منتخب کردہ کالم

ھمارے ٹئ وئ اسٹیشن واہ ؤاہ……سعید احمد خاں

پاکستان کے ٹی وی اسٹیشن بیرون مںک پا گستا نیوں کے لیے اپنے وطن سے جڑےرھنے کا اچھا زریعہ ھین اور اس طرح ھم دطن سے ھزاروں میل دور رھ کر اپنے کلچر سے جڑے رھتے ھن خوش قسمتی سے مرے پاس اک آلہ جسے جادو کہتے ھین موجود ھے جو مجھے اپنے دطن سے لمحے محے کی خبرین حالات حاظرہ اور انٹر ٹنمنٹ مہیا کرتا ھے

لوگ بے تہاشا اشتھاراتکو پسند نھی کرتے لیکن ایک کمر شل ادارہ کو بغیر اشتھا رات کے چلایا نھین جا سکتا خاص طور پر اسلے کہ ادارے کا بنیادی مقصد آمدنی کا حصول ھوتاھے۔مناسب آمدنی کا حصول کوئ بری بات نھی ۔ ٹی وی اسٹہشن کا مقصد دلچسب پروگرام پیش کرنا ھوتا ھے دنیا بھر کے ٹی وی اسٹیشن پروگرامون اور اثتھرات مین ایک توازن رکھتے ھین تاکہ لوگوں کی دلچسبی کم نہ ھو لیکن ھمارے یھاں ذور صرف آمدنی پر ھے اور اشتھارات پر زور زیادہ ھے بنسبت اسکہ کہ ولچسب پروگرام پیش کیے جاین۔ نھایت افسوس کی بات ھے کہ جن اشتھارات کی تعداد زیادہ ھے وہ ھمارے سب سے بڑے دشمن ملک بھارت کے ھین جو ھمارا ازلی دشمن ھے۔

بھت عرصے سے خیال تھا کہ دیکھا جاے کہ ھمارے ٹی وی اسٹیشن کتنا وقت پروگرام کو دیتے ھین اور کتنا اشتھارات کو۔ میرا قیام بیردن ملک ھے اور ہم پاکستان سے آڈھ گنٹے پیچھے ھین اسلیے مین نے صبح و شام پانچ گھنٹے کا انتخاب کیا جو پراءم ٹاءم کہلاتا ھے۔

ARY, A+, ATV, HUM, Express, Times, Indus, HUM Sitarey, TV One, Canada, Waseeb پاکستانی ٹی وی اسٹیشن اس سروے مین شامل ھین خبردن ک۔ تین مزید اسٹیشن Apna TV, Kawish, KTN
شامل ھین Dunya, ARY News and News One
۔ سروے کے وقت ایک ٹی وی اسٹیشن جیسے ھم ٹی وی کاایک ھی چینل تھا نا کہ آج کی طرح جب کہ ٹی وی اسٹئیشن کے ایک سے زیادہ چینل ھین۔

مینے تقابل کے لیے بھارتی ٹی وی چینل Colours, Dhanak, Zoom, TEZ, PTC, Chak De, India Jalwa بھی ان ھی اوقات مین دیکھے اور کسی بھی چینل پر ایک بھی پاکستانی پروگرام نھین پایا۔ البتہ ایک چینل پر ایک ملٹری ایکسپرٹ بتا رھا تھا کے پاکستان کو برباد کرنے کیلیے بھارتی اسٹریٹجی کیا ھے۔ بھارت روز اؤل سے ھی پاکستان کا مخالف ھے جو کہ ڈھکی چبھی بات نھین ھے۔ اس بات کا اندازہ بلو چستا ن مین گرفتار بھارتی جاسوس سے بخوبی ھو سکتا ھے۔ بھارت نے حال ھی مین بلو چون کو بڑھکانے کیلیے بلوچی ریڈیو پروگرام شروع کیا ھے لیکن شاید اسے بلوچیوں کی پاگستان سے محبت کا انداذہ نھین۔ بھارتیوں کے کشمیری لوگوں پر بڑھتے مزالم ھم سے اسکی محبت کا ثبوت ھین۔

ایک دن مین چوبیس گنٹے ھوتے ھین۔ ٹی وی پر بارہ گنٹے کے پروگرام پیش کیے جاتے ھین ادر عموما وھی پروگرام اگلےبارہ گنٹے مین ریپیٹ ھوتے ھین۔ ایک گنٹے مین عموما بیس سے تیس منٹ پروگرام ھوتے ھین اورباقی وقت اشتھارات۔ اسکا مطلب ھے کہ دن بھر مین صرف چھے گھنٹون کے پروگرام ھوتے ھین۔ یعنی اٹھارہ گھنٹوں میں وہ پروگرام ھوتے ھیں جو آپ دیکھنا نھیں چاہتے لیکن آپ پر مسلط کیے جاتے ھیں۔

