہے اور کہا کہ آج میں خاموش رہنے کاکلچر توڑ رہی ہوں، یہ بات تو بڑی اچھی ہے کہ میشا خاموشی توڑ رہی ہیں مگر وہ اسے کلچر نہ کہیں، کلچر کا لفظ بھی ہراسگی کا شکار ہے اس لئے جو لوگ کلچر کیلئے دن رات جدوجہد کرتے ہیں وہ بھی عدالت جا کر مطالبہ کریں کہ کلچر کے ساتھ آئندہ کوئی سابقہ لاحقہ نہ لگایا جائے، بس جنسی ہراسگی کہنا کافی ہے اسے کلچر سے نتھی کرنا درست نہیں، علی ظفر بھی عدالت جانے کا اعلان کر چکے ہیں، اب جھوٹے سچے الزام کا فیصلہ تو عدالت کرے گی مگر ہم اپنی پوری قوم سے گزارش کرینگے کہ کردار کشی کسی خاتون کی کی جائے یا کسی مرد کی، سنگین گناہ ہے اور جرم بھی، اسلئے سوچ سمجھ کر الزام لگایا جائے تاکہ اسے ثابت بھی کیا جائے۔
٭٭٭
بچ کے نہ جائے کوئی
٭…. آمدن سے زائد اثاثے اور ٹیکس چوری الزامات پر شاہد آفریدی کیخلاف تحقیقات شروع ،
٭….پشاور میں ایم پی اے معراج، ہمایوں اور فوزیہ بی بی نے قرآن پاک پکڑے پریس کانفرنس کی،بعض ایم پی ایز نے تو خانہ کعبہ میں قسم اٹھانے کی بات بھی کی،ہم سمجھتے ہیں کہ بیک بینی اور گوش 20ایم پی ایز کو نکال باہر کرنا اچھا اقدام نہیں، تحقیق کی ہے تو سامنے لائی جائے، تاکہ جواز ثابت ہو۔
٭….چیف جسٹس کا غیر مجاز افراد سے سیکورٹی 24گھنٹے میں واپس لینے کا حکم،
یہ نہایت مستحسن اقدام ہے، اب عوام کی خدمت کیلئے پولیس کی نفری میں اضافہ ہوگا، پولیس حبس بیجا سے آزاد ہوگئی اب سارے داغ دھو ڈالے۔
٭….مریم اورنگزیب: فن و ثقافت کے شعبے بحال ہورہے ہیں، بڑی اچھی بات ہے، ہم تو ایک عرصے سے پکار رہے ہیں مشاعرے ہوں، جشن منائے جائیں۔