منتخب کردہ کالم

یہ عبرت کا سامان۔۔۔عبدالقادر حسن

یہ عبرت کا سامان۔۔۔عبدالقادر حسن

مال اور اولاد کو دنیا کا فتنہ کہا گیا ہے، اس کے باوجود ہم دنیاوی لوگ اس بات کو سمجھنے سے قاصر رہے ہیں اورکبھی تو اولاد کے ہاتھوں اور کبھی مال کی وجہ سے دنیاوی مشکلات کا شکار رہتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان دونوں سے جدا ہونے کو تیار نہیں ہوتے۔ اولاد تو والدین کے لیے اس دنیا کی سب سے بڑی نعمت اور محبت ہے جس کے لیے ہم اکثر اوقات اپنے دین تک کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں اور ایک وقت وہ آجاتا ہے کہ ہمیں اولاد کے علاوہ کچھ نظر ہی نہیں آرہا ہوتا ۔ آپ نے اولاد کی اچھی تربیت کی ہے ، اسے رزق حلال کا نوالہ کھلایا ہے تو پھر فکر کی کوئی بات نہیں لیکن اگر آپ سے کوئی کوتاہی ہو بھی گئی ہے تو پھر یہ دنیاوی فتنہ کسی بھی وقت سر اٹھا سکتا ہے۔

مال کے معاملات کے بارے میں بھی صورتحال کچھ ایسی ہی ہے کہ آپ کا اپنا کمایا ہوا مال آپ کے کام کم ہی آتا ہے بلکہ آپ کے لیے مصیبتوں کا باعث بننے میں زیادہ عمل دخل آپ کے مال کا ہی ہوتا ہے۔ دنیا میں مال کا فتنہ ہی تمام خرابیوں کا باعث اور کلیدی کردار ہے کہ مال و دولت ہی کی وجہ سے انسان دنیا میں کامیاب بھی ہوتا ہے اور ذلیل و خوار بھی۔

کہنے کو اولاد اور مال دوالفاظ ہی ہیں لیکن اگرآپ اپنے ارد گرد دیکھیں تو ان دو لفظوں کی وجہ ایسے کئی فتنے آپ کو نظر آئیں گے جو آپ کے لیے عبرت کا سامان ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان فتنوں سے آپ کو پہلے ہی خبردار کر دیا تھا، ان کی حقیقت بھی آپ کو دکھا دی تھی ۔ دنیاوی زندگی میں کئی ایسے کردار وں کا مشاہدہ ہم ہر روز کرتے ہیں لیکن جانتے بوجھتے بھی ان سے عبرت حاصل کرنے کے بجائے پھر انھی کا حصہ بن جاتے ہیں۔ یہ ہمارے زوال اور پستی کی انتہا ہے کہ جانتے بوجھتے بھی یہی کچھ کر گزریں اور اسی کا حصہ بن جاتے ہیں جس سے ہمیں منع کیاگیا اور عبرت حاصل کرنے کاکہا گیا ہے۔

مال و دولت کئی داستانیں ہمارے ارد گرد بکھر ی پڑی ہیں ، اس فانی دنیا میں کئی فرعون،کئی حکمران، کئی راجے مہاراجے اور وقت کے بادشاہ گزر گئے لیکن اپنے ساتھ کچھ بھی نہ لے جا سکے اور دنیا میں اکٹھی کی گئی دولت دنیا میں ہی رہ گئی اور وہ خالی ہاتھ دو گز زمین میں دفن ہو کر پیچھے رہ جانے والوں کے لیے دولت کی صورت میں فتنہ چھوڑ گئے جس کے لیے ان کی اولاد آپس میں لڑ تی رہی اور اس میں اپنے وجود کو ہی ختم کر دیا۔ ہم نے دنیا سے گزر جانے والے بڑے بڑے دولت مندوں کے نام عبرت کے نمونے کے طور پر سنے ہیں، وہ گزر گئے لیکن اپنی دولت کی عبرت انگیز داستانیں پیچھے چھوڑ گئے۔

