انیق ناجی نے سوشل میڈیا سے کچھ ٹوٹے تلاش کر کے دئیے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیے۔
خدا سے دیکھو کتنا ڈر رہا ہوں
تجوری‘ جیب‘ دونوں بھر رہا ہوں
پڑوسی بھوکا ہے‘ دن تیسرا ہے
میں چوتھی بار عمرہ کر رہا ہوں
……………………
مسلمانوں کا ہر فرقہ‘ ایک دوسرے کو کافر کہتا ہے۔ایک کافر ہی ہے‘ جو ہم سب کو مسلمان کہتا ہے۔
……………………
موجودہ حکومت کی نوٹنکی ٹیم کی بے داغ کارکردگی کا ثبوت یہ ہے کہ وہ اپنے باس کی بے عزتی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔
……………………
تمہارا دین مشکل ہے‘ میرا آسان رہنے دو
خدارا شیخ مجھ کو تم فقط انسان رہنے دو
……………………
پھٹے پرانے جوتوں کے ساتھ‘ وہ پلاسٹک کی گیند سے کھیل رہا تھا۔ مجھے بہت دکھ ہوا۔ میں نے بازار سے نیا جوتا خریدا اور اسے دیتے ہوئے کہا ” لو‘ یہ جوتا پہن لو‘‘۔ لڑکے نے فو راً جوتے نکالے اور پہن لئے۔ وہ پلٹا اور میرا ہاتھ تھام کر پوچھا۔” آپ خدا ہیں؟‘‘۔ میں بولا ۔ نہیں تو اس نے کہا ”تو پھر تم خدا کے دوست ہو گے۔ کیونکہ میں نے کل رات صرف ‘خدا سے کہا تھا کہ مجھے نئے جوتے دے دیں‘‘۔ میں مسکرا دیا ۔وہ اپنے گھر کی طرف چل دیا ۔مجھے سمجھ آگئی تھی کہ خدا کا دوست بننا کوئی مشکل کام نہیں۔
……………………
زندگی کا یہ ہنر بھی آزمانا چاہئے
جنگ کسی اپنے سے ہو تو ہار جانا چاہئے
……………………
اگر کسی پاکستانی کے سامنے دو ریاستوں” شرعی اور سیکولر‘‘ میں سے کسی ایک ریاست کا انتخاب رکھا جائے تو وہ یقینی طور پر” شرعی ریاست ‘‘کو ووٹ دے گا اور موقع ملنے پر بیوی بچوں سمیت کسی ”سیکولر ریاست‘‘ کی طرف فرار ہو جائے گا۔
……………………
جو شخص اس گرمی میں بھی تمیز سے بات کر رہا ہے‘ وہ سچ میں بہت تمیزدار ہے۔
……………………
آپ اس بات کا فیصلہ کرنا چھوڑ کیوں نہیں دیتے کہ کون جنتی ہے؟ اور کون جہنمی؟ خدا نے اپنے فیصلوں میں آپ کی رائے طلب ہی کب کی ہے؟
……………………
عقیدہ ایک ذاتی معاملہ ہے۔ بالکل اسی طرح جیسا کہ جیسے لباس۔برائے مہربانی اپنا لباس دوسروں کو پہنانے یا دوسروں کا زیب تن کرنے سے پرہیز کیجئے۔
……………………
تیرے سامنے ‘ تیرے دیکھتے‘ میری انگلیوں سے پھسل گئے
میرے ولولے‘ میرے حوصلے‘ میرا اختیار‘ یہیں کہیں
……………………
” لومڑ کے منہ میں جب تک بھی دانت ہے وہ پارسا نہیں رہ سکتا‘‘۔(مشتاق احمد یوسفی)
……………………
کسی نے مرزا صاحب سے پوچھا کہ” آپ کے خیال میں محبت شادی سے پہلے ہونی چاہئے یا بعد میں؟‘‘ مرزا صاحب نے ارشاد فرمایا” اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ محبت شادی سے پہلے ہو یا بعد‘ مگر بیوی کو اس کی ہوا بھی نہیں لگنی چاہئے‘‘۔(مشتاق احمد یوسفی)
……………………
مجھے روشن خیال بیوی بہت پسند ہے ۔ بشرطیکہ وہ کسی دوسرے کی ہو۔(مشتاق احمد یوسفی)
……………………
اکبر نے بیر بل سے سوال کیا۔”عورت اور مرد کی سوچ میں کیا فرق ہے‘‘؟ بیر بل نے جواب دیا ”عورت ایک ہی مرد سے بہت سی امیدیں رکھتی ہے اور مرد‘ بہت سی عورتوں سے ایک ہی امید رکھتا ہے‘‘۔
……………………
