خبرنامہ سندھ

اویس شاہ اغوا: ایس ایس پی کراچی جنوبی کو فوری طورپرہٹانےکا حکم

کراچی (آئی این پی) سپریم کورٹ نے کراچی بدامنی کیس میں اویس شاہ کے اغواء کے معاملے پر ایس ایس پی ساؤتھ فاروق احمدکو فوری ہٹا کر محکمانہ کارروائی کرنے کا حکم دیدیا‘ عدالتی حکم پر ایس ایس پی کا تبادلہ کردیا گیا جس کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کردی گئی‘ عدالت نے پیرول سے متعلق سندھ حکومت کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ڈائریکٹر پیرول سے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی‘ کیس کی سماعت 15جولائی تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ پیر کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر میں بدامنی اور اویس شاہ اغوا ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پر آئی جی سندھ اور ڈائریکٹر پے رول نے اے کلاس کئے گئے مقدمات کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 480 مقدمات اے کلاس کئے گئے جس پر چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اے کلاس کئے گئے مقدمات کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے ڈائریکٹر پے رول سے استفسار کیا کہ جس دن چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا بیٹا اغوا ہوا اس دن کتنے لوگوں کو پے رول پر چھوڑا گیا، جواب میں ڈائریکٹر پے رول کا کہنا تھا کہ اس روز 25 ملزمان کو پے رول پر رہا کیا گیا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جن لوگوں کو پے رول پر رہا کیا گیا وہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں، جن ملزمان کی ہائی کورٹ سے ضمانت نہیں ہوتی انھیں پے رول پر چھوڑ دیا جاتا ہے، کیوں نہ آپ کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ان ملزمان کی جگہ جیل بھیج دیا جائے۔چیف جسٹس نے ڈائریکٹر پے رول سے استفسار کیا کہ آپ کتنے سال سے اس عہدے پر ہیں، ڈائریکٹر پے رول کا کہنا تھا کہ 10 سالوں سے اس پوسٹ پر ہوں جس پر چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری صاحب یہ 10 سال سے اس عہدے پر اس لئے ہیں کہ اچھے سودے کر لیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اغواء برائے تاوان میں سزا یافتہ جنید رحمن کو کیوں چھوڑا گیا جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ اگر نماز‘ قرآن اور تعلیم پیرول کا میرٹ ہے توسب کو چھوڑ دیں یہی قانون نافذ العمل کیا تو 80فیصد قیدی چھوٹ جائیں گے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ پیرول پر رہائی کے لئے یہی رولز ہیں جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہی رولز ہیں تو تمام قیدیوں پر نافذ العمل کردیں۔ چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو حکم دیا کہ اویس شاہ کے اغوا کیس میں پیش رفت نہ ہونے پر ایس ایس پی جنوبی کو فوری طور پر ہٹا کر دوسرا افسر تعینات کیا جائے۔اس موقع پر ایس ایس پی جنوبی فاروق احمد کا کہنا تھا کہ مجھے شام سوا 7 بجے واقعہ کا پتا چلا جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ عبداللہ نامی شخص نے 15 پر سوا 2 بجے کال کی تھی جب کہ ایس ایچ او کو 4 بجے واقعہ کا پتا چلا لیکن اس نے جائے وقوعہ کا دورہ بھی نہیں کیا۔ عدالت نے ایس ایس پی ساؤتھ سے استفسار کیا کہ جب آپ کو واقعہ کا پتا چلا تو آپ نے آئی جی سندھ کو بتایا؟، ایس ایس پی فاروق احمد نے کہا کہ ایک دوسرے واقعے میں مصروفیت کی وجہ سے نہیں بتا سکا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ وائرلیس پر اطلاع دے سکتے تھے مگر آپ نے ضرورت ہیمحسوس نہیں کی۔عدالت نے آئی جی سندھ سے پوچھا کہ کیا آپ کو علم تھا کہ فاروق احمد کو ہٹایا گیا جس پر اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ جب 23 جون کو فاروق احمد کو ایس ایس پی ایسٹ لگایا تو میں نے مخالفت کی جس پر حکم واپس لے لیا گیا، عدالت نے کہا کہ جب تک متعلقہ افسر سے مشاورت کر کے تقرری اور تبادلے نہیں ہوں گے تو شہر میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ چیف سیکرٹری بتائیں کہ ایس ایس پی ساؤتھ کے حوالے سے کیا کارروائی کی جارہی ہے۔ چیف سیکرٹری سندھ نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ ملک سے باہر ہیں جس پر عدالت نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وزیر داخلہ یہاں موجود ہیں وہ بااختیار ہیں ان سے بات کی جائے۔ بعد ازاں چیف سیکرٹری سندھ نے رپورٹ عدالت میں پیش کردی اور بتایا کہ ایس ایس پی فاروق احمد کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ صرف تبادلہ کافی نہیں ایس ایس پی ساؤتھ فاروق احمد کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