منتخب کردہ کالم

فخر حمید کی ’’طبعی‘‘ موت؟…عطا ء الحق قاسمی

فخر حمید کی ’’طبعی‘‘ موت؟…عطا ء الحق قاسمی
فخر حمید کو گزشتہ روز راولپنڈی میں ان کے خاندانی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ فخر حمید پی ٹی وی میں ڈائریکٹر آئی ٹی تھا بلکہ اس شعبے میں اس کی اہلیت اور مہارت کے حوالے سے یہ سمجھا جا تا تھا کہ اس نے پی ٹی وی میں اس شعبے کی بنیاد رکھی اور اسے پروان چڑھایا۔ اسے کچھ عرصے سے Under Stressرکھا جا رہا تھا اور ایسے ذلیل کرنے کیلئے ایسے حربے استعمال کئے جا رہے تھے جو کسی بھی غیرت مند، اعلیٰ خاندان کے فرزند اور دیانت و امانت کے حامل شخص کیلئے ناقابل برداشت تھے۔ اس نے اپنی اہلیہ کے علاج کیلئے جسے حال ہی میں کینسر ایسا موذی مرض لاحق ہوا تھاچھٹی کی درخواست دی مگر منظور کرنے کی بجائے اسے او ایس ڈی بنا دیا گیا۔ وہ بہت صبر سے یہ سب ذلتیں برداشت کر رہا تھا مگر گزشتہ روز وہ واش روم گیا۔ کچھ دیر تک واپس نہ لوٹا تو اس کی اہلیہ نے واش روم کا دروازہ کھولا، وہ فرش پر مردہ پڑا تھا۔ اہلیہ سے یہ صدمہ برداشت نہ ہوا اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ اب دو لاشیں ساتھ ساتھ ہی پڑی تھیں۔ گھر میں صرف نو سالہ ان کی بیٹی تھی جو ابھی تک سکتے کی حالت میں ہے۔ فخر حمید نے مرنے سے پہلے جو پوسٹ کی وہ یہ تھی۔
It is better to die on your feet, Rather to live on your knees
فخر حمید کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ جب میں لاہور سے اس کی نماز جنازہ اور تدفین کے لئے اسلام آباد پہنچا تو سوگواروں کا ایک جم غفیر اس کے وسیع و عریض گھر کے لان میں جمع تھا۔ ہر آنکھ اشکبار تھی۔ جب ایک وقت میں دو لاشیں گھر سے اٹھیں تو ایک کہرام سا مچ گیا۔ فخر کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ پی ٹی وی کے سارے ڈائریکٹر اور تمام دیگر عملے کے علاوہ اس کے بہت پرانے کولیگ بھی اپنے ساتھی کے سفر آخرت میں شرکت کے لئے وہاں موجود تھے۔ ان میں انور محمود بھی تھے۔ یوسف بیگ مرزا بھی تھے جو لاہور سے اور اختر وقار عظیم جو کراچی سے بطور خاص آئے تھے۔ فخر حمید کا خاندان بہت محدود تھا۔ نہ والد نہ والدہ نہ بیٹا، صرف ایک نوسال کی بیٹی اور اس کی ایک خالہ اور پھوپھی مگر وہاں سینکڑوں لوگ ایسے بھی تھے جن سے اس کا کوئی خونی رشتہ نہیں تھا اور وہ نہ اس کے کولیگ تھے اس کے علاوہ بیسیوں تعزیتی میسج ایک دوسرے کو لوگ کر رہے ہیں وہ ایک دوسرے ہی سے تعزیت کر سکتے ہیں۔ شکور طاہر مجھ سے پوچھ رہے تھے کہ تعزیت کس سے کروں۔ آپ سے کروں؟ میں نے کہا ’’ہاں ہم سب یہی کر رہے ہیں۔‘‘
ہم نے جب فخر حمید کو لحد میں اتارا اور پھولوں کی چادر لحد پر ڈالی تو اپنے دل کی دھڑکن بند ہوتی محسوس ہو رہی تھی اور یہ سطور لکھتے ہوئے بھی ہینڈسم فخر حمید مجھے اپنے سامنے کرسی پر بیٹھا نظر آ رہا ہے۔ مگر وہ مسکرا رہا ہے اور پوچھ رہا ہے کہ ’’سر، کیا واقعی میں مرا ہوں یا وہ لوگ مرے ہیں جو مجھے مارنا چاہتے تھے؟‘‘ اور میں کہتا ہوں ’’تم نہیں مرے، تم زندہ و سلامت ہو۔ پی ٹی وی کے لئے تمہاری خدمات تابندہ و پائندہ ہیں۔ تمہارا اعلیٰ کردار اور تمہاری خاندانی شرافت بھلانے والی نہیں ہے۔ تم اپنے کسی بھی کولیگ سے پوچھ لو اپنے کسی ہمسائے سے پوچھ لو، اپنے پرانے ساتھیوں سے پوچھ لو، تم کسی سے بھی پوچھ لو تم سب کے دلوں میں زندہ اور زندہ رہو گے‘‘
آخر میں فخر حمید کا ایک موبائل میسج جو ان امور کی تصدیق کے لئے ہے جو میں نے بیان کی ہیں۔
Thank you so much for sharing your thoughts and prayers while my wife is not well. However it will be unfair if I don’t reciprocate and share my feelings. I am writing in context of the resignation of Mr. Ata-ul-Haq Qasimi, Chairman PTV’s resignation. I have never come across a person in my professional life exhibiting the audacity, tenacity, courage and high moral character than that of the chairman PTV. At least some one has show the character and courage in this ruthless organization, to express solidarity and have resigned to support. A cause of a person who ended laurels for this organization. Let me put on record that this episode unfolded due to continues pressure exereed on me by cap. Through series of SMS on 13.12.2017 logically at the behest of his higher ups, to join as OSD at academy forthwith or olese. I informed him that I am currently nursing. My cancerous wife at hospital and will not be in a position to submit immediately. However, he and his senetors perhaps thought that I am hiding behind the disease of my wife subsequently. He insisted that it has to done “come what may.” Needless to mention. I had already applied for a one week on 11.12-2017, that is, a day before my posting orders, to look after my seriously sick wife. Ironically my leave was intentionally cancelled by MD. How can one be one so in-human, insane and revengeful no matter what post holds.