خبرنامہ سندھ

خواجہ اظہارالحسن کو فوری رہا کیا جائے، وزیراعلیٰ سندھ کےاحکامات

کراچی: (اے پی پی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور ایم کیو ایم کے رہنماء خواجہ اظہار الحسن کو فوری طور پر رہا کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ واضح رہے کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ خواجہ اظہار الحسن کو ہتھکڑیاں لگائیں اور بکتر بند گاڑی میں بٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ ان کی گرفتاری کے موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار اور کارکنوں نے شدید مزاحمت کی، لیکن پولیس کی بھاری نفری نے انھیں پیچھے دکھیل دیا۔ پولیس کا موقف تھا کہ خواجہ اظہار کیخلاف گاڑیاں جلانے کے دو مقدمات ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ ایم کیو ایم کو کچلنا اور دیوار سے لگانا ہے۔ خواجہ اظہار پر الزام کا بتایا گیا نہ گرفتاری کے وارنٹ دکھائے گئے۔ میڈیا اور کیمروں کی موجودگی میں خواجہ اظہار الحسن کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا گیا۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہار سندھ اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن ہیں۔ بغیر لیڈی سرچر لوگوں کے گھروں میں نہیں گھسا جا سکتا۔ اس سے زیادہ جمہوری نظام کی بے توقیری نہیں ہو سکتی۔ رات کی تاریکی میں مارے جانے والے چھاپوں کا اندازہ آج کے چھاپے سے لگایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پرامن شہری اور جمہوریت پسند سیاسی جماعت ہیں۔ ہم ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں اور کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود آج تک میں بھی مطلوب نہیں ہوں، لیکن کل مطلوب ہو جاؤں گا۔ اگر سب کو گرفتار کرنا ہے تو ہائیکورٹ جا کر خود گرفتاری دے دیں گے۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ دیرپا امن قائم کرنے کے لیے پولیٹیکل انگیجمنٹ ضروری ہے۔ اس سے پہلے پولیس کی طرف سے خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپہ بھی مارا گیا تھا۔ ایس ایس پی ملیر رائو انوار کا کہنا تھا کہ ملیر آپریشن اور انوسٹی گیشن پولیس نے ٹارگٹ کلر کی موجود گی کی اطلاع پر چھاپہ مارا۔ چھاپے کے دوران مختلف گھروں کی تلاشی لی گئی۔ خواجہ اظہار کا گھر بھی تلاشی میں شامل تھا جبکہ خواجہ اظہار چھاپے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھے۔