خبرنامہ سندھ

حسین حقانی کو انٹر پو ل کے ذریعے گرفتار کر کے پاکستان لایا جائے

کراچی (ملت + آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کراچی کے سینئر رہنما عنایت خٹک نے وفاقی حکومت اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو انٹر پول کے ذریعے گرفتار کر کے پاکستان لایا جائے۔ عنایت خٹک نے حسین حقانی کے بیان کو قومی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے اسکی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ حسین حقانی نے قومی سلامتی کے حوالے سے تشویشناک باتیں کیں یہ بات فکر انگیز ہے کہ حسین حقانی نے اس وقت کے سب سے اعلیٰ عہدوں پر فائز 2شخصیات پر الزام عائد کئے ہیںیہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ قائد حسب اختلا ف کا صرف یہ کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ وہ غدار ہیں اسے زیر بحث نہ لایا جائے۔ حسین حقانی نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق صدر آصف علی زرداری کا براہ راست نام لیکر الزامات عائد کئے ہیں اور کہا ہے کہ سول حکومت نے امریکیوں کو ویزے جاری کئے۔ یہ ویزے واشنگٹن اور دبئی میں بھی لگے۔ جب میمو گیٹ اسکینڈل سامنے آیا تو تحریک انصاف کا اس وقت بھی واضح موقف تھا کہ حسین حقانی امریکیوں کے ساتھ ملا ہوا ہے اور اس وقت حسین حقانی کے بیانات سے لگتا تھا کہ وہ پاکستان کے نہیں بلکہ امریکہ کے سفیر ہیں اور اس نے تقریباً 8000افراد کو بغیر ویزے کے پاکستان آنے کی اجازت دلوائی اور اس بات کی بھی انکوائری ہو کہ سیکورٹی اداروں کی کلیئرنس کے بغیر ہزاروں امریکیوں کو اتنے ویزے کیسے جاری کئے۔ حسین حقانی کے بیان کی تحقیقات ہو۔اس سے پتہ چلے گا کہ کن لوگوں نے ملک میں دہشت گردی کو پروان چڑھایا۔ سپریم کورٹ یہ حکم جاری کرے کہ حسین حقانی کو انٹر پول کے ذریعے گرفتار کر کے پاکستان لایا جائے۔ یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر بینک آف پنجاب کے صدر ہمیش خان کو بھی امریکی شہریت رکھنے کے باوجود انٹر پو ل کے ذریعے پاکستان لایا گیا تھا تو حسین حقانی کو بھی گرفتار کر کے پاکستان لایا جا سکتا ہے۔ تحریک انصاف کو اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ حسین حقانی کا معاملہ جتنا اہم ہے اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتامگر ایسے موقع پر اس کا ذکر شروع ہونے سے لگتا ہے کہ پاناما لیکس کے مقدمے سے عوام الناس کی توجہ ہٹانے کے لئے بیان دلوایا گیا ہے پھر بھی تحریک انصاف یہ مطالبہ کرتی ہے کہ حسین حقانی کو انٹر پول کے ذریعے گرفتار کر کے پاکستان لایا جائے اور پاکستان کی اعلیٰ عدالت میں اس اہم کیس کا فیصلہ ہونا چاہئے یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