سُرخیاں‘ متن اور شعر و شاعری…..ظفر اقبال
ملک میں جمہوریت نہیں‘ بدترین آمریت ہے : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ”ملک میں جمہوریت نہیں‘ بدترین آمریت ہے‘‘ اور چونکہ حکومت ہماری ہے اس لیے یہ آمریت اس لیے ہے کہ وزیراعظم عباسی میرے بیانیہ کا پرچار کرنے اور اداروں کی خبر لینے کی بجائے اپنی وزارت بچانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں جو کہ وہ بھی بچے گی نہیں بلکہ اُن کے خلاف بھی انکوائریاں مکمل ہونے کو ہیں اور آخر کاروہ بھی ہمارے ساتھ ہی ہوں گے کیونکہ اڈیالہ جیل اکیلے میرے لیے صاف نہیں کروائی گئی کہ صرف میرے لیے ساری جیل کو صاف کروانے کا کیا مطلب تھا؟ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ”22 کروڑ عوام کی زبان بندی کسی طور قبول نہیں‘‘ جیسا کہ قصور کے متوالوں کو خواہ مخواہ اندر کر دیا گیا حالانکہ وہ اپنی بھڑاس ہی نکال رہے تھے۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر گفتگو کر رہے تھے۔
کرپٹ حکمرانوں کو باکسنگ رنگ میں
عامر کے حوالے کروں گا : عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ”کرپٹ حکمرانوں کو باکسنگ رنگ میں عامر کے حوالے کروں گا‘‘ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اڈیالہ جیل میں ایک باکسنگ رنگ بھی قائم کرنے کا اہتمام کرے کہ آخر قیدیوں کی سہولت کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ ”ملک میں الگ الگ تعلیمی نظام رائج ہے‘‘ جس کی سب سے افسوسناک مثال میں ہوں جو اتنے مہنگے کالج میں پڑھا اور میرا یہ حال ہو گیا ہے کہ سینیٹ میں اپنے بندوں کو ہی کنٹرول نہیں کر سکا اور اب وہ اُلٹا مجھے آنکھیں دکھا رہے ہیں جبکہ آنکھیں اللہ میاں نے دیکھنے کے لیے دی ہوئی ہیں‘ دکھانے کے لیے نہیں اور ہمارے زوال کی سب سے بڑی وجہ بھی یہ ہے کہ ہم چیزوں کا صحیح استعمال نہیں کرتے۔ آپ اگلے روز لندن اور لوٹن میں صحافیوں سے خطاب کر رہے تھے۔
کرپشن کیخلاف شور کرنے والے عمران
کا اپنا دامن داغدار ہے : فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ”کرپشن کے خلاف شور کرنے والے عمران خاں کا اپنا دامن داغدار ہے‘‘ کیونکہ ایک جگہ ہم اکٹھے تھے اور میں نے اُن کے دامن کو سونگھا تو اس میں سے داغوں کی بُو آ رہی تھی جبکہ میں داغوں کی بُو فوراً پہچان لیا کرتا ہوں کہ میں اپنا دامن ہمیشہ صاف کرتا رہتا ہوں جس میں سے بُو آنی تقریباً بند ہو چکی ہے یا شاید یہ اس نزلہ زکام کی وجہ سے ہو میں جس میں اکثر مبتلا رہتا ہوں کیونکہ جب سے میاں نوازشریف نااہل ہوئے ہیں میری نزلہ زکام کی شکایت بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے حالانکہ کافی علاج معالجہ کروا چکا ہوں‘ چنانچہ اب یہ فیصلہ کیا ہے کہ عمران خان سے جا کر اس کے لیے کوئی تعویذ حاصل کروں جبکہ مخالفت اپنی جگہ ہے اور انسانی بھائی چارہ اپنی جگہ ۔ اور پُوری پُوری امید ہے کہ وہ مجھے مایوس نہیں کریں گے۔ آپ اگلے روز لکی مروت میں کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
بلاول بھٹو زرداری میں پاکستان کا مستقبل ہے : آصفہ بھٹو زرداری
صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ”بلاول بھٹو زرداری میں پاکستان کا مستقبل ہے‘‘ کیونکہ اگر والد صاحب کی صورت میں پاکستان کا ماضی موجود ہے تو کوئی پاکستان کا مستقبل بھی ہونا چاہیے‘ اگرچہ یہ مستقبل بعید ہی لگتا ہے کیونکہ والد صاحب کے ہوتے ہوئے یہ مستقبل بعید ہی رہے گا‘ البتہ ان کے انتقال پرملال کے بعد ہی خدا ان کی عمر دراز کرے‘ اس مستقبل کے قُرب کی کوئی بات کی جا سکتی ہے کیونکہ ان کے علاوہ اکثر انکل حضرات بھی ایسے ہی شاندار ماضی کے حامل ہیں کہ ان کے ہوتے ہوئے بھی کسی خوش گمانی کا دور دور تک کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”بلاول میرا ہی نہیں‘ آپ سب کا بھائی ہے‘‘ اس لیے آپ سب کو فکرمند ہونے کی زیادہ ضرورت ہے کہ بھائی کے نام پر ہر کسی کو برادران یوسف کی یاد آنے لگتی ہے۔ آپ اگلے روز پہلی بار ہولو گرام کے ذریعے کارکنوں سے خطاب کر رہی تھیں۔
اجازت ہو تو میں اک جھوٹ بولوں
مجھے دنیا سے نفرت ہو گئی ہے (بشیر بدر‘بھارت)
توڑ لیتے ہیں اسے ٹھیک سے رکھتے رکھتے
قیمتی چیز فقیروں کو نہیں دی جاتی
حوصلہ دے کے اُنہیں چھوڑ دیا جاتا ہے
رونے والوں سے حقیقت نہیں پوچھی جاتی (لطیف ساجد)
تھک نہ جائوں اس لیے
میں زیادہ چلتا ہوں
ہو نہ جائوں پورا میں
آدھا آدھا چلتا ہوں (افضل ہزاروی)
میں جیت بھی گیا تو شکست ہو گی مجھے
مرا تو اپنے سوا کوئی بھی عدو نہیں ہے (عرفان ستار)
وہ آئے دنوں کا کمال تھا کہ کمال پر بھی زوال تھا
مری خاک میں وہ نمی ہے اب نہ وہ تجھ میں کوزہ گری رہی (سعدیہ صدف سعدی)
ہر آئنے میں ترا ہی دُھواں دکھائی دیا
مرا وجود ہی مجھ کو کہاں دکھائی دیا (افضل گوہر)
پُوجتی ہوں تمہیں محبت میں
عشق رہنا‘ خدا نہ ہو جانا (سبین سیف)
میں دونوں محاذوں پہ لگاتار لڑا ہوں
آواز اٹھانا ہو کہ تلوار اُٹھانا (شہزاد نیر)
کہیں کی باتیں غلط جگہ پر سنا رہے ہیں
کسی کے قصے کسی کے حصے میں آ رہے ہیں (محمد حنان حانی)
رُکے رہے کسی اندوہ ِ رد و کد میں رہے
تمام عمر ہم اک دوسرے کی زَد میں رہے (افضال نوید)
اپنی منزل اُٹھا کے شانوں پر
چل رہے ہیں کہ راستا آئے (مقصود وفا)
آج کامطلع
محبت کو تسلیم کرتا ہے وہ
مگر صرف تعظیم کرتا ہے وہ