سُرخیاں‘ متن اور شعر و شاعری….ظفر اقبال
کسی مخصوص شخص کو نشانہ بنانا درست نہیں : صدر ممنون
صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ ”کسی مخصوص شخص کو نشانہ بنانا درست نہیں‘‘ حالانکہ جو اس کے ساتھ ہوئی ہے وہ اب کسی لحاظ سے بھی مخصوص نہیں رہا ہے بلکہ معمولی ہو کر رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”عدالت نے کسی کو سزا دی‘ کسی کو چھوڑ دیا‘‘ جبکہ مساوات کا اصول تو یہ ہے کہ یا سب کو سزا دی جائے یا سب کو چھوڑ دیا جائے اور یہ بھی میں اُسی معمولی شخص کے کہنے پر بیان دے رہا ہوں جو کہتا ہے کہ میں عدلیہ کے خلاف بول بول کر پھاوا ہو گیا ہوں اور آپ منہ میں گھنگنیاںڈال کر بیٹھے ہوئے ہیں‘ اس لیے وہ گھنگنیاں مجھے دیں اور منہ سے کچھ پھوٹیں بھی‘ کیا میں نے اس لیے‘ آپ کو صدر بنایا تھا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ”جو دولت باہر ہے‘ ضروری نہیں کہ لوٹی ہوئی ہو‘‘ یعنی کک بیکس وغیرہ کی بھی ہو سکتی ہے جسے لوٹی ہوئی ہرگز نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے‘‘ اور کام بھی حکومت وقت کی مرضی کا ہو۔ آپ اگلے روز خاتون اول کے ہمراہ پاسپورٹ آفس کا دورہ کر رہے تھے۔
ججز اور واجد ضیاء گھبرائیں نہیں‘ میں ان کے پیچھے ہوں : عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ”جج صاحبان اور واجد ضیاء گھبرائیں نہیں‘ میں ان کے پیچھے ہوں‘‘ تاکہ وہ کہیں زیادہ آگے نہ نکل جائیں کیونکہ کئی مقدمات میرے خلاف بھی زیرسماعت ہیں اور ہر بار مجھے چھوڑا بھی نہیں جا سکتا۔ بلکہ پہلے ہی کافی گڑبڑ ہو رہی ہے حالانکہ یہ سارے قسمت کے معاملے ہیں روحانیت کے ساتھ جن کا گہرا تعلق ہے کیونکہ میں نے شادی کچھ سوچے سمجھے بغیر نہیں کی ہے۔ لہذا نوازشریف بھی اگر بچنا چاہتے ہیں تو کسی روحانی شخصیت کیساتھ ناتا جوڑیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ضمیر فروشوں کو پارٹی میں نہیں رہنے دیں گے‘‘ اس لیے ضمیر فروش حضرات اپنے اپنے نام بتا دیں تاکہ انہیں پارٹی سے نکالا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ”پرویز خٹک ملنگ آدمی ہیں‘‘ جو کہ میری صحبت کا نتیجہ ہے‘ بلکہ اب تو انہوں نے دھمال وغیرہ بھی ڈالنی شروع کر دی ہے اور چھوٹا موٹا تعویز بھی لکھ لیتا ہے۔ آپ اگلے روز مردان میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
مشکل وقت میں ساتھ نہ دینے والوں سے نہیں مل سکتا : نوازشریف
