منتخب کردہ کالم

ویل ڈن پاکستان ٹیم… کالم الیاس شاکر

ویل ڈن پاکستان ٹیم… کالم الیاس شاکر

ابلیس جنت سے نکالا گیا… لعنتی قرار پایا… قیامت تک دھتکارا جاتا رہے گا۔ وجہ صرف ایک تھی کہ اس نے تکبر کیا… اور اللہ تعالیٰ نے اُس کی تمام عبادتیں اُسی کے منہ پر دے ماریں… بے شک اللہ کے سوا کوئی تکبر نہیں کر سکتا۔
کسی نے سوچا تھا کہ ون ڈے رینکنگ میں آٹھویں نمبر کی ٹیم جس کا چیمپئنز ٹرافی کھلیلنا بھی مشکوک تھا… پہلے جنوبی افریقہ پھر سری لنکا اور سیمی فائنل میں فیورٹ انگلینڈ کو پے در پے شکست سے دوچار کرکے فائنل میں پہنچ جائے گی؟ بس یہی وہ مرحلہ تھا جب بھارت میں ابلیسیت آ گئی… تکبر آ گیا… غرور کا سر اونچا ہونے لگا… ان کے کھلاڑی ہوں یا کپتان… کرکٹ ماہرین ہوں یا میڈیا… سب چیخنے چلانے لگے کہ ”پاکستان کی اوقات کیا ہے؟ پاکستان کبھی بھارت کو آئی سی سی ایونٹ میں ہرا نہیں سکتا… ہماری بیٹنگ لائن اتنی گہری ہے کہ آٹھویں نمبر تک صرف بلے باز ہی ہیں… پاکستان اور بھارت کا کوئی مقابلہ ہی نہیں… ویرات کوہلی تو آئوٹ ہی نہیں ہوگا… بھارت کو ہرانے کے لئے ساڑھے تین سو رنز کون بنائے گا… پاکستانیوں کے پاس تو مڈل آرڈر ہی نہیں ہے‘‘۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اتنی بڑھکیں ماری گئیں… اتنے طعنے دیے گئے کہ اللہ رب العزت کو بھی جلال آ گیا اور پھر وہ ہوا‘ جسے بھارت کئی دہائیوں تک بھلا نہیں پائے گا۔ قدرت کی نصرت ایسی ملی کہ سنچری میکر فخر زمان تین رنز پر آئوٹ ہو گیا لیکن وہ گیند ہی نو بال نکلی… محمد حفیظ تقریباً آئوٹ ہو چکے تھے لیکن گیند وکٹوں سے ٹکرانے کے باوجود ”بیلز‘‘ اپنی جگہ پر موجود رہیں…
تکبر کا ایک اور انجام اس وقت بھی نظر آیا جب محمد عامر کو معمولی بالر کہنے والے سریش رائنا ان کی تیسری ہی گیند پر آئوٹ ہو گئے… سب سے بڑا کمال یہ ہوا کہ دنیا کا نمبر ون بلے باز ویرات کوہلی ایک نہیں دو بار آئوٹ ہوا۔ بھارتی ٹاپ آرڈر پاکستانی بالروں کے سامنے دس اوورز بھی نہ کھیل سکی۔ اس کے بعد مڈل آرڈر بھی خزاں رسیدہ پتوں کی مانند بکھر گئی۔ سرفراز احمد اگر پاکستانی اسپنرز کو ہٹا کر پیس اٹیک لے آتے تو پانڈیا بھی 76 رنز کی اننگ نہ کھیل پاتے۔
کرکٹ کی تاریخ بتاتی ہے کہ پاکستان نے بھارت کو کبھی ایسی عبرتناک شکست نہیں دی۔ یہ تو کسی بھی آئی سی سی ایونٹ کی سب سے بڑی فتح ہے… اور ایسی فتح بیس سے تیس سال بعد ہی نصیب میں آتی ہے۔ 1992 کا ورلڈ کپ پاکستان نے جیتا تھا تو اس وقت نہ سامنے بھارت تھا اور نہ ہی میدان کے باہر سوشل میڈیا!! چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی فتح کے بعد سوشل میڈیا نے بھارت کے زخموں پر وہ نمک چھڑکا کہ اس کی چیخیں بھارتی میڈیا پر سنی جا سکتی ہیں۔ ”موقع موقع‘‘ گانا گا کر بھارت اور پاکستان میں شہرت حاصل کرنے والے گلوکار عالمگیر بھی اپنا گانا ”واپس‘‘ لیتے ہوئے ”دھوکہ دھوکہ‘‘ کا نیا گانا گا کر بھارتیوں کے غم میں برابر کے شریک ہو گئے… سابق بھارتی کرکٹرز نے ”پاکستان کی فتح کے بعد یہ اعتراف بھی کیا کہ ایسی شرمناک شکست پاکستان ہمیں کبھی بھولنے نہیں دے گا… ہم کس منہ سے پاک بھارت ٹاکرے جیسے پروگراموں میں شرکت کریں گے… بیس‘ پچیس رنز سے ہی ہار جاتے لیکن بھارتی ٹیم نے ہمیں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا‘‘۔
