منتخب کردہ کالم

نواز شریف کی رخصتی .. طیبہ ضیا چیمہ

نواز شریف کی رخصتی

نواز شریف کی رخصتی .. طیبہ ضیا چیمہ

جاوید ہاشمی نے جب سے تحریک انصاف کو خیر باد کہا ہے تسلسل سے بیانات دہرا رہے ہیں۔ جاوید ہاشمی کو عمران خان نے بہت عزت دی اس کے باوجود جاوید ہاشمی دھرنا چھوڑ کر چلے گئے اور مسلسل کہتے رہے کہ نواز شریف کو گھر بھیجنے کی سازش بنا لی گئی ہے اور میں کسی غیر جمہوری سازش کا حصہ بننا نہیں چاہتا۔جاوید ہاشمی نے پھردعویٰ کیا کہ آج تک کبھی عہدے اوراقتدارکی دعا نہیں مانگی، انہوں نے بتایا کہ عمران خان کے مطابق جج خود پارلیمنٹ تحلیل کردیں گے، نوازشریف مستعفی ہو جائیں گے میں نے جب عمران سے کہا کہ یہ بات آئین سے بالاتر ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ٹیکنوکریٹس کی حکومت بن جائے گی، ستمبر کے آخر میں انتخابات ہو جائیں گے، نئے انتخابات میں ان کی حکومت بنے گی کیوں کہ کوئی مقابلے کی جرات نہیں کرے گا۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان حلف اٹھا کر میری باتوں کی تردید کریں، ان جیسا غیرذمے دار لیڈر نہیں دیکھا، وہ انتہائی غیرذمے دارانہ سیاست کر رہے ہیں، انہیں ملک کی کوئی پروا نہیں۔ میرے پاس باپ دادا کی زمینیں ہیں، عمران کے پاس کوئی ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔۔۔۔ بہر حال جو بھی ہوا جیسے ہوا ، نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ نواز شریف گھر بھیج دئیے گئے۔ کسی سیانے نے کہاکہ نواز شریف نے اپنی بیٹی مریم کو سمارٹ فون کیوں لے کر دیا اور اسے ٹویٹ کرنے کی اجازت کیوں دی۔ جن لوگوں کے بچے ہیں وہ نواز شریف کی مجبوری سمجھ سکتے ہیں۔ آجکل کی اولاد والدین کی بھی ”مت“ مار دیتے ہیں۔ حمزہ شہباز بھی والد کو گائیڈ کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں۔ بلاول بھی پر پرزے نکال رہے ہیں۔ بلاول اور حمزہ سے زیادہ صاحبزادی مریم نواز نے اوور سمارٹ بننے کا مظاہرہ کیا۔ والدین اور بھایﺅں پر حاوی ہیں۔ اب دیکھیں چچا وزیراعظم بنیں گے تو بھتیجی کا رویہ کیا رنگ دکھاتا ہے۔ بغیر الیکشن کے وزیراعظم بن گئی تھیں۔ بظاہر کچھ نہیں بدلا، میاں صاحب کو خوش فہمی ہے کہ لوگ ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں لیکن کیا وہ خود لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں؟ ان چار سالوں میں صاحبزادی اور اس کی منتخب ٹیم کو فری ہینڈ دے رکھا ہے اور خود اپنی پرانے وفاداروں کو بھی ملنے کا وقت نہیں دیتے تھے۔ اب گھر پہنچ گئے ہیں۔ الیکشن کا سال ہے پھر سے پرانے لوگوں کو وقت دیں گے۔ بلا شبہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی کے جواز نے عدلیہ پر سوالیہ نشان کھڑے کر دئیے ہیں جبکہ اصل الزام اور ہدف پانامہ کیس تھا۔کرپشن کے ٹھوس الزام پر نا اہل کیا جاتا تو عدلیہ تنقید کا نشانہ نہ بنتی۔ اس فیصلے سے عدلیہ نے خود کو مشکوک کر لیا ہے۔ نواز شریف کو زوال کا سامنا کرنا ہی تھا خواہ الزام کی بنیاد جو بھی ہوتی۔ حالیہ دور اقتدار کو نواز شریف نے فار گرانٹڈ لیا اور خود کو چند مفاد پرست حواریوں اور فیملی تک محدود رکھا۔ جس نظام نے گھر بھیجا اس سے اب شکایت کیسی ؟ یہ نظام اور لوگ ماضی کے حکمرانوں کا آئینہ ہیں۔ کرپشن کی جڑیں اس قدر مضبوط ہو چکی ہیں کہ انہیں جڑ سے اکھیڑ نا نا ممکن ہو چکا ہے۔ عمران خان تو خود بد عنوان ٹولے میں گھرا ہوا ہے۔ اس کا مقصد نواز شریف کو فارغ کرانا تھا سو وہ کسی نہ کسی طریقے سے ہو گیا۔ فرشتوں کی پار ٹی کا لیڈر ہے حوریں بھی اسے ووٹ دیں گی ۔
……….
اگلا کالم