عمران‘ ریحام‘ شیرو اور میں…(6)…رؤف کلاسرا
کراچی کے ہوٹل کی لابی میں عامر متین‘ ارشد شریف‘ عدیل اورمیں چیک اِن کے انتظار میں بیٹھے تھے۔ ارشد شریف حیرانی سے سب کچھ سن رہا تھا۔ وہی عمران خان‘ جس نے چند ماہ پہلے ریحام سے شادی کی تھی‘ اب وہ اپنے دشمن کے ساتھ ریحام خان کی واٹس ایپ پر ہونے و الی گفتگو کے سکرین شاٹس لینے کی ترکیبیں سوچ رہا تھا‘ تاکہ ریحام سے جان چھڑائے۔ وہی ریحام خان‘ جس نے بنی گالہ کی ملکہ بننے کے لیے کئی پاپڑ بیلے تھے اور عمران نے اپنا سیاسی کیرئیر دائو پر لگا کر اس سے خفیہ شادی تک کر لی تھی۔ دونوں کو اپنی اپنی ڈھلتی عمروں کا رومانس اور شادی بہت مہنگی پڑ ی تھی۔ دونوں ڈرے ہوئے تھے کہ طلاق ہوگئی‘ تو دنیا کیا کہے گی ۔ پارٹی اب تک متنازعہ شادی کا دفاع کررہی تھی ‘ اب پارٹی کو ان کی طلاق کا بھی دفاع کرنا پڑے گا ۔ریحام خان کے اپنے واٹس ایپ عمران خان کے بدترین سیاسی مخالف کے فون میں محفوظ تھے‘ جس خاتون کے لیے عمران نے خطرات سے کھیل کر خفیہ شادی کی‘غلط وقت پر شادی کا اعلان کیا۔پارٹی ‘لوگوں اور میڈیا کی باتیں تک سنیں۔ خاندان تک کو ناراض کیا، وہ اب عمران خان کے لیے ایک ایسی بلا بن گئی تھی‘ جسے نہ نگلا جاسکتا تھا ‘نہ اُگلا جاسکتا تھا۔
عمران خان کو علم نہ تھا کہ شادی سے بہت پہلے ریحام جب لندن سے پاکستان آرہی تھی‘ تو اس نے ایک دوست کو کہا تھا: وہ پاکستان میں کسی پٹھان سیاستدان سے شادی کرے گی۔ اس نے نام نہیں لیا‘ لیکن وہ عمران خان تھا۔جب وہ پاکستان آئی‘تو اسے ٹی وی میڈیا‘ شہرت اور اقتدار کے قریب رہنے کا شارٹ کٹ نظر آیا ۔ ٹی وی پروگرام مل جاتا‘ تو وہ راتوں رات سیاستدانوں کے قریب ہوسکتی تھی۔ ٹی وی اینکر بن کر وہ اقتدار کی غلام گردشوں میں گھوم سکتی تھی۔
لندن سے پاکستان اترتے ہی ریحام نے اپنے ایک دوست کو کہا: وہ اس کی کسی ٹی وی چینل میں نوکری دلا دے۔ اس دوست نے کہا: کوئی بڑا چینل نہیں لے گا‘ لہٰذا پہلے کسی دوسرے درجے کے چینل سے شروع کرے ۔ ریحام تیار ہوگی۔ اسے علم تھا کہ ایک دفعہ بس پر سوار ہوگئی‘ تو ڈرائیونگ سیٹ خود سنبھال لے گی۔ یوں ریحام کے اس دوست نے کراچی میں ڈائریکٹر پروگرام رانا مبشر تک اس کی رسائی کرائی۔ رانا مبشر نے ریحام کو چھ لاکھ روپے تنخواہ اور ایک گاڑی دے کر اینکر بھرتی کر لیا ‘ تاہم ریحام کے لیے شروع میں ہی مسائل پیدا ہوگئے۔ ریحام نے کہا :وہ شو اسلام آباد سے کرے گی‘ جو طاقت کا مرکز تھا ۔ اسے اسلام آباد بھیجا گیا‘ لیکن اس کا شو کلک نہیں ہوپارہا تھا ۔ ٹی وی چینل کا مالک رانا مبشر سے ناراض ہورہا تھا کہ کس کو رکھ لیاہے ‘ اس کے شو میں تو سیاستدان آنے کو تیار ہی نہیں ۔ رانا مبشر کے لیے مشکلات پیدا ہونا شروع ہوگئی تھیں۔ رانا مبشر نے ریحام کوکہا: اس سے پہلے کہ مالک کے دبائو پر وہ برطرف ہوجائے‘ بہتر ہوگا‘ وہ کہیں اور جاب تلاش کرے۔ ریحام فوراً ایکٹو ہوگئی، الیکشن کمیشن سے لے کر پارٹیوں میں جانا شروع کردیاتاکہ تعلقات بنائے۔ راتوں رات ریحام نے وہ منزلیں طے کرلیں‘ جو نئی اینکر برسوں نہ کرسکیں۔ اب ریحا م اسلام آباد کے ایک اور سینئر اینکر کے ساتھ سپر مارکیٹ میں واقع کیفے میں مستقبل کے پلان ڈسکس کررہی تھی۔انہی دنوں مشہور صحافی محمد مالک بھی پی ٹی وی کے ایم ڈی لگ چکے تھے۔
کسی نے ریحام کو مشورہ دیا کہ وہ پی ٹی وی میں بھی کوشش کرے۔ ریحام کی اب کچھ سینئر اینکرز اس باب میں مدد کررہے تھے۔ ایک دن محمد مالک کے فون پر ریحام خان نے فون کیا ۔ محمد مالک کے پاس عامر متین بھی بیٹھا ہوا تھا ۔ محمد مالک نے فون سپیکر پر آن کردیا۔ اب عامر متین بھی گفتگو سن سکتا تھا ۔ ریحام نے محمد مالک کو کہا: وہ ملنا چاہتی ہے۔ مالک نے کہا: کسی وقت دفتر آجائیں، ریحام نے کہا ڈنر پر مل لیتے ہیں ۔فون بند ہوا‘ تو عامر متین نے محمد مالک کو چوٹ لگائی ‘اب تم خواتین سے ڈنر پر بھی ملاقاتیں کرتے ہو؟محمد مالک بولا: تم نے خود سن لیا‘ میں نے تو اسے لنچ پر بلایا تھا۔
محمد مالک اور ریحام کی ملاقات پی ٹی وی کے دفتر میں ہوئی۔محمد مالک کے ذہن میں بی بی سی ماڈل سوار تھا‘ لہٰذا ریحام کے بی بی سی بیک گراونڈ سے وہ بھی متاثر ہوگیااور پی ٹی وی میں وہ جو نیا ٹاک شو کلچر متعارف کرانا چاہتا تھا‘ ریحام اس کے لیے پہلی کڑی ثابت ہوسکتی تھی۔ محمد مالک سے ریحام کی چند ملاقاتیں پی ٹی وی کے دفتر میں ہوئیں ۔ ریحام خان نے کنٹریکٹ سائن کیا اور چھ لاکھ روپے تنخواہ طے ہوئی۔ ریحام خان چاہتی تھی کہ اسے نئی گاڑی بھی دی جائے۔ محمد مالک نے کہا کہ ابھی یہ ممکن نہیں ‘ کیونکہ پی ٹی وی میں صرف تنخواہ کا پیکیج تھا ۔
چند دن بعد وزیراعظم نواز شریف کو خفیہ ایجنسی نے ایک رپورٹ بھیجی‘ جس میں انکشاف کیا گیا تھاکہ چند ایسی کالز اور میسجز ٹریس کیے گئے ہیں۔ لندن پلٹ طلاق یافتہ ادھیڑ عمر خاتون اینکر عمران خان سے پیار کی ڈوریں بڑھا رہی تھی ۔ اس سیکریٹ ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ معاملات صرف گپ شپ تک نہیں ‘بلکہ بات آگے بڑھ چکی تھی ۔ وزیراعظم کے اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری نے وہ رپورٹ پڑھی اورحیران ہوئے ‘ کیونکہ عمران خان کے حکومت مخالف دھرنے عروج پر تھے اور اس وقت دونوں عشق میں مصروف تھے۔ و زیراعظم ہاؤس حیران تھا کہ اتنی ٹینشن‘ گولیوں‘ آنسو گیس اور لاٹھی چارج اور گرتی لاشوں‘ زخمیوں کی چیخ و پکار کے ماحول میں بھی رومانس چل رہا تھا ۔ پورا ملک رک گیا تھا‘ لیکن عمران خان کا رومانس چل رہا تھا ۔ ایجنسی کو کہا گیا کہ وہ اس معاملے پر آنکھ رکھے اور وزیراعظم آفس کو آگاہ رکھا جائے۔ کچھ دن بعد سیکریٹ ایجنسی نے پھر رپورٹ بھیجی اور کہا گیا کہ شاید دونوں شادی کے بارے میںسوچ رہے ہیں ۔
محمد مالک کو پتہ نہ تھا کہ ریحام نے ایک طرف پی ٹی وی کے ساتھ کنٹریکٹ سائن کرلیا تھا ‘تو دوسری طرف وہ عمران خان کو رومانس کے جال میں پھنسا چکی تھی ۔ بات محمد مالک تک پہنچی کہ ریحام خان تو عمران خان سے شادی کے چکر میں ہے۔ محمد مالک کو جھٹکا لگا ۔ مالک کو یہ خطرہ محسوس ہواکہ وزیراعظم آفس اس بات کو پسند نہیں کرے گا ‘جو خاتون عمران خان سے خفیہ رومانس کے بعد اب خفیہ نکاح کرنے کے قریب تھی‘ اسے ایم ڈی پی ٹی وی محمد مالک نے سرکاری ٹی وی پر چھ لاکھ روپے تنخواہ پر اینکر رکھ لیا تھا۔ محمد مالک کو بھی یہ خدشہ تھا کہ وزیراعظم ہاؤس میں اس کے کئی مخالفین بیٹھے تھے ‘جو وزیراعظم کے کان میں سرگوشی کرسکتے تھے۔وہ کہہ سکتے تھے کہ شاید محمد مالک کی حکومت مخالف سازش ہے کہ وہ عمران خان کی متوقع بیوی کو سرکاری ٹی وی پر پروگرام دے رہا ہے‘ جو وزیراعظم ہاؤس کے باہر دن رات انہیں بر بھلا کہہ رہا تھا۔ محمد مالک نے یہ خبر ملتے ہی فورا ًریحام خان کو بلایااو اسے کہا کہ اگر وہ عمران خان کے ساتھ خفیہ رومانس چلا رہی ہے اوروہ شادی رہے ہیں‘ تو پھر اسے پی ٹی وی پر کنٹریکٹ سائن نہیں کرنا چاہیے ۔
محمد مالک کو علم تھا کہ جب بھی ریحام کی شادی خبر باہر نکلی‘ تو سارا ملبہ اس پر ہی گرے گا ۔ یوں ریحام نے پی ٹی وی پر پروگرام کیے بغیر استعفیٰ دے دیا ۔ محمد مالک نے سکون کا سانس لیا‘ لیکن اسے پتہ نہ تھاکہ ریحام خان کو اب نوکری کی پرواہ نہیں تھی۔ اس کی منزل اب پی ٹی وی نہیں ‘بنی گالہ تھی۔
ارشد شریف نے پوچھا :لیکن ریحام خان کے ان بدنام زمانہ ”سکرین شاٹس‘‘کا کیا بنا ؟
میں نے کہا :اوہ سوری! میں بھول گیا تھا ۔
اتنی دیر میں چیک ان ہوچکا تھا ۔
میں نے ارشد شریف ‘ عامر متین‘ عدیل راجہ کو کہا: باقی کہانی کمرے میں چل کر سناتا ہوں کہ کیسے وہ سکرین شاٹس عمران خان تک پہنچے‘ جب ایک رات عمران خان نے خفیہ آپریشن دو قریبی لوگوں کے ذمے لگایا تھا‘ جو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس تھری کے ایک بڑے گھر میں صبح چار بجے تک جاری رہا ۔ وہی بدنام زمانہ سکرین شاٹس‘ جو بعد میں عمران اور ریحام کے درمیان اونٹ کی کمر پر آخری تنکا ثابت ہوئے تھے۔ (جاری)