خبرنامہ سندھ

جنرل بلال کہہ دیں میں سیاست چھوڑ دوں گا، فاروق ستار

جنرل بلال کہہ دیں میں سیاست چھوڑ دوں گا، فاروق ستار
اسلام آباد:(ملت آن لائن) ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ اگر سابق ڈی جی رینجرز سندھ لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر یہ کہہ دیں کہ ایم کیوایم پاکستان اسٹیبلشمنٹ نے بنائی تو وہ پارٹی کے ساتھ ساتھ سیاست بھی چھوڑ دیں گے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کے اس الزام کو مسترد کیا کہ 22 اگست کی رات کو رینجرز نے فاروق ستار کو بلوا کر ایم کیوایم پاکستان بنانے کی ہدایت کی ۔فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان بنانے اور متحدہ لندن سے علیحدگی کا فیصلہ میرا اپنا تھا اگر کوئی ثابت کردے یا اس وقت کے ڈی جی رینجرز یہ کہہ دیں کہ ایم کیوایم پاکستان اسٹیبلشمنٹ نے بنائی ہے تووہ سیاست سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کنارہ کشی اختیار کرلیں گے۔
متحدہ پاکستان کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ 22اگست کو کراچی پریس کلب پر بانی ایم کیوایم کی تقریر پر ان سمیت 90 فیصد لوگوں نے تالیاں نہیں بجائیں، جس میں عامر خان بھی شامل ہیں۔ بانی ایم کیوایم کی تقریر کے بعد پرویز رشید کو ٹیلی فون کرکے کہا کہ ہم الگ ایم کیوایم بنانے جارہے ہیں ، نئی ایم کیوایم بنے گی اور متحدہ لندن سے لاتعلقی اختیار کریں گے۔ گرفتاری سے قبل ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے مجھے بلایا اور ملاقات کرنے کو کہا جس پر میں نے جواب دیا کہ پہلے پریس کلب جارہا ہوں، اسی مرحلے پر میں ایم کیوایم سے علیحدہ ہونے کا اعلان کرنا تھا تاہم مجھے گرفتار کرلیا گیا۔فاروق ستار نے بتایا کہ گرفتاری کے دوران ڈی جی رینجرز کی جانب سے نئی ایم کیوایم بنانے کی کوئی ہدایت یا زور زبردستی نہیں کی گئی اور نہ ہی میری رہائی کسی سمجھوتے یا ضمانت کی صورت میں ہوئی البتہ میری رہائی کے لیے اوپر سے 2 فون آئے اور میراغالب گمان ہے کہ رہائی کے احکامات سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور اس وقت کے وزیرداخلہ چوہدری نثار نے دیے۔
میزبان نے جب ان سے پوچھا کہ ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی میں اتحاد کس نے کراویا اور مذاکرات کے دوران سہولت کار کون تھا،جس پر فاروق ستار نے جواب دیا کہ وہ اس بات کی تائید یا تصدیق نہیں کرتے کہ مذاکرات میں موجود تیسری قوت اسٹیبلشمنٹ تھی، البتہ سہولت کار تھا، جیسے ڈگری ڈگری ہوتی ہے،جعلی ہویا اصلی، سہولت کار بھی سہولت کار ہوتا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ مذاکرات میں فیصل واوڈا کی موجودگی پر میں چونک گیا کیونکہ مجھے نہیں معلوم کہ فیصل واوڈا کہاں سے آئے ،کس نے بلایا اور وہ کس کی نمائندگی کررہے تھے تاہم میرا ایجنڈا امن و سلامتی اور ترقی تھی، اس سوچ کے ساتھ ہم مل کرکام کرنے کو تیار ہوئے لیکن بعد میں مصطفیٰ کمال نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مار دی اور اتحاد کا سننری موقع گنوادیا۔