خبرنامہ سندھ

جامعہ کراچی؛ میڈیکل کے بعد بی کام میں بھی نتائج کی تبدیلی کا انکشاف

جامعہ کراچی؛ میڈیکل کے بعد بی کام میں بھی نتائج کی تبدیلی کا انکشاف
کراچی:(ملت آن لائن) جامعہ کراچی میں نئی انتظامیہ نے بھی امتحانی نتائج میں ردوبدل کے سلسلے کوجاری رکھتے ہوئے اس کااحاطہ میڈیکل سے ڈگری کلاسز تک پھیلادیااورگزشتہ انتظامیہ کی طرزپرایم بی بی ایس کے بعد اب بڑے پیمانے پر بی کام (ریگولر)کے اصل نتائج کوتبدیل کرتے ہوئے فیل طلبا کوپاس کردیا۔ شعبہ امتحانات کی جانب سے بی کام(ریگولر) کے امتحانی نتائج رد وبدل اورفیل طلبا کوپاس کرکے جاری کیے جانے کاانکشاف ہواہے۔ بی کام (ریگولر)کے سالانہ امتحانات 2016 کے حال ہی میں جاری نتائج میں طلبا کی ایک مخصوص تعداد درجنوں مضامین میں فیل ہونے کے باوجود پاس کردی گئی، یہ طلبہ ممتحن کی جانب سے جانچ کے عمل سے گزرنے والے امتحانی کاپیوں میں تاحال فیل ہیں تاہم ٹیبولیشن کی تیاری اورکمپیوٹرائزڈ ٹیبولیشن میں انھیں پاس ظاہرکرکے ان کومکمل یامتعلقہ پرچوں میں پاس کی مارک شیٹس جاری کردی گئیں۔ نتائج کی تبدیلی کی حامل کئی کاپیوں کوثبوت مٹانے کے لیے غائب کیے جانے کی بھی اطلاع ہے جس سے نتائج مشکوک ہوگئے ہیں، ٹیبولیشن کاعمل اور اس میں شامل ٹیبولیٹرزکے ساتھ ساتھ شعبہ امتحانات کے ذمے دارپرسوالات اٹھ گئے ہیں۔
بی کام (ریگولر) کے یہ امتحانات توسابق انتظامیہ کے دورمیں اس وقت کے ناظم امتحانات پروفیسرڈاکٹرارشد اعظمی کی سربراہی میں لیے گئے تھے تاہم نتائج کی تیاری اوراجرا کاعمل نئی انتظامیہ کے دورمیں موجودہ قائم مقام ناظم امتحانات ڈاکٹر عرفان عزیزکی زیرسرپرستی میں انجام پایاہے، اس حوالے سے ’’ایکسپریس‘‘کوموصولہ مصدقہ شواہد سے معلوم ہواہے کہ 12914کی سیریل کے ایک رول نمبرکے حامل گورنمنٹ نیشنل کالج کے طالب علم کو ’’کاسٹ اکاؤنٹنگ ٹو‘‘کے مضمون میں ممتحن نے محض 14مارکس دے کر فیل کر دیا، یہ مارکس جوابی کاپی پردرج ہیں، ’’ایکسپریس‘‘ کو ملنے والے شواہد کے مطابق متعلقہ طالب علم نے 4مارچ کو یونیورسٹی کے شعبہ قرآن وسنہ میں پرچہ دیاتاہم ایوارڈ شیٹ سے لیکرٹیبولیشن کی تیاری کے عمل میں متعلقہ طالب علم کو 100 میں سے 64مارکس دیے گئے تاہم ’’شارٹ آف ایگریگیٹ‘‘ (short of aggregate)کے سبب متعلقہ طالب علم بی کام پاس نہیں کرسکا، اس طالب علم کے کاسٹ اکاؤنٹنگ کے مضمون کی کاپی کی سیریل458تھی۔
اسی طالب علم کی ’’بزنس کمیونیکیشن‘‘کے مضمون کی کاپی اصل فیل شدہ مارکس درج ہونے کے سبب شعبہ امتحانات کے ریکارڈ روم سے غائب ہونے اور اس مضمون کے نتیجے میں بھی رد و بدل کی اطلاع ہے، مزیدبراں 12961سیریل کے ایک رول نمبرکے حامل اسلامیہ آرٹس اینڈ کامرس کالج (مارننگ) کے ایک اورطالب علم کوبزنس اینڈ انڈسٹریل لا ٹو کے مضمون میں ممتحن کی جانب سے صفرمارکس کے ساتھ فیل کیا گیاتاہم ایوارڈ شیٹ سے لیکرٹیبولیشن کی تیاری تک اس کے 45مارکس پوسٹ کیے گئے اور انھیں مارکس کے ساتھ مارک شیٹ جاری کردی گئی، اس طالب علم کی بزنس اینڈ انڈسٹریل لا کے مضمون کی کاپی کی سیریل 533تھی، اسی طرح 110،100اور127سمیت دیگرکئی سیریلزمیں درجنوں رول نمبرزکے مضامین کے نتائج تبدیل کرکے ان کی کاپیاں ریکارڈ روم سے غائب کی گئی ہیں، ادھریہ بھی معلوم ہواہے کہ شعبہ امتحانات کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے نتائج میں شفافیت کویقینی بنانے کے لیے سالہاسال سے جاری ’’اے اوربی‘‘ٹیبولیشن پرمشتمل دوٹیبولیشن رجسٹرڈ کی اشاعت ختم کرکے صرف ’’اے‘‘ ٹیبولیشن رجسٹر چھاپا گیا ہے۔
جس سے نتائج کاریکارڈ کوانتہائی محدودکردیاگیاہے، واضح رہے کہ اس عمل سے ایک جانب امتحانی کاپیوں کی جانچ کے عمل میں شامل سرکاری کالجوں کے اساتذہ کاشعبہ امتحانات پر سے اعتماد اٹھ گیاہے اوران کاکہناہے کہ جونتائج ان کی جانب سے شعبہ امتحانات کے حوالے کیے گئے تھے جاری کردہ نتائج اس کے برعکس معلوم ہوتے ہیں جبکہ طلبہ اوران کے والدین کی بھی ایک بڑی تعدادایسی ہے جویہ سمجھتی ہے کہ جامعہ کراچی کاشعبہ امتحانات کے پاس میرٹ کاپیمانہ تدریس اور مطالعے کے بجائے سفارش ہے، ادھر ’’ایکسپریس‘‘ نے بی کام (ریگولر)کے نتائج میں تبدیلی کے حوالے سے جامعہ کراچی کاموقف جاننے کے لیے قائم مقام ناظم امتحانات ڈاکٹرعرفان عزیزسے ان کے دفتر جا کر رابطہ کیا تو انھوں نے ملاقات سے معذرت کرلی،فون پر رابطہ کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ وہ شعبہ امتحانات کے حوالے سے کوئی بھی کونفی ڈینشل معلومات میڈیا کو دینے کے پابند نہیں نہ انھیں ان کیسز کا علم ہے۔