ٹرمپ کی نظر کمزور ہو چکی ؟…منیر احمد بلوچ
کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا نشانہ ایسے ممالک ہی بنیں گے جن کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ امریکہ کے ہر حکم کے سامنے سر جھکانے سے انکار کی گستاخی کر رہے ہیں؟۔ اس ٹاسک فورس کا وقار اور اعتماد اس وقت کیوں ختم ہو جاتا ہے جب بھارت کی مختلف تنظیمیں منی لانڈرنگ کرتی پکڑی جاتی ہیں؟۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی خود تسلیم کر چکا ہے کہ بھارتی شہریوں کے500 ارب ڈالر سے زائد غیر ملکی بینکوں میں جمع ہیں۔ انڈیا اس وقت Non-performing asset ratios میں پانچویں نمبر پر ہے۔ اپنے ارد گرد کے ممالک کے اندر دہشت گردی کیلئے بھارت بے پناہ سرمایہ پھینک رہا ہے لیکن اس کے جرائم پر فنانشل ٹاسک فورس کی آنکھیں نہ جانے کیوں بند ہوجاتی ہیں؟۔کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ بھارت اس لئے ٹاسک فورس کی گرفت سے مبرا ہے کہ امریکہ نے اسے افغانستان میں اپنا متبادل اور چین و پاکستان کے سر پر مسلط کرنے کیلئے تیار کر رکھا ہے ؟۔کیا ڈونلڈ ٹرمپ کی نظر کمزور ہو چکی ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو بھارت سے باہرجانے والی کروڑوں ڈالر کی منی لانڈرنگ دکھائی نہیں دی؟۔کیا یہ ٹاسک فورس بھارت کے ایک بینک سے پر اسرار طور پر 2 بلین ڈالر غائب ہونے کی بھارتی تاریخ کے سب سے بڑے جرم سے بے خبر ہے؟۔ کیا کسی بیرونی ملک کی برانچ نے ان تک یہ اطلاعات نہیں پہنچائیں کہ بھارت کے کچھ ہاتھوں نے دنیا بھر کے مختلف بینکوں میں چپکے سے2 ارب ڈالر ٹرانسفر کرادیئے ہیں؟
فرانس میں اپنے حالیہ اجلاس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک جس نے دنیا بھر کی دہشت گردی کی جنگ کو اکیلے لڑتے ہوئے 123.1 بلین ڈالر سے زائد کی اپنی معیشت کو تباہ کرایا‘ وہ پاکستان جس نے دنیا کو دہشت گردی ا ور دہشت گردوں کے پھیلتے ہوئے نیٹ ورک کو تباہ کرنے کیلئے74000 سے زائد اپنے شہریوں کی جانوں کو قربان کیا ،وہ پاکستان جس کی سکیورٹی فورسز کے سات ہزار سے زائد تجربہ کار افسرا ور جوان۔۔۔۔کچھ عالمی قوتوں کے پے رول پر کام کرنے والے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کیلئے قربان کئے۔۔کیا سمجھ لیا جائے کہ چین سے دوستی کی سزا دینے کیلئے پاکستان جیسے ملک کو اس کے عالمی امن پر کئے جانے والے بے پناہ احسانات کا بد لہ اس طرح دینے کا عزم کر لیا گیا ہے؟۔ پاکستان کے خلاف گرے لسٹ کا فیصلہ کرنے والے کیا بھارت سے منی لانڈرنگ کے ذریعے دو ارب ڈالر کی بھاری رقوم کی بیرون ملک تقسیم کی تحقیقات کریں گے ؟۔کیا بھارت کی اپنے ہمسایہ ممالک میں کی جانے والی مسلسل دہشت گردی پر آنکھیں بند رکھی جائیں گی؟۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس تک یقینا یہ اطلاع پہنچ چکی ہو گی کہ ممبئی کے بریڈی ہائوس میں واقع پنجاب نیشنل بینک کی صرف ایک برانچ سے یکے بعد دیگرے دو مختلف ترسیلات کے ذریعے 1.77 بلین ڈالر(11,600 کروڑ بھارتی روپے) اور 91 ملین روپے بوگس اور جعلی دستاویزات کے ذریعے بیرون ملک بھجوادیئے گئے ہیں؟۔ بھارت کے بینکوں کی تاریخ کی اس سب سے بڑی منی لانڈرنگ کے ذریعے اس قدر بھاری رقوم کی بیرون ملک منتقلی میں Gitanjli Gems Ltd. گروپ کے نام سے مشہور ڈیزائنر اور جیولرز Nirav Modi اور اس کی Subsidiaries Gili اور Nikasahtraکے نام سامنے آ چکے ہیں جس کی بھارت کیCBI کورپورٹ ہونے کے با وجود انتہائی سست روی سے تحقیقات ہو رہی ہے۔ نئی دہلی اور ممبئی میں موجود سفارت کار وں سمیت مقامی اور غیر ملکی تجارتی کمپنیاں حیران ہیں کہCBI کو نشاندہی ہونے کے با جودنیرو مودی کس طرح بھاگ کر ہانگ کانگ جا پہنچا ہے؟اس خبر کو چھپانے کی بہت کوشش کی گئی لیکن بینکنگ سے متعلق کچھ اداروں کی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ نیرو مودی ہانگ کانگ فرار ہو چکا ہے۔ نیرو مودی کے گیتانجلی گروپ جس کی مرکزی برانچ ممبئی میں واقع ہے اس کے بھارت سمیت دنیا بھر میں4000 کے قریب سیل پوائنٹس ہیں اس گروپ میں دماس،آسمی، مایا، سانگنی اور گیانتی جیسے مشہور اور مہنگے ہیروں اور سونے سے تیار کئے جانے والے جواہرات سکے اور برانڈز شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطا بق یہ گروپ1.9 بلین ڈالرز سرمائے کا مالک ہے ۔۔۔ بینک سے متعلقہ کچھ لوگوں نے نام نہ بتانے کی شرائط پر بتایا کہ پنجاب نیشنل بینک کی بریڈی ہائوس برانچ سے مختلف ممالک کو ان رقوم کی منتقلی کا سلسلہ عرصے سے چلا آ رہا تھا لیکن ایک دن ہوا یہ کہ بھارت نیشنل بینک کی بریڈی ہائوس برانچ میں ایک نئی تعیناتی ہوئی اس شخص نے اپنے کام کا آغاز کیا تو ریکارڈ دیکھتے ہوئے اس کے ہوش اڑ گئے اس نے سارا بھانڈا پھوڑتے ہوئے 29 جنوری کو سی بی آئی کو اس پہاڑ جیسے فراڈ کی اطلاع کر دی گوکہ ابھی تک اس فراڈ پر کی جانے والی تحقیقات کو مخفی رکھا جا رہا ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اربوں ڈالرز کا بینک کی ایک برانچ سے اڑا لیا جاناکوئی معمولی کارروائی نہیں اس کے پیچھے کچھ مضبوط لوگوں کے ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں ۔۔۔بریڈی برانچ میں تعینات ہونے والے اس نئے بینکر سے اس کی موجودہ ذمہ داریاں بھی پر اسرار طور پر واپس لینے کے بعد اسے خاموش رہنے کا کہہ دیا گیا اگلے روز اس کے احتجاج کرنے پر یونین بینک اور سٹیٹ بینک آف انڈیا کی ہدایات پر پنجاب نیشنل بینک کی اس بریڈی برانچ کو Seal کردیا گیا۔بھارت کی CBI سے منسلک ایک ذمہ دار شخصیت کا کہنا ہے کہ بھارت سے ان رقوم کی منتقلی کیلئے الہ آباد بینک۔۔۔ اور AXIX بینک کی بیرون ملک قائم شاخوں کا استعمال کیا گیا اور گجرات کا یہ وہیAXIX بینک ہے جس کے شریف فیملی کی العزیزیہ سٹیل سے ترسیلات زر کے شواہد سامنے آئے ہیں ۔
کسی بھی بینک کے طریقہ کار کو جاننے والے بخوبی واقف ہیں کہ ہر سال بینک کا با قاعدہ آڈٹ ہوتا ہے اب سوال یہ ہے کہ بینک کی انٹرنل آڈٹ برانچ 2 ارب ڈالر کی بھاری رقم کے اتنے بڑے گھپلے سے کیسے بے خبر رہ سکتی ہے؟۔انٹرنل آڈٹ سے زونل آڈٹ تک یہ سب لوگ اتنے عرصے تک کیسے بے خبر رہے؟۔ بھارت میں موجود متعدد غیر ملکی بینکوں نے جب اس سلسلے میں سنٹرل بینک سے تفصیلات کیلئے رجوع کیا تو دو ارب ڈالر سے زائد اس رقم کی بیرون ملک منتقلی کے بعد ہر جانب سے سوالات اٹھتے دیکھ کر بھارت کے سینٹرل بینک کی جانب سے 20 مارچ کوLimits of Powers طے کرنے کیلئے اب جا کر نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں ۔
بینکنگ اور منی لانڈرنگ سے متعلق تحقیقات کرنے والے کئی ممالک کے ادارے تسلیم کرتے ہیں کہ امریکہ سمیت برطانیہ کو بہت سی ایسی تنظیموں اور افراد کے متعلق معلومات ہیں جو منی لانڈرنگ میں ملوث چلی آ رہی ہیں لیکن ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی جا رہی جس پر یہ شک واضح ہو جاتا ہے کہ ان افراد اور تنظیموں کو اپنے مقاصد کیلئے امریکہ برطانیہ سمیت چند اور مغربی ممالک کی خفیہ تنظیمیں اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتی ہیں۔آج سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کی وہ بات سچ بن کر سامنے آرہی ہے کہ ”امریکہ اپنے دشمن کو سزا دینے کیلئے سو مرتبہ سوچتا ہے لیکن اپنے دوست کو سزا دینے میں ایک لمحے کی بھی دیر نہیں کرتا‘‘۔لیکن پاکستان جیسے 1947 سے اب تک کے مخلص دوست اور اتحادی کو بند گلی میں پھینکتے ہوئے امریکہ کو کبھی بھی نہیںبھولنا چاہئے کہ اگر ا س کیلئے مریخ میں بہت سی نئی راہوں اور زندگیوں کا انکشاف ہوا ہے تو پاکستان کواپنی بقا کیلئے اس کرئہ ارض پر بہت سے مقامات دکھائی دے رہے ہیں۔۔۔!!