ایک پروگرام بار بار دکھایا جاتا ھےاتنی مرتبہ کہ آپ تنگ آکر چینل تبدیل کر لین۔ ایک سیریذ جو آپ چھے ماہ پہلے دیگھ چکے ھین پھر پیش کر دی جاتی ھے جسے پہلے دیکھ دیکھ کر آپ تنگ آچکے ھیں۔ پہلے اگر کسی کمپنی کا ایک چینل تھا تو اب دو سے پانچ چینل ھیں۔ مزے کی بات ھے کہ اب سارے چینلز پر ایک ھی پروگرام بار بار دکھایا جاتا ھے۔ اس کا مطلب ھے کہ ایک پروگرام اور بے تہاشا اشتھارات سارے چینلز پر یعنی ھینگ لگے نا پھٹکڑی اور رنگ چوکھاآءے۔ اس سے آپ اندازہ کرلیں کہ ٹی وی والے اپنے ناظرین کا کتنا خیال کرتے ھیں۔ مگر خیال رھے کہ ھمارے ٹی وی اسٹیشن صرف کمانے کیلیے ھیں نا کہ ناظرین کے لیے۔ اس سے آپ اندازہ کرلیں کہ در اصل کتنے گھنٹے کا پروگرام آپ کو اصل میں ملتا ھے۔

جب ھمارے ٹی وی پر اثتھارات چلتے ھیں تو وہ بھول جاتے ھیں کہ پروگرام بھی دکھاناھے۔ ایک ٹی وی اسٹیشن پر مستقل دو گنٹے تک اشتھارات دکھاے گیے کمال ھے کہ نہین۔

پاکستان میں ایسا معلوم ھوتا ھے کہ نیا چینل قاءم کرنا کچھ زیادہ مشکل نھیں۔ اگر آپ کے پاس رقم ھے تو کوءی کام مشکل نہیں۔ بدقسمتی سے ٹی وی دیکھتے ھوے ایسا لگتا ھے جیسے ھم بھارت میں رہ رھے ھیں ناکہ پاکستان میں۔ ھمارا کلچر کہاں کھوگیا الله جانے۔ بھارتی کلچر ھر طرف نظر آتا ھے۔ باوجود اس کے کہ ھمارے پاس بھترین آرٹسٹ۔ تخلیق کار۔ پروڈکشن ھاوسس اور تمام تر سھولیات کے جن سے ھمارے لوگ بھترین استفادہ کر رھے ھیں ڈھٹائ سے ایسے پروگرام پیش کیے جا رھے ھیں جو ھمارے مزھب اور روایات کے بلکل خلاف ھیںiگانے اور ڈانس کے پروگرام پیش کر رھا ھے ۔ ھماری بچیاں کھلے عام ڈانس کر رھی ھیں۔ اسکول سے کالج تک کی لڑکیوں کے ھیرو اور ھیروءابپاکستانی نھی ھین۔ ھمارے ڈرامے جو کہ ماضی میںپڑوسی ملک میں بھت شوق سےدیکھے جاتے تھے اب نقالی میں مصروف ھیں۔ دوپٹہ جو عورت کا لازمی جزو ھے اب ٹئ وی میں کھین نظر نھی آتا۔ حیرت ھے کہ رمضان کے مقدس مھینے میں بھی ان میزبانوں نے دوپٹہ اوڑنے کی کوءی ضرورت محسوس نھیں کی۔

.ٹی وی کے بے شمار اشتھار اب بھارتی ھیں۔ وہ کمپنیاں جو اربوں روپیہ پاکستان مین کما رھی ھیں وہ چند لاکھ روپے خرچ گر کہ پاگستانی اشتھارات بنوانے کیلیے بھی تیار نہیی ھیں۔ اگر ان کا انداز ایسا ھے تو انھیں کوءی حق حاصل نھیں کہ وہ پاکستان میں سامان فروخت کریں۔ مجھے ایک اشتھار دیکھنے کا اتفاق ھواجو کہ آدھا پاکستانی تھا اور آدھا بھارتی یعنی جھاں ممکن ھو وھاں بھارتی اشتھار کی آمیزش کی جاءے۔ ماحول پر اس کے منفی اثرات کا احساس کرنا ضروری ھے۔ ایک شیمپو کے اثتھار میں ایک بھارتی لڑکی بتا رھی ھے کہ فلاں شیمپو استعمال کرو بال بڑھاءواور پھر ڈانس کمپٹیشن میں حصہ لو۔ آخر میں ماں اور بیٹی دونوں ڈانس کر رھی ھیں اور یہ پیغام دے رھی ھیں کہ ڈانس ایک اچھی چیز ھے۔

