اتوار کا دن اہل پاکستان کے لیے انتہائی بھیانک ثا بت ہوا اور جو خد شہ ظا ہر کیا جا رہا تھا کہ مذہب کے نام پر سیاست کرنے والے عنا صر کھل کھیل سکتے ہیںاور وہ کام جو ووٹ کے ذریعے نہیںہو سکا‘ سٹر یٹ پا ور کے ذریعے کیا جائیگا، درست ہوتا نظر آ رہا ہے ۔اہلیان لا ہو ر جو گز شتہ ڈیڑھ بر س کے دوران دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہ ہونے کے با عث یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ ہمارے سکیورٹی اداروں نے دہشت گر دی کے خلا ف جنگ جیت لی ہے ‘لہٰذا اب وہ محفو ظ ہیں۔ ان کے یہ سہا نے خو اب گلشن اقبال پا رک میں خوفناک خودکش دھما کے نے چکنا چور کر دئیے ہیں ۔ اس سانحے کی ذمہ داری کالعدم تحر یک طالبان کا ایک گروپ جماعت الاحرار قبول کر چکی ہے۔ان سفاک دہشت گردوں نے پارک میں سیر کر نے والی خواتین اور بچو ں کو بھی معاف نہیں کیا ۔اسی روز علی الصبح پر فا رمر جنید جمشید جو اب ایک مو لا نا کا روپ دھا ر چکے ہیں ‘کی اسلام آ با د ائیر پو رٹ پر ٹھکا ئی کر دی گئی حا لا نکہ جنید جمشید اپنے متنا زعہ ریما رکس پر غیر مشروط معذرت بھی کر چکے تھے ۔ادھر ممتاز قادری کے چالیسو یں کے مو قع پر ملک بھر سے آ ئے ہو ئے مشتعل افرا د نے وفاقی دارالحکومت میں جلا ؤ گھراؤ کا سما ں پیداکر دیا ۔ وہ ریڈ زون میں رکا وٹوں کو روندتے ہو ئے ڈی چو ک پر قابض ہو گئے ۔ مظاہرین کی قیا دت کر نے والے مولانا اشرف آصف جلا لی نے دس نکا تی مطالبات پیش کرتے ہوئے حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر ان کے یہ مطالبات تسلیم نہ ہو ئے توپا رلیمنٹ پر قبضہ کر لیا جا ئیگا ۔
لگتا ہے کہ ان تینوںافسوسناک واقعات کا آپس میں گہرا تعلق ہے ،وہ لو گ جوووٹ کے ذریعے پارلیمنٹ پر قبضہ نہیں کر سکے بزور بازو خون کی ہو لی کھیل کر اقتدار پر قبضہ کر کے اپنے مقا صد کی تکمیل چاہتے ہیں ۔اس صورتحال پر جہاں عوام پر یشان ہیں وہاں حکمران بھی کف افسوس مل رہے ہیں ۔آرمی چیف جنر ل را حیل شر یف کا کہنا ہے کہ وحشیوں کو اپنی آزادی پر حا وی نہیں ہو نے دیں گے جبکہ وزیر اعظم پہلے لندن کا سٹاپ اوور اور پھر دورہ امریکہ منسوخ کرتے ہو ئے فر ما رہے ہیں کہ ان کا دل خون کے آ نسو رو رہا ہے ،دہشت گرد بزدلانہ کارروائیاں کر رہے ہیں ۔یہ وہی بیا نا ت ہیں جو دہشت گردی کی ہر کا رروائی جس میں نہتے لوگ مارے جا تے ہیں کے بعد دیئے جا تے ہیں لیکن پر نا لہ وہیں کا وہیں رہتا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ گلشن اقبال کا واقعہ سکیورٹی لیپس کا نتیجہ ہے ۔پا رک میں سکیورٹی نام کی کو ئی چیز موجود ہی نہیں تھی اور نہ ہی وہاں کو ئی سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے۔ اسی طر ح اسلام آبا د میں احتجاج کر نے والے مشتعل افراد کی تعداد اور ان کے عزائم کو بھا نپنے میں مقا می انتظا میہ مکمل طور پر نا کام رہی ۔شایدان کا خیال یہ تھا کہ یہ لو گ لیا قت باغ راولپنڈی میں جلسہ کریں گے اور بر یانی کی تین سو دیگیں کھا نے کے بعد اپنے اپنے گھروں کو چلے جا ئیں گے۔ یہ پہلی مر تبہ نہیں ہے کہ اسلام آ باد جو ملک کا دارالحکومت اور جہاں دنیا بھر کے سفارت خانے بھی مو جو د ہیں ، اس قسم کے سکیو رٹی لیپس کا شکا ر ہواہے۔ قبل ازیں ایک نیم پا گل شخص نے پورے اسلام آ با د کو مفلوج کر کے رکھ دیا تھا۔ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھر نوں کے دوران بھی مظا ہر ین ٹی وی سٹیشن پر چڑ ھ دوڑے تھے،توڑ پھوڑ کے بعد پارلیمنٹ ہا ؤس میں داخل ہو گئے تھے ۔