ہاتھ جل سکتے ہیں … منیر احمد بلوچ
2012ء کی ایک صبح میڈیا کے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ ہم تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شفقت محمود اور سابق ایم پی اے ملک سرفراز کھوکھر کے ہمراہ لاہور سے بھکر کی تحصیل دریا خان کی جانب روانہ ہوئے جہاں تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں ایک جلسہ سے خطاب کیلئے پہنچنے والے تھے۔ مسافت طویل اور تھکا دینے والی تھی لیکن میاں اعجاز جو گاڑی چلا رہے تھے انہوں نے ہمیں سفر کی طوالت اور بوریت کا قطعی احساس نہ ہونے دیا اور ہیر رانجھا اور سسی پنوں کی لوک داستانوں اور پُر سوز گیت سناتے ہوئے اور لطف اندوز ہوتے ہوئے بھکر کے قریب نجیب اﷲ خان نیازی کے فارم ہائوس پہنچا دیاجہاں ہم سب کیلئے دوپہر کے کھانے کا بند وبست کیا گیا تھا۔ فارم ہائوس پہنچے تو جاوید ہاشمی بھی وہاں پہلے سے موجود تھے ۔کھانے کے بعد جب ہم قہوہ پی رہے تھے تو جاوید ہاشمی کہنے لگے ” بلوچ صاحب میں نے جس قدر سیا ست کی خاک چھانی ہے اس کے بعد مجھے یقین ہو چکا ہے کہ جب تک ملک کے اندر کی کوئی سپر طاقت اورملک کے باہر کی کوئی سپر پاور آپ کے ساتھ نہ ہو پاکستان میں اقتدار تک نہیں پہنچا جا سکتا‘‘۔
جاوید ہاشمی جیسے جمہوریت پسند کے منہ سے یہ سن کر مجھے کچھ عجیب سا لگا کہ یہ تو خود کو باغی کہتے ہیں مجھ سے رہا نہ گیا کہ ہاشمی صاحب یہ آپ کہہ رہے ہیں تو وہ انتہائی سنجیدگی سے بولے۔۔۔آپ سمجھتے ہیں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوتے رہے ہیں؟۔امریکہ ہی انہیں اقتدار سے نکالتا تھا اور وہی انہیں باری باری اقتدار میں لاتا رہا ہے اور آصف علی زرداری بھی انہی کی آشیر باد سے اقتدار سنبھالے بیٹھا ہے۔ ساتھ بیٹھے ہوئے شفقت محمود کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ سول سرونٹ رہ چکے ہیں ان سے پوچھ لیں کہ امریکہ اور فوج کی مرضی کے بغیر کسی کو پاکستان میں اقتدار مل سکتا ہے؟۔۔۔ا س لئے عمران کو سمجھائیں کہ امریکہ اور جی ایچ کیو سے بنا کر رکھیں اور یہ ڈرون حملوں اور نیٹو سپلائی میں رکاوٹیں ڈالنا چھوڑ دیں۔۔۔۔ ورنہ ہمیں کچھ نہیں ملے گا۔۔۔۔۔ جس پر عمران خان نے کہا کہ جاوید ہاشمی صاحب آپ دیکھنا اس دفعہ آپ کو پولنگ اسٹیشنوں پر ایسے ووٹروں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آئیں گی جنہیں آپ نے آج تک دیکھا ہی نہیں ہو گا ۔۔۔۔ جاوید ہاشمی کہنے لگے عمران تم سادہ شخص ہو یہ لمبی لمبی قطاریں باہر ہی رہ جائیں گی نتائج ہماری مرضی کے نہیں ” اُن‘‘ کی خواہش کے مطا بق مرتب ہوں گے اور جب2013ء کے انتخابات ہو گئے تو کچھ عرصہ بعد ایک میڈیا بریفنگ میں کہنے لگے ” میں نے تمہیں کیا کہا تھا‘‘۔
اب جو میں لکھنے جا رہا ہوں اس کے گواہ ایک دو نہیں بلکہ میرے سمیت پانچ افراد ہیں جن میں ہم چار مختلف اخبارات کے کالم نگار اور ایک پولیس افسر ہے۔۔۔۔اس سیاستدان نے عمران خان کے ایک انتہائی قریبی عزیز کے ساتھ مل کر تحریک انصاف میں شمولیت کے خواہش مندوں اور ٹکٹ کے متمنی افراد کو جس طرح لُوٹا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔۔۔ملتان کے وہ لوگ چیلنج کرتے ہیں کہ ہاشمی صاحب جب چاہیں دنیا کی کسی بھی متبرک جگہ پر ہمارے ساتھ حلف اٹھا کر بات کریں۔۔۔ حاصل پور سے ایک مئوثر گروپ نے تحریک انصاف میں شمولیت کیلئے ان سے رابطہ کیا تو ان سے جو کہا گیا اس سے عمران خان بھی بخوبی واقف ہیں۔ وہ لوگ کئی سال بیلجئم میں گزار کر واپس آئے تھے۔ رہنے والے تو گجرات کے تھے لیکن حاصل پور میں انہوں نے بہت وسیع رقبہ خرید لیا تھا۔ جاوید ہاشمی کو یاد ہو گا کہ اس وقت وہ عمران خان کے قریبی عزیز جن سے ان کی گاڑھی چھنتی ہے تحریک انصاف میں ٹکٹ کے وعدے پر شمولیت کی خواہش رکھنے والوں کا ذکر موبائل فون پر ایک دوسرے سے کوڈ ورڈ میں کیا کرتے تھے ” تندور گرم اے ایجا موقع فیر نئیں لبھنا۔۔۔ جنیاں روٹیاں لانیاں ای لا لے‘‘۔