ٹی وی پر ھم یہ سب کچھ اپنی نءی نسل کو دکھا رھے ھیں جس نے کل پاکسٹان کو سنبھالنا ھے۔ پاکستانی اشتھارات کو بھارتی اشتھرات سے تبدیل کیا جارھا ھے۔ ایک شیمپو کے اشتھار میں ایک مشھور پاکسٹانی کرکٹرکو دکھایا جاتا تھا اب اثتھار کو تبدیل کر کہ ایک ھندی اداکار کو ناچتے دکھایا جا رھا ھے۔موباءل گے اشتھارات بھارتی اداکاروں سے بھرے ھوے ھیں۔ ایسا لگتا ھے جیسے ھمارے ھاں اداکار نھیں بستے۔معلوم نھین کیوں ھماری آرٹسٹ ایسوسی ایشن اس معاملے پر خاموش کیوں ھین۔

آپ ٹی وی پر ھر قسم کے اشتھارات دیکھ سکتے ھیں۔ خدا جانے کتنے اشتھارات اصل ھیں اور کتنے جعلی۔ آپکو یاد ھوگا برسوں پھلے جعلی انوسثمنٹ کمپنیوںکی وجہ سے ھزاروں لوگ اپنی زندگی بھر کی پونجی سے ھاتھ دھو بیٹھے تھے۔
ھمیں اس بات کا بھی اندازہ لگانا ھوگا جو نقصان ھمیں اقتصادی طور پر بھارتی اثتھرات کی وجھ سے ھورھا ھے۔ھمارے فنکار اوران سے ملحق تمام کاروبار والے اور اشتھارات بنانے والی پاکستانی کمپنیاں۔ بھارتی اشتھارات دکھانے کا مطلب ھے کہ آپ کا اپنا کاروبار ٹھپ اور ہزاروں لوگ بیروزگار کیوں کہ آپ اپنے وصاءل کو استعمال نہیں کر رھے۔ پاکستان میں بہت اچھی اثتہاراتی کمپنیاں ھیں لیکن وہ اپنی پوری صلاھیت استعمال نھیں کرسکتیں چونکہ ان کو اس کا موقع نہیں مل رھا۔ اس وجہ سے ان کا کاروبار متاثر ھورہا ھے

ھماری موجودہ نسل ثاید اس بات سے ناواقف ھوگی کہ مشرقی پاکستان ھم سے کیوں الگ ھوا۔ بنگالی اچھے مسلمان ھیں لیکن پھر اچانک کیا ھوا۔ اس کی وجوھات میں ایک اھم وجہ وھاں کہ اسکولوں میں ھندو اساتذہ کی بڑی تعداد تھی جو کہ مسلمانوں کو اپنے کلچر سے بیگانا کر رھی تھی۔ میں اس کی تفصیل میں نھیں جانا چاھتا کیونکہ اس مضمون کا مقصد بھارت کی پاکستان کی دثمنی ھے وہ چاہتا ھے کہ پاکستان کو ھر طریقہ سے نقصان پھچایا جاے۔

قیمتوں میں اضافے کی ایک اھم وجہ جس کا ذکر کبھی نہیں کیا گیا وہ ضروریات زندگی کے استعمال کی اشیا سے ھے۔پہلے پاکستان میں صرف ایک ٹی وی چینل تھا اور اب جادو ٹی وی کے مطابق سو کے لگ بھگ۔ پہلے کمپنیاں صرف ایک چینل کو اثتھار دیتی تھیں اوراب اتنے سارے چینلز کو۔ ٹی وی کے اشتہارات خاصے مہنگےھیں اور کیا آپ جانتے ھین کہ وہ بھاری رقم کون ادا کرتا ھے۔ یہ ساری رقم ھماری جیب سے جاتی ھے اور اشیا کے مہنگے ھونے کی ایک وجہ ھے۔

یہ بنیادی طور پر حکومت کی ذمہ داری ھے کہ وہ تمام ٹی وی اسٹیثنز کو چیک کرے کہیں وہ ایسے ادارے نے تو قاءم نہیں کیا جو حقیقت میں وطن دشمن ھو۔ کچھ چینل جو بظاھر پاکستانی نظر آتے ھیں لیکن ان کے زیادہ تر پروگرام بھارتی ھیں۔ یہ بھی معلوم کرنا ضروری ھے کہ ان کا اصل مقصد کہین پاکستانی قوم سے دھوکا کرنا تو نھیں۔