سابق اور تاحیات نااہل وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ”مشکل وقت میں ساتھ نہ دینے والوں سے نہیں مل سکتا‘‘ بلکہ میں تو ساتھ دینے والوں سے بھی کم کم ہی ملا کرتا تھا اور ارکان اسمبلی حتیٰ کہ کابینہ کے کئی ارکان بھی چھ چھ مہینے ملاقات کو ترستے رہتے تھے تو ساتھ نہ دینے والوں سے کیونکر مل سکتا ہوں‘ البتہ چند ہفتوں تک میری ملاقات کو آنے والوں میں وہ بھی شامل ہو سکتے ہیں کیونکہ اس کی اجازت سپرنٹنڈنٹ جیل نے دینی ہے‘ ہیں جی؟ تاہم جو لوگ ناراض ہوئے ہیں وہ میری بے وقوفی ہی کی وجہ سے ہوئے تھے اور اب میں کافی عقلمند ہو گیا ہوں لیکن اتنا بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”جسے میرا ساتھ دینا ہے وہ میرے بیانیہ کے ساتھ چلے‘‘ اور نااہل ہونے کے لیے بھی تیار رہے کیونکہ اب تک وہ اہل ہونے کے کافی مزے چکھ چکے ہیں۔ آپ اگلے روز جاتی امرا میں میاں شہبازشریف سے ملاقات کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی نے ملک سے اسلامی اقدار کا جنازہ نکال دیا : فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”پی ٹی آئی نے ملک سے اسلامی اقدار کا جنازہ نکال دیا‘‘ اور ہم یہ نماز جنازہ ادا کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں اور صرف اس کے انتظار میں ہیں کہ وہ بچی کھچی اقدار کا بھی جنازہ نکال لیں تو نماز جنازہ پڑھ لیں حالانکہ میت کو زیادہ دیر تک کفنائے دفنائے بغیر نہیں رکھا جا سکتا ‘ اس لیے ان سے گزارش ہے کہ جلد از جلد یہ کام نمٹا دیں کیونکہ ہمیں روزی روٹی کے لیے بھی بھاگ دوڑ کرنی ہوتی ہے اور جب سے نواز حکومت ختم ہوئی ہے پیٹ کے مسائل کچھ زیادہ ہی ہو گئے ہیں۔ آپ اگلے روز مردان میں پیر فواد کی رسم نکاح میں شریک تھے۔
اور‘ اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے :
تار ِ شبنم کی طرح صورتِ خس ٹوٹتی ہے
آس بندھنے نہیں پاتی ہے کہ بس ٹوٹتی ہے
بوئے گل آئے نہ آئے مگر عشاق کے بیچ
اتنی وحشت ہے کہ دیوارِ قفس ٹوٹتی ہے (افتخار عارف)
بس خواب بیچتا ہوں‘بناتا نہیں ہوں میں
لیکن یہ بات سب کو بتاتا نہیں ہوں میں
دنیا سے مجھ کو اتنی محبت ضرور ہے
بارش میں بھیگتا ہوں‘ نہاتا نہیں ہوں میں
اب تیرا کھیل کھیل رہا ہوں میں اپنے ساتھ
خود کو پکارتا ہوں اور آتا نہیں ہوں میں
آساں نہیں ہیں میری اذیت کے دائو پیج
مرتا ہوں اور جان سے جاتا نہیں ہوں میں
معصوم بیقراری ہے میرے خمیر میں
اڑتی ہے میری خاک اڑاتا نہیں ہوں میں (اکبر معصوم)
تجھ کو جو گماں ہے کہ یہ پانی نہیں پانی
پانی کو بھی تجھ پر کوئی ایسا ہی گماں ہے (علی زریون)
کہے گا پہلے نمازیں نمازیں تھیں ہی نہیں
تمہا رے ساتھ کسی نے اگر نماز پڑھی
اُسی سے رابطہ جوڑا ہے جس سے توڑا تھا
غلط پڑھی تھی سو بارِ دگر نماز پڑھی (عمیر نجمی)
یہ وہ دستک ہے کہ دروازہ جسے جانتا ہے
خود بخود یونہی نہیں کھلنے لگا دروازہ (احمد ساقی)
کل جو اشعار نوید ملک کے نام سے چھپے ہیں دراصل وہ عاصم تنہا کے تھے۔اس سہوکے لیے معذرت خواہوں۔
آج کامطلع
عکس ہے دریا سے باہر‘ آئینہ پانی میں ہے
دیکھنے والا خود اپنی ہی پریشانی میں ہے