ملتان کے سیا سی اور سماجی حلقوں کے علا وہ ملک بھر کے لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ جاوید ہاشمی عمر کے اس حصے میں عمران خان کے خلاف ہر اس موقع پر جب نواز شریف کسی بحران کا شکار ہونے لگتے ہیں وہی رٹے رٹائے الزامات لگانا شروع ہو جاتے ہیں وہ ہاشمی جو نجیب نیازی کے فارم ہائوس میں بیٹھ کر کہتاہے کہ عمران سے کہو کہ امریکہ اور فوج سے بگاڑ نہ پیدا کرے ورنہ اقتدار کبھی نہیں ملے گا اور اپنے الزامات میں کہتا ہے کہ عمران فوج سے ملا ہوا تھا۔۔۔آج نئی لائن لے رہا ہے۔ ہاشمی صاحب آپ کی آئے روز کی پریس کانفرنس کا ایک ہی موضوع رہ گیا ہے کہ عمران نواز شریف کے خلاف سازش کر رہا ہے ۔۔۔ارے با با وہ اس دن سے نواز شریف کو للکار رہا ہے جس دن جس لمحے 1996 میں اپنی سیا سی جماعت تحریک انصاف کی بنیاد رکھی تھی۔ میاں نواز شریف کو سوائے عمران خان کے پاکستان کی کسی بھی جماعت اور طاقت سے خوف نہیں اور ہاشمی صاحب اس بات کا ذکر آپ اپنی نجی محفلوں میں اکثر کیا کرتے تھے۔
جاوید ہاشمی کی آئے روز عمران خان پر کی جانے والی گولہ باری کو سچائی اور حقائق کی روشنی میں دیکھ کر فیصلہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ شخص عمر کے اس حصے میں بجائے توبہ استغفار کرنے کے ” گرم ہونے والے نئے تندور پر دھڑا دھڑ روٹیاں لگانے میں مصروف ہے‘‘ کیونکہ وہ جان چکاہے کہ ایسے مواقع پھر کبھی نہیں ملنے والے۔۔۔ جاوید ہاشمی کی تکرار ہے کہ” عمران نے دھرنے کے دوران مجھے کہا تھا کہ اس چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد جو اگلا آئے گا وہ ان کی حکومت ختم کر دے گا اور پھر ہم پارلیمنٹ توڑ کر نئے انتخابات کرا ئیںگے۔۔۔۔۔کیا آپ یقین کر سکتے ہیں کہ عمران خان کو کسی نے یہ یقین دہانی اگر کرائی تھی تو اس نے جہانگیر ترین جیسے لوگوںکو چھوڑ کر اپنی پارٹی میں نو وارد ہاشمی کے سامنے اتنا بڑا راز اگل دینا تھا؟ جاویدہاشمی کے الزامات کی تہہ تک پہنچنے کیلئے اس کا تجزیہ کرنا ضروری ہے تاکہ سچ اور جھوٹ میں فرق محسوس ہو سکے ۔۔۔جب دھرنا اپنے جوبن پر تھا تو اس وقت تصدق جیلانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تھے۔۔۔ان کے بعد جسٹس نا صر الملک چیف جسٹس بنے اور ان کے بعد جمالی صاحب چیف جسٹس مقرر ہوئے اور ان کے بعد کہیں جا کر ثاقب نثار سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدہ جلیلہ پر فائز ہوئے۔۔۔تو ہاشمی صاحب اﷲ آپ کے اعضا کو سلامت اور تندرست رکھے۔ سوچئے جیلانی صاحب کے بعد ناصر الملک آئے جنہوں نے میاں نواز شریف کے سر سے جو ڈیشل کمشن کا بوجھ ہلکا کیا پھر جمالی صاحب آئے جو تین ماہ تک پاناما کیس کی سماعت کرنے کے بعد چلے گئے کہ جو نئے لوگ آئیں گے وہ اب نئے سرے سے پانامہ کیس کی سماعت کریں گے۔
خدا کے لئے جاوید ہاشمی صاحب ہوش کے نا خن لیں۔ کیا عمران خان کا دھرنا اپنی سازش کی تکمیل کیلئے 2014ء سے 2017ء تک یعنی 1065 دن جاری رہ سکتاتھا؟ اس عمر میں پریس کانفرنسوں کی فرمائشیں پوری کرتے ہوئے گرم تندور پر تازہ تازہ روٹیاں لگانے سے آپ کے ہاتھ جل سکتے ہیں ۔۔۔