خبرنامہ سندھ

تمام اسٹیک ہولڈرز رینجرز تحفظات کا حل تلاش کریں، سپریم کورٹ

کراچی(آئی این پی)کراچی بے امنی کیس میں سپریم کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق ،سندھ حکومت اورتمام اسٹیک ہولڈرز رینجرز کے تحفظات کا حل تلاش کریں، اداروں کا ٹکرائو ختم کیا جائے۔سپریم کورٹ نے رینجرز اختیارات پرچیف سیکریٹری سے10مارچ تک رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ بدامنی کیس کے فیصلے پر علمدرآمد سے متعلق درخواست کی سماعت کی، سماعت سے قبل آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے ٹارگٹ کلنگ کےحوالے سے رپورٹ ایک بار پھر سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2015 میں ٹارگٹ کلنگ کے 159 واقعات ہوئے جن میں سے 83 واقعات کے مقدمات درج کیے گئے، 39 ملزمان کو گرفتارکیا گیا ، 22مقدمات کے چالان جمع کرائے گئے اور 4مقدمات سی کلاس کردئیے گئے ، 15 ملزمان پولیس مقابلوں میں مارے گئے۔ سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ کی اس رپورٹ کو بھی مسترد کرتے ہوئے اسے کاغذ کے ٹکڑوں کے برابر قرار دے دیا ہےجبکہ عدالتی ریمارکس کو نامناسب کہنے پر آئی جی سندھ کو جسٹس امیرہانی مسلم نے جھاڑ پلادی اوررینجرز اختیارات پر 10مارچ تک رپورٹ طلب کرلی۔ رپورٹ پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے آئی جی سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کی رپورٹ ہمارے لیے کاغذ کے ٹکڑے ہیں ہمیں اس میں کوئی دلچسپی نہیں،اس میں اعدادو شمار کے علاوہ کچھ نہیںلگتا ہے آپ کچھ نہیں بتاناچاہتے۔جس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ گزشتہ روز عدالت عظمیٰ کے ریمارکس نامناسب تھے، آئی جی سندھ کی بات پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ مسٹر آئی جی سندھ آپ کو کوئی اعتراض ہے تو لکھ کر درخواست کرے، آپ کی کارکردگی کے لحاظ سے یہ ریمارکس بالکل مناسب ہیں جبکہ چیف جسٹس نے بھی ریمارکس دیے کہ اگر آپ کو اعتراض ہے تو ایک درخواست دیں عدالت جائزہ لے گی۔ سماعت 10مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے رینجرز کے اختیارت سے متعلق چیف سیکریٹری سے رپورٹ طلب کرلی اور حکم دیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز رینجرز کے تحفظات پر بیٹھے اور حل تلاش کریں،شہر کے وسیع تر مفاد میں قیام امن کے لیے ملک کر کام کریں۔ سماعت کے دوران شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے معاملہ پر آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سی ٹی ڈی افسر طارق اسلام کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ایس ایس پی عامر فاروقی کی رپورٹ شیئر نہ کرنے پر وضاحت طلب کی ہے۔رپورٹ شیئر نہ کرنے پر ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی سے بھی وضاحت مانگی ہے۔ سپریم کورٹ نے 2012سے اب تک پیرول پر رہاہونے والوں کی فہرست بھی طلب کرلی ۔عدالت نے پوچھا کہ بتایا جائے کہ اغواء برائےتاوان میں سزایافتہ4مجرموں کو پیرول پر کیسے چھوڑدیا گیا۔عمرقیدپانےوالےجنیداورفاروق سمیت 4مجرموں کے بارے میں بھی جواب دیں۔ان چاروں مجرموں کی سزا2025 اور2027 میں ختم ہونی تھی،حکومت نے کیوں مہربانی کی؟