منتخب کردہ کالم

ڈی ٹی ایچ کا نیا نظام … کالم وحید سلطان

ڈی ٹی ایچ کا نیا نظام
اطلاعات تک رسائی اور اظہار رائے کا حق آئین نے ہر پاکستانی شہری کو دیا ہے۔ دنیا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی عروج پر ہے آئے روز نئی ایجادات دیکھنے میں آرہی ہیں کوئی بھی ملک جدید ٹیکنالوجی اور نئی ایجادات سے فائدہ اٹھا کر ہی جدید دنیا کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ 1964تک پاکستان میں صرف ریڈیو پاکستان کی نشریات سنی جاسکتی تھیں۔ 1964میں قومی ٹی وی چینل پی ٹی وی کا آغاز ہوا۔ 2002 میں حکومت نے ضرورت محسوس کرتے ہوئے پرائیویٹ ٹی وی چینلز کو بھی نشریات اور پروگراموں کی اجازت دے دی اور یوں ملک میں پرائیویٹ چینلز کے مابین ایک مقابلے کی صورت حال پیدا ہوگئی۔ شروع شروع میں تو ایک مخصوص طبقہ سیٹلائٹ کے ذریعے ملکی اور غیر ملکی ٹی وی چینلز کی نشریات دیکھ سکتا تھا لیکن جوں جوں پرائیویٹ ٹی وی چینلز کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا سیٹلائٹ کے ذریعے عوا م لناس میں پرائیویٹ ٹی وی چینلز کی نشریات اور پروگراموں کو گھر گھر پہنچانے کے لیے کیبل آپریٹرز نے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔ سیٹلائٹ کے ذریعے ایک مخصوص مقام پر مختلف چینلز کی نشریات کو حاصل کر کے کیبل آپریٹرز نے گھر گھر کیبل نیٹ ورک بچھایا جس کے لیے کیبل آپریٹرز ایک مخصوص رقم فیس کے طور پر صارف سے وصول کرتے ہیں اب تک پاکستان میں یہی سسٹم زیادہ چل رہا ہے اور لوگ کیبل کے ذریعے گھروں میں ٹی وی چینلز کی نشر یات دیکھتے ہیں۔
یکم مارچ 2002کو پاکستان الیکٹرانگ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام عمل میں آیا جس کا اصل مقصد انفارمیشن، تعلیم اور تفریح کے معیار کو بہتر بنانا ہے تب سے ٹی وی چینلز اور کیبل آپریٹرز کا کنٹرول پیمرا کے پاس ہے اور پیمرا کو ہی وہ جواب دہ ہیں۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جہاں DTH (Direct to Home)سسٹم نہ چل رہا ہوپاکستان میں ابھی تک یہ سسٹم شروع نہیں ہو سکا۔ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ ہر شہری کا حق ہے اور اس ٹیکنالوجی کو صارفین تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے جوپیمرا ادا کر رہا ہے۔
بہت سے ایسے صارفین بھی ہیں جن کو شاید یہ علم ہی نہ ہو کہ ڈی ٹی ایچ نظام ہے کیا اور یہ کیسے کام کرے گا۔ ایسے صارفین کے لیے اس نظام کے بارے میں بتایا جانا ضروری ہے۔ صارفین کو آج کل جو نشریات کیبل آپیرٹرز کے ذریعے مہیا کی جارہی ہیں وہ ڈی ٹی ایچ کے ذریعے زیادہ اور بہتر معیار کی صورت میں فراہم کی جائیں گی۔ اس نظام کو ڈی ٹی ایچ کا نام دیا گیا ہے اس نظام کے تحت مختلف کمپنیوں کو ڈی ٹی ایچ کا لائسنس د یے گئے ہیں جو پیمرا قواعد و ضوابط کے تحت کھلی نیلامی کے ذریعے دیے ہیں۔کمپنیاں مصنوعی سیارہ سے براہ راست سگنل وصول کر کے سگنل مائیکرو ویو اور ڈیجیٹل فارمیٹ میں صارفین تک پہنچانے کی پابند ہو گی۔ کمپنی صارفین کو ٹی وی سیٹ کے ساتھ لگانے کے لیے ایک آلہ مہیا کرے گی جو سیٹلائٹ کے ذریعے نشریات ٹی وی سیٹ میں ٹرانسفر کر ے گا۔جس کی تصویر نئے سسٹم کے تحت بہت بہتر ہوگی اور نشریات میں خلل کا تصور ختم ہو جائے گا۔ سگنلز کو سیٹلائٹ کے ذریعہ ٹی وی سیٹ، ٹی وی سیٹ کے ساتھ رکھے کنووٹر کو ڈش سے کیبل کے ذریعے لنک کر دیا جائے گا۔ ڈش کی مدد سے براہ راست سیٹلائٹ کے ذریعے ملکی اور غیر ملکی چینلز تک رسائی حاصل ہوگی۔ ڈی ٹی ایچ دنیا کا بہترین نظام ہے جو عوام کو جدید ترین سہولیات سے آراستہ اطلاعات اور پروگراموں تک رسائی مہیا کرے گا۔ پاکستان میں اس نظام کو رائج کرنے کامقصد پاکستانی عوام کو تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کی فوری معلومات فراہم کرنا اور دوسرے ممالک کے ڈش کارڈز کے ذریعے غیر قانونی کاروبار کو روکنا ہے جس سے ملک کو اربوں روپے کا سالانہ نقصان ہو رہا ہے۔ ڈی ٹی ایچ نظام کا ایک اور فائدہ یہ ہو گا کہ نشریات بلا تعطل اور اچھی کوالٹی کی تصویر اور آواز کے ذریعے دیکھی جاسکیں گی۔
اس نظام پر کیبل آپریٹرز اور پی بی اے کے کچھ تحفظات ضرور ہیں جنہیں حل کرنے کی حکومت نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو یقین دہانی کروائی ہے۔ گذشتہ دنوں اس سلسلہ میں لاہور میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی صدارت میں ایک اجلاس بھی ہوا جس میں کیبل آپریٹرز کے نمائندوں اور پاکستان براڈ کاسٹرایسوسی ایشن کے چیئر مین نے شرکت کی۔ پی بی اے اور کیبل آپریٹرز نے وفاقی وزیر خزانہ کو ڈی ٹی ایچ نظام آنے کی وجہ سے اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔ وزیر خزانہ نے پی بی اے، کیبل آپریٹرز اور پیمرا کے چار چار ممبران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے پر اگلے روز پھر وزیر خزانہ سے ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے بنائی گئی کمیٹی میں ہونے والے فیصلوں کی روشنی میں ان اقدامات کا اعلان کیا۔ ڈی ٹی ایچ کی نیلامی کا عمل مکمل ہوگا۔لیکن کامیاب بولی دھندہ یکم نومبر 2017تک کام کا آغاز نہیں کر سکے گا۔ کیبل آپریٹرز پیمرا کو اشتہارات میں سے جو ٹیکس دیتے تھے وہ 5%سے کم کر کے یکم جنوری 2017سے 2%کر دیا گیا۔ وزیر خزانہ نے وعدہ کیا کہ وہ وزیراعظم پاکستان سے اس معاملہ پر ایک اعلی سطحی کمیٹی بنانے کی سفارش کریں گے۔ جس میں پیمرا پی بی اے کیبل آپریٹرز کو درپیش مسائل کا جائزہ لے کر انہیں حل کیا جاسکے۔ میرے خیال میں یہ ایک اچھی تجویز ہے جس میں تمام مسائل کا حل نکل سکتا ہے اور کسی بھی اسٹیک ہولڈز کو اس کا نقصان نہیں ہے۔ حکومت ہر وقت بہتر سے بہتر کی تلاش میں رہتی ہے عوام کو جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی موجودہ حکومت کی مثبت پیش رفت ہے۔ڈی ٹی ایچ سسٹم میڈیا انڈسٹری کے لیے گیم چینچر ثابت ہوگا اور ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
دنیا میں برق رفتار ترقی ہو رہی ہے اطلاعات تک فوری اور بہترین رسائی کا حق آئین پاکستان ہر شہری کو دیتا ہے۔ ڈی ٹی ایچ کا جدید نظام جتنی جلد ممکن ہو پاکستان میں اس کا آغاز ہونا چاہیے تاکہ صارفین کو بہترین سہولت میسر آسکے۔ کیبل آپریٹرز اور پی بی اے کو وزیر خزانہ کی سفارش پر بننے والی کمیٹی کا انتظار کرنا چاہیے جو یقینا ان کے مسائل کے حل میں مدد گار ثابت ہوگی۔ ڈی ٹی ایچ کی شفاف نیلامی سے میڈیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے تاہم اِسے ہائی کورٹ لاہور کے فیصلے سے مشروط کیا گیا ہے تمام اسٹیک ہو لڈرز کو عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے اور فریقین کو باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ نئے نظام کو بھی خوش آمدید کہنا چاہیے۔
*******