بھارتی اشتھارات کو ٹیلیکاسٹ کرنا مکمل طور پر بند کیا جاءے۔ ھماری فنکاروں کی ایسوسییشن کو بھارتی ڈراموں اور اشتھارات پر مکمل پابندی کا مطالبہ کرنا چاھیے۔ کیا بھارتی چینل پاکستانی پروگرام دکھاتے ھیں۔ اس معا ملے مین بھارتی چینلز کے رویے کو بھی مد نظر رکھنا ضروری ھے۔ اس معاملے میں کیبل آپریٹرز کو بھی سوچنا ھوگا کہ وطن دشمنی کے اس معاملےمیں وہ حصہ دار تو نھیں۔

ھمارے کچھ نیوز چینل اپنے پروگراموں میں جمہوریت کا چمپین بننے کی کوشش کر رھے ھین۔ وہ روزانہ سیاست پر ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر پروگرام کرنے کی کوشش کر رھے ھین۔ ان کا مقصد صرف سنسنی پھیلانا ھے۔ کتنے چینلز نے در حقیقت کشمیریوں پر پروگرام کیے ھیں جو روزانہ بھارتی غاصب افواج کے ھاتوں ہلاک کیے جا رھے ھیں اور چھروں سے بینائ سے محروم ھو رھے ھیں۔

اس معاملے میں سب سے تعجب انگیز کردار حکومت کا ھے۔ کیا متعلقہ وزارت اوراس کے ماتحت ادارے اپنا کام انجام دے رھے ھیں۔ متعلقہ وزارت پاکستانی کلچر اور کاوبارکے تحفظ کے لیے کیا کر رھی ھے ایک سوالیہ نشان ھے۔ حکومت سے گزارش ھے کہ بھارتی پروگراموں اوراثتھارات پر فوری طور پر مکمل پابندی لگائی جاءے اور حکم جاری ھو کہ تمام کمپنیوں کے اثتہارات پاکستانی ھوں اگر وہ پاکستان میں کاروبار کرنا چاھتے ھوں۔ میں یہ سمجھنے سے قا صر ھوں کہ پاکستان ایڈورٹازنگ ایسوسی ایشن نے اس معاملے میں کوئ مھم کیوں نھیں چلائ۔ ھمیں پاکستانی کلچر اور کاروبار کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کوشش کی ضرورت ھے۔

ھمارے سیاستدان دن رات حکومتکو ھرانے کی کوشش میں مصروف ھیں۔ کیا یہ عجیب بات نھیں کہ کسی بھی سیاسی پارٹی نے بھارتی پروگراموں اوراشتھارات کے خلاف آواز نھیں اٹھائ۔

اس سلسلہ میں پیمرا کا کردار بھت اھم ھے جو تاحال اس معاملے میں کامیاب نھیں ھوا اگرچہ کہ حال میں اس نے سخت اقدام کیا ھے اور میری دعا ھے کہ وہ اپنی کوشش میں کامیاب ھو اور اربوں روپے جو غیر قانونی طور پر منتقل ھورھے ھیں انھیں روکا جاسکے۔ ٹی وی اسٹیشن ایک گنٹے میں صرف بارہ منٹ کے اشتھارات دکھا سکتے ھیں لیکن جو کچھ ھو رھا ھے وہ سب کے سامنے ھے۔ میں یہ سمجھتا ھوں کہ یہ ذمہ داری پوری قوم کی ھے کہ وہ سنجیدگی سے اس معاملے کو سمجھےاور اپنے ملک کی امایج کو زیادہ سےزیادہ بڑھانے کی کوشش کرےورنہ سمجھ لیں کہ ھماری داستان بھی نہ ھوگی داستانوں میں۔

آخر میں مین ارباب اختیار سے گزارش کرونگا کہ وہ احکامات جاری کریں کہ کوی بھارتی پروگرام اور اشتھار ٹی وی سے نشر نھیں ھوگا اگر آپ چاھتے ھیں کہ پاکستانی فنکار ٹی وی انڈسٹری اور اس سے ملحق افراد اس انڈسٹری کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ھے کہ وہ معلوم کرے کہ ٹی وی اسٹیشن کےاصل مالک محب وطن پاکستانی ھیں وگرنہ ان کے خلاف کارواءی کی جاءے۔ جب بھارت میں ھمارے پروگرام دکھانے پر پابندی ھے تو ھمیں بھی یہ حق حاصل ھے۔

ھم سب کو اپنی مسلح افواج کا شکریہ ادا کرنا چاھہے جو کہ دشمن کو منہ توڑ جواب دے رھی ھیں۔ خدارا ان کشمیری لوگوں کو بھی یاد رکھہں جو اپنے سے کءی گنا بڑے دشمن سے آبرو آزما ھہیں۔ پاکستان زندہ باد