لکھنا اب لازمی ضرورت ٹھہرا….ایم ابراہیم خان
ہم جو کچھ بھی سوچتے اور کرتے ہیں اُس کا ٹریک ریکارڈ مختلف ٹکڑوں کی شکل میں ہمارے ذہن میں محفوظ رہتا ہے۔ ذہن میں چونکہ بہت کچھ ہوتا ہے اس لیے سب کچھ اچھی طرح یاد رکھنا ممکن نہیں ہوتا۔ ایسے میں بہت سی اہم باتیں یا تو ذہن سے مٹ سی جاتی ہیں یا پھر آپس میں خلط ملط ہو جاتی ہیں۔ ایسے میں لازم ہے کہ ہم اپنی معاشی، معاشرتی اور دیگر تمام سرگرمیوں کا ریکارڈ رکھیں تاکہ ضرورت پڑنے پر کسی بھی بات کو اُس کی اصل حالت میں جاننا آسان ہو۔ ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ ہم ڈائری لکھنے کی عادت ڈالیں اور رفتہ رفتہ اِس عادت کو پُختہ کرتے جائیں۔ ڈائری یا جرنل لکھنے کی صورت میں ہم اپنے تمام خیالات، جذبات، احساسات اور افعال کو عمدگی سے ریکارڈ کرنے میں کامیاب رہتے ہیں اور ایسا کرنے سے زندگی میں معنویت بڑھتی جاتی ہے۔ باقاعدگی سے ڈائری لکھنے والے اِس بات سے طمانیت پاتے ہیں کہ اُن کی زندگی کے اہم واقعات اور معاملات محفوظ ہیں اور وہ جب چاہیں اُن کا جائزہ بھی لے سکتے ہیں۔
ہر انسان کے دل میں اس بات کی خواہش فطری طور پر موجود رہتی ہے کہ لوگ اُسے جانیں اور سمجھیں۔ اِس خواہش کی تکمیل کے لیے انسان بہت کچھ کرتا ہے۔ وہ مختلف مشاغل اپناتا ہے تاکہ لوگ اس کی طرف متوجہ ہوں، اس کی کارکردگی کا جائزہ لیں اور اس کی تعریف کریں۔ جب انسان کوئی مشغلہ اپناتا ہے یا مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیت کا اظہار کرتا ہے تو اس کی شخصیت کی توسیع عمل میں آتی ہے۔
ہم دنیا میں جس ذہنی ساخت کے ساتھ آتے ہیں وہ صفر کے برابر ہوتی ہے۔ جو کچھ ہم سنتے، دیکھتے یا پڑھتے ہیں وہ ہماری ذہن ساخت میں تبدیل ہوتا جاتا ہے۔ جو لوگ زیادہ پڑھتے ہیں وہ اپنی شخصیت کو زیادہ وسعت دینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ جو زیادہ لوگوں سے ملتے ہیں اور ان کے مشاغل میں دلچسپی بھی لیتے ہیں ان کی زندگی قدرے وسیع اور متنوع ہوتی ہے۔ مگر سوال صرف شخصیت کو وسعت دینے کا نہیں بلکہ اسے بامعنی بنانے کا بھی ہے۔ اگر ہم میں زیادہ خیالات ہوں، جذبات شدید ہوں اور احساسات میں زیادہ حدت پائی جاتی ہو تو لازم ہے کہ ہم عمل کی سطح پر بھی اپنے لئے نیا راستہ منتخب کریں جس پر چل کر ہماری شخصیت زیادہ پنپ سکے۔
اگر آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ آپ میں مختلف حوالوں سے صلاحیت پائی جاتی ہے اور آپ اِس صلاحیت کو بروئے کار لانے کی خواہش بھی رکھتے ہیں تو بہتر یہ ہے کہ اپنی صلاحیت کو بروئے کار لائیے اور اِس عمل میں جو کچھ بھی کیجیے اس کا ٹریک ریکارڈ بھی رکھیے۔ ریکارڈ رکھنے کی عمدہ صورت یہ ہے کہ یومیہ بنیاد پر ڈائری لکھنے کی عادت ڈالیے۔ اس صورت میں آپ بہت سے لوگوں سے اپنے تفاعل کو بہتر طور پر سمجھ بھی سکیں گے اور اِسے اپنے پاس محفوظ بھی رکھ سکیں گے۔ ڈائری یا جرنل لکھنے کی صورت میں ہم اپنی پوری زندگی کو عمدگی سے ریکارڈ کرسکتے ہیں۔ یہ اپنی شخصیت کو محفوظ کرنے اور طویل مدت تک برقرار رکھنے ہی کی ایک صورت ہے۔ ہم اپنے تجربات کی روشنی میں دنیا کو نئے انداز سے بیان کرسکتے ہیں، اپنے خیالات کو دوسروں تک آسانی سے پہنچا سکتے ہیں۔ صدیوں، بلکہ ہزاروں سال قبل جن لوگوں نے اپنے خیالات، افعال اور ماحول کو قلم بند کیا تھا وہ آج کتابی شکل میں ہمارے سامنے ہیں۔ ان تحریروں کے ذریعے ہم گزرے ہوئے ادوار کا جائزہ لیکر اپنی زندگی میں احسن اور قابل عمل تبدیلیاں لاسکتے ہیں۔
