منتخب کردہ کالم

سپریم کورٹ میں راوینز .. مظہر برلاس

سپریم کورٹ میں راوینز .. مظہر برلاس

آج کل سپریم کورٹ میں کئی مقدمات زیر بحث ہیں، ان مقدمات کی سماعت کے دوران بعض مراحل ایسے بھی آتے ہیں کہ انسان ناچاہتے ہوئے بھی ہنس پڑتا ہے۔ مثلاً نہال ہاشمی کے وکیل کی باتیں سن کر کون اپنی ہنسی روک سکتا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ……’’جناب! نہال ہاشمی کو وارننگ دی جائے، شیطان کو بھی ایک مرتبہ وارننگ دی گئی تھی‘‘۔ ان کا اگلی پیشی پر کہنا ہے کہ…….’’اتنی مہنگائی کے دور میں کراچی سے آنا مشکل ہے، اخراجات بہت ہوتے ہیں‘‘ اس کے جواب میں معزز جج نے صرف اتنا کہا’’پہلے توہین عدالت کرتےہیں پھر مہنگائی کا رونا روتے ہیں…..‘‘۔ سپریم کورٹ کے باہر مختلف ترجمانوں کے منہ میں جو آتا ہے وہ بول دیتے ہیں، مختلف سیاسی پارٹیوں کے ترجمان مستقل بنیادوں پر اپنی اپنی ترجمانی کررہے ہیں ، جب اس ترجمانی سے جی نہیں بھرتا تو پھر پی آئی ڈی کی سرکاری عمارت میں پریس کانفرنس منعقد کی جاتی ہے۔ دوسری طرف عمران خان بنی گالہ میں پریس کانفرنس کردیتے ہیں۔ خان صاحب بھی پریس کانفرنس کے حوالے سے ورسٹائل ہوگئے ہیں۔
ابھی ابھی میرے ایک دوست نعمان شیخ کا کینیڈا سے فون آیا ہے، پوچھتے ہیں کیا کررہے ہو، میں نے عرض کیا کہ کالم لکھ رہا ہوں اور وہ بھی آپ کے بارے میں یعنی راوینز کے بارے میں ،کیونکہ آپ بھی راوین ہیں لہٰذا آپ بھی خود کو اس کالم سے باہر نہ سمجھیں۔ صحافت میں بھی کئی راوینز ہیں مجھے تو چند ا یک کا پتہ ہے، عارف نظامی، نصرت جاوید، حامد میر، ڈاکٹر صفدر محمود، راناجواد، یاسر پیرزادہ، عمر مجیب شامی، انیق ناجی، ضمیر حیدر، اقرار الحسن اپنے خاور گھمن اور پیارے محمود شام ۔ ویسے تو اسلم خان اور بشریٰ رحمٰن بھی آدھے راوین ہیں اس طرح ایک گواہی یہ بھی پوری ہوجاتی ہے۔
آج کل جے آئی ٹی ،سپریم کورٹ اور نئے وزیر اعظم کا تذکرہ چل رہا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس شیخ عظمت سعید تینوں راوین ہیں، تینوں کی نیک نامی مشہور ہے، راوینز ہی تاریخی فیصلہ دیں گے، پاناما کیس میں پیش ہونے والے وکیل نعیم بخاری بھی راوین ہیں، ویسے راوینز وکلاء میں ایس ایم ظفر، اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ اور وسیم سجاد جیسے نام شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں اپنے فواد چوہدری اور ملک احمد خان بھی ترجمانی کرتے نظر آئے۔ دونوں راوینز ہیں جبکہ دانیال عزیز کے والد انور عزیز چوہدری بڑے مشہور راوین ہیں۔ مجھے جے آئی ٹی ممبران کا تو پتا نہیں کہ ان میں سے کون کون راوین ہے مگر اتنا ضرور پتا ہے کہ پوری قوم جے آئی ٹی کے کام کو سراہ رہی ہے۔ گزشتہ دنوں جے آئی ٹی کے دو ممبران اسلام آباد کلب گئے تو وہاں لوگوں نے ان کے ہاتھ چومے، کسی نے ماتھا چوما، کسی نے انہیں پھول پیش کئے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی قوم کتنی شدت سے کرپشن کا خاتمہ چاہتی ہے جو لوگ کرپٹ نہیں ہیں، انہیں کتنا پسند کرتی ہے، ا یوبی دور میں کرپشن عام نہیں تھی مگر راوین جسٹس ایم آر کیانی کے فیصلے بولتے تھے، اب کرپشن عام ہے تو چیف جسٹس ثاقب نثار، جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس عظمت سعید شیخ کے فیصلے بولیں گے۔ اب ذرا نئے وزیر اعظم کی بات ہوجائے، کئی نام سامنے آئے مگر ذرائع یہ کہہ رہے ہیں کہ خواجہ آصف نئے وزیر اعظم کے طور پر نامزد ہوں گے اور پھر دو مہینے بعد میاں شہباز شریف آجائیں گے مگر یہ پلاننگ ن لیگ کی ہے، ہوسکتا ہے کہ یہ پلاننگ دھری کی دھری رہ جائے اور حالات اس سے بالکل مختلف ہوں۔ خواجہ آصف ہی کیوں؟ یہ سوال بڑا ا ہم ہے، شاید آپ میں سے کم لوگوں کو پتا ہو کہ خواجہ آصف گورنمنٹ کالج لاہور میں میاں نواز شریف کے کلاس فیلو تھے۔ ان کے ساتھ شفقت محمود بھی پڑھتے تھے۔ خواجہ آصف ہوسٹل میں رہتے تھے لہٰذا ان کی پی ٹی آئی کے رہنما شفقت محمود سے بڑی گہری دوستی تھی جبکہ کالج میں خواجہ آصف اور نواز شریف کی دوستی تھی، جیسے کالج میں میاں شہباز شریف اور حسین مہدی کی دوستی تھی، جنرل حسین مہدی، مشرف دور میں ڈی جی رینجرز پنجاب تھے۔ سو میاں نواز شریف پرانی دوستی کی وجہ سے خواجہ آصف کو اہمیت دے رہے ہیں۔ خواجہ آصف کا داخلہ ذہانت کی بنیاد پر جبکہ میاں نواز شریف کا داخلہ سپورٹس کی وجہ سے ہوا۔ مبینہ طور پر کہا جاتا ہے کہ نواز شریف کو پہلوانی کی نشست پر داخلہ ملا، انہوں نے اس زمانے میں بھی کوئی پہلوان مقابلے میں نہیں آنے دیا تھا۔ ایک راوین چوہدری نثار علی خان بھی ہیں ان کا قصہ آگے چل کر لکھوں گا، فی ا لحال اپنے پیارے راوین ارشد اولکھ کی عید ملن پارٹی کا تذکرہ ہوجائے، چونکہ آج کل سب سرگرمیوں کا مرکز اسلام آباد بنا ہوا ہے، اس لئے ارشد اولکھ نے یہیں اسلام آباد میں عید ملن کا اہتمام کیا، چند روز پہلے مجھے ایک کارڈ ملا، جس پر گورنمنٹ کالج لاہور یعنی جی سی یو کی رومانوی تصویر تھی، ساتھ کونے میں عظیم راوین علامہ محمد اقبالؒ ترکی ٹوپی پہنے تشریف فرما تھے اور نیچے میزبان کی تصویر تھی۔ کارڈ کھولا تو کئی زمانے یاد آگئے، ارشد اولکھ نے حالات کے مطابق کارڈ کے اندر جن تصویروں کو نمایاں کیا، ان میں اکثریت عدالت سے متعلقہ شخصیات ہیں، کارڈ میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے علاوہ جسٹس محمد رستم کیانی (ایم آر کیانی) ، جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال، جسٹس غلام مجدد مرزا، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس احمد فاروق شیخ کے علاوہ دو نامور ایٹمی سائنسدانوں ڈاکٹر عبدالقدیر اور ڈاکٹر عبدالسلام کی تصاویر ہیں۔ اس کے علاوہ یادوں کو مہکانے کے لئے پطرس بخاری ا ور ڈاکٹر نذیر احمد کی تصاویر ہیں، کارڈ پر جنرل راحیل شریف، جنرل افتخار خان جنجوعہ شہید، فیلڈ مارشل ارجن سنگھ اولکھ ا ور کرنل سرور چیمہ کے علاوہ مولانا طارق جمیل اور بلراج ساہنی کے فوٹو بھی موجود ہیں۔ ادب کی خدمت کرنے والے عظیم راوینز فیض احمد فیضؔ ، خشونت سنگھ، امرتا پریتیم، اشفاق احمد اور بانو قدسیہ کی تصویریں اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ جی سی نے ادب کو بھی بہت کچھ دیا۔ کارڈ کی باتیں ہوگئیں، میں اس عید ملن میں گیا تو وہاں سابق صدر وسیم سجاد، سابق چیف سیکرٹری اخلاق تارڑ، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی، صنعتکار انجم رفیق، توقیر اکبر، جج محبوب قادر شاہ اور سابق سیکرٹری قانون احمد فاروق جو راوینز کے گاڈ فادر ہیں۔ یہ سب لوگ موجود تھے ، یہاں خوب گپ شپ ہوئی، سید دلاور عباس پائوں میں درد کے باعث نہ آسکے، یہاں ہونے والی پوری گفتگو تو نہیں لکھی جاسکتی۔ یہاں جے آئی ٹی کے باہر کے کچھ مناظر بھی زیر بحث آئے، مثلاً راوین اسحٰق ڈار کیوں پریشان ہوئے؟ نواز شریف کے دائیں بائیں کھڑے حسین نواز اور حمزہ شہباز بھی راوینز ہیں۔
یہ2001کی بات ہے، چوہدری نثار علی خان نے ایک میٹنگ اپنے بھائی جنرل افتخار کے گھر پر بلائی ،یہ میٹنگ فوجی علاقے میں ہوئی، میٹنگ میں اسحٰق ڈار، شیخ رشید اور چوہدری خورشید زمان شریک تھے۔ چوہدری نثار علی خان نے شریف برادران پر سخت تنقید کی، ان کی بیرون ملک روانگی کو سامنے رکھ کر کمان میں جتنے تیر تھے برسادئیے۔ اسحٰق ڈار خاموش رہے، شیخ رشید کہنے لگے کہ آپ سے نئی پارٹی نہیں چلے گی، ایسا کرتے ہیں کہ ق لیگ میں شامل ہوجاتے ہیں اور وہاں اپنی سیاسی حیثیت کو بحال رکھیں گے، نوجوان سیاستدان راوین خورشید زمان لڑ پڑے، کہنے لگے کہ……’’چوہدری صاحب ڈپٹی پرائم منسٹر آپ بنے رہے، طاقتور آپ رہے، اب آپ اتنی سخت تنقید کررہے ہیں….‘‘یہاں ماحول اتنا تلخ ہوگیا کہ میٹنگ ختم کرنا پڑی، پھر2002کے الیکشن سے پہلے مسلم لیگ ن کے ٹکٹوں کی تقسیم کے لئے بنائے گئے بورڈ میں چوہدری نثار علی خان سینئر ترین معزز رکن کی حیثیت سے تشریف فرما تھے۔یہ منظر دیکھ کر چوہدری خورشید زمان حیران ہوگئے پھر انہیں یقین ہوگیا کہ واقعی سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا۔ ایک راوین، سابق وفاقی وزیر مخدوم فیصل صالح حیات بھی ہوں گے، کوئی چاہے تو ان سے بھی پوچھ سکتا ہے، ہوسکتا ہے کہ پاناما کیس کے لئے وہ بہت مدد گار ہوں۔ مجھے اس منظر نامے میں عبدالحمید عدمؔ کے دو اشعار یاد آرہے ہیں جو دونوں اطراف کے لئے قابل قبول ہیں
آپ ہیرا ، صدف، نگیں کیوں ہیں
آپ بے انتہا حسیں کیوں ہیں
آپ اتنے دروغ گو ہو کر
اس قدر قابل یقیں کیوں ہیں