سناٹا……مبشر علی زیدی
میرے گھر کے پڑوس میں باغ ہے۔
روزانہ وہاں محفل موسیقی کا اہتمام ہوتا تھا۔
ہر صبح رنگ برنگی چڑیاں چہچہاتی تھیں۔
بلبل گیت گاتا تھا۔
مور ناچ دکھاتا تھا۔
مینا راگ الاپتی تھی۔
کوئل نغمہ سناتی تھی۔
پپیہا پی ہو پی ہو کرتا تھا۔
ٹٹیری ساجن کو پکارتی تھی۔
کبوتر کی غٹرغوں غٹرغوں گونجتی تھی۔
کل باغ میں عجیب سا سناٹا تھا۔
میرا دل گھبرایا۔
میں نے عقبی کھڑکی کھول کر دیکھا۔
پرندے درختوں پر بیٹھے تھے،
لیکن سب چپکے تھے۔
میں نے پوچھا،
’’آج خاموشی کیوں ہے؟‘‘
ایک پنچھی نے سرگوشی کی،
’’باغ میں گانے پر پابندی لگ گئی ہے۔‘‘