خبرنامہ سندھ

افغان اغوا کاروں نے 27 روز بدترین تشدد کیا

کراچی:(ملت+اے پی پی) افغان اغواکاروں نے 27 دن تک بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، سخت سردی میں الٹا لٹکا کر رکھا گیا، پانی کے ٹینک میں سر کے بل ڈبویا جاتا تھا، سگریٹ کے داغ لگائے جاتے تھے، سگریٹ کے داغ لگائے جاتے تھے، 6 دن بھوکا رکھنے کے بعد ساتویں روز پانی اور ایک روٹی دی جاتی تھی۔ ہفتے کے روز ترکی سے کراچی پہنچنے والے مردان کے رہائشی محمد اشفاق اپنے اور دیگر پاکستانیوں پر کیے جانے والے بدترین تشدد کی داستان سناتے ہوئے رو پڑا۔ انھوں نے بتایا کہ وہ تقریباً 3 سال قبل تفتان بارڈر سے ایران اور کچھ دنوں کے اندر غیرقانونی طور پر ترکی پہنچ گئے تھے تاہم ان کا مقصد یورپ جانا تھا تاہم ترکی میں چند دن قیام کے دوران انھیں ایک بیکری میں روٹی بنانے کی ملازمت مل گئی جبکہ ان کی ملاقات مردان کے رہائشی فضل امین سے ہوئی تو وہ دونوں ساتھ رہنے لگے، اسی دوران ایک بڑی عمرکے افغان شہری رحیم سے ان کی شناسائی ہوئی اوروہ بھی ان کے ساتھ ہی رہنے لگا۔ 2 سال ساتھ رہنے کی وجہ سے رحیم کو ان کے گھرکے بارے میں تمام معلومات حاصل ہو گئی تھی۔ اس نے اچانک دسمبر کے مہینے میں اپنے 10 سے 12 افغان اور ترک ساتھیوں کی مدد سے اغوا کر کے ایک گھر میں قید کر دیا جہاں پہلے سے 4 مزید پاکستانی قید تھے جن کا تعلق گوجرانوالہ سے تھا جو چند دن پہلے ہی ترکی آئے تھے اور یورپ جانے کے خواہشمند تھے۔ اشفاق نے بتایا کہ افغان شہری رحیم اوراس کے ساتھیوں27 دن تک بدترین تشدد کیا اور ہر دوسرے تیسرے دن تشددکی وڈیو بنا کرگھر والوں کو بھیجی جاتی تھی، گھروالوں سے اغوا کاروں نے 50 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا جبکہ دیگر پاکستانی شہریوں سے بھی اسی طرح کی ڈیمانڈ کی جا رہی تھی، تشدد کی وڈیو لیک ہوئی اورپاکستانی حکومت کی جانب سے ترک حکام سے رابطہ کیے جانے کی اطلاع اغواکاروں کو بھی مل گئی تووہ ہمیں دھمکی دیتے تھے کہ جس نے بھی وڈیو لیک کی ہے اس کو قتل کر دیاجائے گا تاہم ہماری بازیابی تک خوش قسمتی سے وہ یہ معلوم کرنے میں ناکام رہے۔ انھوں نے بتایا کہ ترک حکام کے آپریشن کے نتیجے میں تمام 6 افراد کو بازیاب کرا لیا گیا اور 9 اغوا کار گرفتار ہوئے تاہم رحیم اورگروہ کا سرغنہ فرار ہو گئے۔ واضح رہے محمد اشفاق اورفضل امین ہفتے کو ترکی سے کراچی ایئرپورٹ پہنچے تھے۔