عورت کا دل بہت چھوٹا ہوتا ہے‘ اس لئے اس میں اس کے محبوب یا شوہر کی جگہ ہوتی ہے۔ جبکہ مرد کا دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ اس میں اس کی محبوبہ‘ کزن‘ سہیلی‘ دوست کی محبوبہ‘ بیوی کی سہیلی‘ سامنے والی‘ ساتھ والی‘ اوپر والی‘ نیچے والی‘ باہر والی‘ کام والی‘ دوست کی سالی‘ بچوں کی ٹیچر اور تھوڑی سی جگہ بیوی کے لئے بھی ہوتی ہے۔ ثابت ہوا کہ مرد کا دل بہت بڑا ہوتا ہے۔
……………………
منیر نیازی نے پہلی بیوی کی وفات کے کچھ دنوں بعد ہی دوسری شادی کر لی تھی۔ کالج کے ایک مشاعرے میں جونہی انہوں نے اپنی معروف نظم کا یہ مصرع پڑھا”ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں‘‘۔ تو حاضرین میں سے آوازآئی” ویاہ کرن لگیاں تے ذرا دیر نئیں لائی سی‘‘۔
……………………
ڈالر سے ہے یارانہ‘ دینار سے الفت بھی
رحمان سے نسبت ہے‘ شیطان کی نصرت بھی
اشراف کی خدمت بھی‘ زرداری کی منت بھی
اک طرفہ تماشہ حضرت کی طبیعت بھی
……………………
مصری حکومت نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے‘ جس کے مطابق فیس بک پر لکھا جا رہا ہے کہ ”سائیں قائم علی شاہ اور فرعون کلاس فیلو تھے‘‘۔ مصری حکومت کے ترجمان نے فرعون کا برتھ سرٹیفکیٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ”جب فرعون پیدا ہو اتواس وقت‘ شاہ صاحب میٹرک پاس کر چکے تھے‘‘۔
……………………
نیکی کر کے ایسے بھول جائو‘ جیسے مرد شادی کرکے مسکرانہ بھول جاتے ہیں۔
……………………
کالے دھن کے ڈھیر لگا کر مکے جا کر حج کر لیں گے
اچھی سی اک رقم لگا کر اچھا سا ایک جج کر لیں گے
……………………
ایسے شخص سے شادی کرو‘ جو آپ کی ناک پونچھ سکے۔ آنسوئوں کا کیا ہے؟ وہ تو کوئی بھی پونچھ سکتا ہے۔
……………………
بریک اپ ہو جاتا ہے۔ تصویریں لیک ہو جاتی ہیں۔ زندگی ختم ہو جاتی ہے۔ اور پھر کسی اور سے ”سچا پیار‘‘ ہو جاتا ہے۔
……………………
دنیا کے دو سب سے بڑے جھوٹ۔ جب عورت کہے” بس پانچ منٹ میں تیار ہو کر آئی‘‘۔ اورمرد کہے کہ ” بس پانچ منٹ میں آ رہا ہوں‘‘۔
……………………
بھارتی ریاست کیرالہ کے ایک ریستوران میں‘ایک شخص کھانا کھانے گیا۔جب کھانا آگیا تو باہر کھڑے دو غریب بچے‘ حسرت بھری نظروں سے کھانے کی طرف دیکھ رہے تھے۔ اس نے اشارہ کر کے اندر بلا لئے۔ اس شخص نے بچوں سے پوچھا ”کیا کھائو گے‘‘۔ تو بچوں نے اس کی پلیٹ میںپڑی چیزوں کو کھانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں بچے بھائی بہن تھے اور پاس ہی کسی جھگی میں رہتے تھے۔ اس شخص نے دونوں کے لئے کھانے کا آرڈر دیا۔ ان کے کھانا ختم ہونے تک خود کچھ نہیں کھایا۔ دونوں بچے کھا پی کر چلے گئے۔ اس نے اپنا کھانا کھایاا ور جب بل آیا تو وہ اسے دیکھ کر رو پڑا۔ ٹرے میں بل کی جگہ ایک تہہ شدہ کاغذ پڑا تھا۔ اس نے کھول کر دیکھا تو لکھا تھا ” ہمارے پاس کوئی ایسی مشین نہیں ‘جو انسانیت کا بل بنا سکے‘‘۔
……………………
شادی سے پہلے جن زلفوں کے سائے تلے بندہ‘ ساری زندگی گزارنے کا سوچتا ہے۔ شادی کے بعد ان زلفوں میں سے ایک بال بھی دال کی پلیٹ سے نکل آئے تو سارا محلہ سر پہ اٹھا لیتا ہے۔
……………………
جب انسان کے پاس صرف اخلاق ہو تو کل نمبر1=
اگر ساتھ خوبصورتی بھی ہو تو دائیں طرف صفر بڑھا دیں10=
اگر ساتھ مال و دولت بھی ہو تو ایک صفر اور لگا دیں100=
اگر ساتھ حسب و نسب بھی ہو تو ایک صفر اور لگا دیں1000=
اگر سب ہوں لیکن اخلاق نہ ہو تو1کو ہٹا دیں۔ باقی کیا بچا؟000