چیمپئنز ٹرافی کا فائنل وہ مقابلہ تھا جسے ایک چوتھائی دنیا نے براہ راست دیکھا۔ پاکستان کے آرمی چیف نے بھی دوستوں کے ساتھ میچ دیکھا تو جے آئی ٹی ممبران بھی میچ سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ ترک صدر طیب اردوان بھی میچ دیکھ کر محظوظ ہوئے۔ چاروں صوبوں کے وزرا بھی ٹی وی اسکرینز کے سامنے بیٹھے رہے۔ اتوار کے روز پاکستان میں کاروبار زندگی مکمل طور پر مفلوج رہا… سڑکوں پر سناٹا تھا… لیکن پاکستان کی فتح کے بعد جشن پوری دنیا میں منایا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کی سڑکوں پر کافی عرصے بعد خوشی نظر آئی… کشمیری نوجوان پاکستانی پرچم اٹھائے بھارتی فوجیوں کے سامنے رقص کرتے رہے… دبئی کی کئی سڑکوں پر ٹریفک جام رہا… لندن میں سائن بورڈز پر پیغامات چلائے گئے کہ آہستہ چلیں پاکستان چیمپئنز ٹرافی جیت گیا ہے‘ جس کی وجہ سے ٹریفک کا رش زیادہ ہے۔ کراچی‘ لاہور‘ اسلام آباد‘ کوئٹہ اور پشاور کی سڑکوں پر بھی یہی حال تھا… ہر جگہ پاکستان زندہ باد کے نعرے گونج رہے تھے اور یہ سب کچھ صرف اور صرف بھارت کے تکبر کی وجہ سے ہوا۔
ٹویٹر بھی کمال کا میڈیا ہے۔ پاکستانی اننگز سے پہلے تک بھارتی اس پر چھائے رہے۔ طرح طرح کے میسجز کئے گئے۔ پاکستان کا مذاق اڑایا گیا۔ توہین آمیز زبان استعمال کی گئی… لیکن یہاں بھی سب سے بڑا بول بھارتی نام نہاد اداکار رشی کپور اور سابق بھارتی بلے باز وریندر سہواگ نے بولا۔ رشی کپور تو آپے سے ایسے باہر ہوئے کہ پی سی بی کو کہنے لگے کہ ”ہاکی اور کھوکھو کی ٹیم مت بھیجنا باپ سے مقابلہ ہے‘‘… لیکن یہاں بھی اللہ تعالیٰ نے پاکستانیوں کو وہ انعام دیا کہ اب ہر فادر ڈے پر رشی کپور اور وریندر سہواگ پاکستان کے ہاتھوں عبرتناک شکست یاد کرتے ہوئے یہ ضرور سوچیں گے کہ پاکستان واقعی باپ نکلا۔
پاکستانی کرکٹ کے لئے رمضان عروج کا مہینہ بن گیا ہے۔ پاکستان نے 1992 کا ورلڈ کپ بھی 22 رمضان کو جیتا اور چیمپیئنز ٹرافی بھی 22 رمضان المبارک کو مقدر میں آئی… اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بھارت کے زیر اثر آئی سی سی اب رمضان المبارک میں کوئی بڑا ٹورنامنٹ ہی منعقد نہ کرے… اس لئے پی سی بی کو بھی ہوشیار رہنا چاہیے۔
پاکستان نے جیسے ہی چیمپیئنز ٹرافی جیتی آرمی چیف کی جانب سے پوری ٹیم کو عمرے پر بھیجنے کا اعلان کیا گیا۔ ایک کنسٹرکشن کمپنی کی جانب سے نقد رقم اور فخر زمان کے لئے پلاٹ کا اعلان کیا گیا۔ ایک ٹی وی چینل نے بھی ایک کروڑ روپے کا اعلان کر دیا… لیکن ہمارے جمہوری حکمران یہاں بھی سب سے پیچھے ہیں… گورنر سندھ محمد زبیر فاتح کپتان سرفراز احمد کے گھر بفر زون (کراچی) پہنچے تو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”میں نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ کھلاڑیوں کو کچھ دیا جائے‘‘… حالانکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تو فوری طور پر پلاٹس اور نقد رقم کے علاوہ کپتان سرفراز کے لئے کسی تمغہ کا اعلان اسی وقت کر دینا چاہیے تھا۔
پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے بھارتیوں کا بینڈ بجا دیا ہے۔ حالت یہ ہے کہ بھارتی اپنا دفاع بھی نہیں کر پا رہے۔ سہواگ اور رشی کپور نے اپنی پوری قوم کو رسوا کرانے کے بعد ہتھیار ڈالے۔ موقع موقع کے بعد اگر کوئی دوسر ٹاپ ٹرینڈ بن رہا ہے تو وہ ہے نو ایشو… لے لے ٹشو۔

پاکستانی کرکٹ کے لئے رمضان عروج کا مہینہ بن گیا ہے۔ پاکستان نے 1992 کا ورلڈ کپ بھی 22 رمضان کو جیتا اور چیمپیئنز ٹرافی بھی 22 رمضان المبارک کو مقدر میں آئی… اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بھارت کے زیر اثر آئی سی سی اب رمضان المبارک میں کوئی بڑا ٹورنامنٹ ہی منعقد نہ کرے۔

ویل ڈن پاکستان ٹیم… ویل ڈن پاکستان ..ویل ڈن پاکستان ویل ڈن پاکستان .ویل ڈن پاکستان
ویل ڈن پاکستان ویل ڈن پاکستان

نیا پاکستان مبارک ہو.. کالم جاوید چوہدری