دولت کے پجاری یہ لوگ ہوس اور لالچ میں دولت کے انبار تو لگا لیتے ہیں لیکن اس دولت کو وہ اپنی زندگی میں استعمال نہیں کر پاتے اور جو چیز آپ استعمال نہ کر پائیں وہ آپ کے کسی کام کی نہیں، اس کے باوجود حرص و ہوس کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ازل سے جاری ہے اور ابد تک جاری رہے گا۔

ہم سب اس کے شکار ہیں اور رہیں گے کہ اب دنیا میں عزت و توقیر کا معیار یہی دولت رہ گئی ہے جس کے پاس دولت کی کمی ہو اس کا مقام معاشرے میں کمتر جب کہ دولت کی فراوانی والے اسی معاشرے میں عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں، وہ ہر جگہ نمایاں ہوتے ہیں ، ان کی پہچان ان کی دولت سے ہوتی ہے، اسی سے آج کے مفاد پرست دور میں عزت و رتبہ کے معیار قائم ہوتے ہیں جس دولت کی وجہ سے وہ اپنے آپ کو معاشرے کا معزز رکن تصور کرتے ہوں،وہ چاہے کسی بھی ذریعے سے حاصل کی گئی ہو اب آپ کا معاشرتی رتبہ دولت کے مرہون منت ہے اگر دولت زیادہ ہے تو آپ کا معاشرے میں مقام بھی اتناہی بڑا ہو گا۔ یہ وہ معیار ہیں جو ہم نے از خود بنا لیے ہیں اور پھر ان پر سختی سے کاربند بھی ہیں، ان میں کسی بھی قسم کی ترمیم کے حق میں نہیں ہیں۔

فی زمانہ ہم اس طرح کے گرداب میں پھنس چکے ہیں جس سے ہم اگر نکلنا بھی چاہیں تو نہیں نکل سکتے کہ سرمایہ دارانہ نظام ہمیں ہر بار اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور نہ چاہتے ہوئے بھی اسی سرمایہ دارانہ نظام کا حصہ رہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور سرمایہ دارانہ نظام میں اپنی اور اپنے آنے والی نسلوں کی بقاء اور ترقی کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار رہتے ہیں۔

ہم سب کی یہ کہی سنی بات ہے کہ اولاد بڑی ظالم چیز ہے اور اس ظالم سے مراد یہ لی جاتی ہے کہ اولاد کی محبت انسان سے کچھ بھی کرا سکتی ہے اور اس طرح کے کئی کردار ہمارے دیکھے بھالے ہیں جنہوں نے اولاد کی محبت میں اپنے آج کو تیاگ دیا اور اپنی عاقبت تک کو خراب کر لیا۔

دنیا میں رسوائی کو اپنا مقدر بنا لیا جب کہ آخرت میں تو نہ جانے ان کے ساتھ کیا ہوگا لیکن جب مال کے فتنے نے سر اُٹھایا تو اولاد ہی اس میں پیش پیش تھی اور جس اولاد کے لیے آپ نے اپنی عزت و وقار کو داؤ پر لگایا تھا وہی اولاد جس کے لیے آپ نے یہ سب جمع کیا تھا عبرت کا سامان بن گئی۔ وہ لوگ جو اس سب کو سمجھتے ہوئے بھی دنیاوی فتنوں میں اُلجھے ہوئے ہیں اور زیادہ مال جمع کرنے کی ہوس میں اپنے آج کے ساتھ اپنا کل بھی خراب کر رہے ہیں، یہ لوگ دیکھنے سننے والوں کے لیے عبرت انگیز کہانیوںکے وہ کردار ہیں جو ہمیشہ زندہ تو رہیں گے لیکن اپنی عبر ت بھری داستانوں کے ساتھ۔