ڈائری لکھنے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس میں عموماً خاصا غیر رسمی انداز ہوتا ہے اور انسان بہت کچھ تیزی اور روانی سے لکھتا چلا جاتا ہے۔ جب انسان اپنے بارے میں لکھتا ہے تو بالعموم کوئی شک راستے کی دیوار نہیں بنتا، جھجک بھی مانع نہیں ہوتی۔ ڈائری میں انسان دل کی بات زیادہ آسانی سے بیان کردیتا ہے۔ یہ گویا اس امر کا اہتمام ہے کہ کوئی ہمیں پڑھے اور ہمارے دل کی حالت بہتر طور پر سمجھے۔ خط اور ڈائری میں انسان دل کھول کر رکھ دیتا ہے۔ لکھنے کا یہ انداز رسمی وضع داری کو دل اور قلم کے درمیان حائل نہیں ہونے دیتا۔ جو لوگ باقاعدگی سے ڈائری لکھتے ہیں وہ اپنے دل کی باتیں زیادہ آسانی سے بیان کرتے ہیں اور اگر کبھی کوئی اُن کی ڈائری کو پڑھے تو اُن کے خیالات، جذبات اور احساسات کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہے۔
باقاعدگی سے ڈائری لکھنے کی صورت میں انسان اپنے شب و روز کا بہتر ریکارڈ رکھنے کے قابل ہی نہیں ہو پاتا بلکہ پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں بھی آسانی محسوس کرتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اگر شہر اور ملک کے حالات پر تبصرے کی حیثیت سے دو چار جملے تحریر کردیئے جائیں تو ہر انسان اپنے طور پر ملک اور عہد کی تاریخ بھی مرتب کرسکتا ہے۔ باقاعدگی سے ڈائری لکھنے والے اپنے اہل خانہ، خاندان، دفتر کے ساتھیوں، دوستوں، علاقے کے لوگوں، شہر کے حالات اور ملک کی صورت حال پر بھی بہت کچھ ریکارڈ کردیتے ہیں۔ یہ ریکارڈ انسان کے ذہن کو قدرے پُرسکون حالت میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ باقاعدگی سے ڈائری لکھنے کی صورت میں ایک بہتر مشغلہ بھی ہاتھ آتا ہے اور انسان اپنے معاملات کو عمدگی سے محفوظ بھی کرلیتا ہے۔
ڈائری لکھنے کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ لکھنے کی مشق اچھی ہو جاتی ہے اور انسان اگر چاہے تو تھوڑی سی محنت سے تصنیف و تالیف کو کیریئر یا اضافی معاشی سرگرمی کی حیثیت سے اپنا سکتا ہے۔ بہت سے لوگ اِس قدر دلچسپ انداز سے ڈائری لکھتے ہیں کہ ذرا سی توجہ اور محنت سے وہ کامیاب مصنف بن سکتے ہیں۔ بہت سے لوگ اپنی ڈائری کی بدولت علم کی دنیا میں بلند حیثیت کے حامل ہوئے ہیں۔ آپ بھی اپنے وجود کو عمومی سطح سے بلند کرکے اپنا نام زندہ رکھنے کا اہتمام کرسکتے ہیں۔
آج کل ڈائری لکھنا اور اپنے خیالات سے دنیا کو آگاہ کرنا خاصا آسان ہوگیا ہے۔ آن لائن بلاگز کے ذریعے آپ اپنے دل کی بات ہزاروں، لاکھوں افراد تک پہنچا سکتے ہیں اور اُن کا ردعمل آپ کو مزید لکھنے کی تحریک دے گا۔ بلاگز یومیہ بنیاد پر لکھا جائے تو ڈائری ہی کی طرح ہوتا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ آپ جو کچھ ریکارڈ کر رہے ہیں اُس تک سب کی رسائی آسان ہے۔ یہ بھی لوگوں سے جُڑنے ہی کی ایک صورت ہے۔ آن لائن بلاگز لکھنے کی صورت میں دل کو یہ سوچ کر عجیب سا اطمینان حاصل ہوتا ہے کہ ہم باقی دنیا سے کسی نہ کسی طرح جُڑے ہوئے ہیں اور کسی بھی معاملے میں اپنی خواہش کے مطابق کسی بھی شخص سے مشورہ طلب کرسکتے ہیں۔
یہ تصور ذہن سے نکال دیجیے کہ لکھنا خالص پیشہ ورانہ مہارت اور عمل ہے۔ کل تک ٹائپنگ مہارت سمجھی جاتی تھی، آج یہ لازمی اضافی خصوصیت کا درجہ پاچکی ہے۔ کل تک ٹائپ رائٹر پر انگلیاں چلانے والوں کو آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھا جاتا ہے۔ آج ہم کی بورڈ پر انگلیاں چلاتے ہوئے اِس مہارت کے حوالے سے ذرا بھی حیرت محسوس نہیں کرتے۔ لکھنے کا بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ لکھنا ہر انسان کے لیے لازم سرگرمی ہے کیونکہ اِس ایک سرگرمی کے ذریعے وہ اپنے وجود اور باقی دنیا کے درمیان ایک انتہائی مضبوط پُل تعمیر کرنے میں کامیاب ہوتا ہے اور یوں شخصیت کو نیا رنگ روپ، نئی معنویت بھی ملتی ہے۔