اس نا اہل انتظا میہ کے ہو تے ہو ئے اسلام آ با د کے ریڈ زون میں داخل ہو جانا کو ئی اچنبھے کی بات نہیں ہے ۔وزیر دا خلہ چو ہدری نثا ر علی خان کو پھنے خان بننے کا تو بہت شوق ہے اور وہ ہر چیز کا کریڈٹ لینے کے بھی عادی ہیں لیکن دارالحکومت کی افسوسنا ک سکیو رٹی کی صورتحال ان کی کارکردگی یا عدم کا رکر دگی کی منہ بو لتی تصویر ہے۔ ملک بھر میں دہشت گردوںکا کھو ج لگا نے کے لیے سرچ آ پر یشن جاری ہے ،بعدازخرا بی بسیار پا رکوں کی بھی نگرا نی شر وع کر دی گئی جبکہ دہشت گرد ایسٹر کے روز بھی اپنا گھنا ؤنا کھیل ،کھیل چکے تھے ۔
بڑی عجلت میں کہا گیا کہ لا ہو ر کے خو د کش حملہ آور محمد یوسف کا تعلق مظفر گڑھ سے ہے اور وہ کافی عرصے سے اچھر ہ لاہورمیں رہ رہا تھا،اس سلسلے میں محمدیوسف کے قریبی رشتہ داروں کی گرفتاریاں بھی کی گئیں لیکن بعد میں اس کے ایک زخمی دوست کی زبانی پتہ چلا کہ وہ توہمارے ساتھ سیر کرنے آیا
تھا ۔ یہ باز گشت اکثرسنی جاتی رہی ہے کہ جنوبی پنجاب دہشت گردوں کی نرسری اور گڑھ ہے۔ سانحہ پٹھا نکو ٹ کے بعد سکیو رٹی اداروں نے جیش محمد کے خلا ف کارروائی کی اور اس کی لیڈر شپ کو حراست میں لے لیا تھا لیکن پنجاب میں دہشت گردوں کے خلا ف کسی قسم کی مربوط کا رروائی سے گر یز ہی کیاگیا ۔ اس کی وجہ یہ بتا ئی جا تی تھی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شر یف یہاں پر رینجرز کی موجودگی ضروری نہیں سمجھتے اور ان کے مطابق پولیس ہی ان معاملا ت سے نمٹ سکتی ہے ۔ لیکن یہ بات اظہر من الشمس ہو گئی کہ کم از کم رینجرز کی کسی قسم کی کا رروائی کے بغیر دہشت گردوں کے ٹھکا نے صاف نہیں کئے جا سکتے اور دہشت گردی کے تا زہ واقعہ کے بعد پنجاب حکومت کو اپنے پرا نے مو قف پر نظر ثانی کر نا پڑی اور پیر کی صبح دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیاگیا ۔آئی ایس پی آر کے مطابق یہ آپریشن آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حکم پر شروع کیا گیا ہے۔ ویسے بھی پنجاب میں دہشت گر دوں کے خلا ف فو کس کچھ کم پڑ گیا تھا، تاہم پو لیس کی استعداد بڑھانے اور ٹریننگ کے بجا ئے تر کی کی مد د سے لا ہو ر میں جرا ئم کی بیخ کنی کے لیے انتہا ئی خطیر رقم سے ڈولفن فو رس تیا ر کی گئی ہے‘ جس کے ایک سپاہی کی ایک مو ٹر سائیکل 15لا کھ کی ہے اور وردی کی قیمت جو کسی ہا لی ووڈ فلم کے کسی کردار سے کم نہیں ہے کی قیمت 50ہزار رو پے ہے ۔یہی رقم اگر پو لیس کے حالات کا ر بہتر بنانے کے لیے خر چ کی جا ئے تو نتیجہ بہتر ہو سکتا ہے۔ اس وقت تو پنجاب میں آ پر یشن نا گریز ہے اور یہ مو جو دہ پو لیس کے بس کا روگ نہیں ہے۔ یہ دعوے کہ دہشت گردی کی بیخ کنی ہو چکی ہے، یکسر غیر حقیقی ہیں، حکومت کو وقتی مصلحتوں کو با لائے طا ق رکھ کر ملک بھر میں جنگی بنیاد وں پر دہشت گر دی کے خلا ف لڑ نا ہو گا ۔اب وزیر اعظم نے پنجاب میںبھی دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے کاش یہ احسا س پشا ور اور لا ہو ر کے حا لیہ واقعات کے بغیر ہی پید اہو جاتااور دہشت گر دوں کو اس طر ح کی سفاکانہ کارروائیاں کرنے کامو قع ہی نہ ملتا ۔یقینا دہشت گردوں کی بیخ کنی کر نے میں ضرب عضب کے تحت فو ج نے نما یاں کا میا بیاں حا صل کی ہیں اور اسے ا س ضمن میں حکومت کی بھر پو ر سپو رٹ بھی حاصل ہے۔لیکن ابھی بہت کچھ کر نا با قی ہے، اس کے لیے جس عزم مصمم کی ضرورت ہے وہ محض بیانات سے نہیں عمل کے ذریعے ہی ثابت کرناہو گا ۔