خبرنامہ سندھ

خوبصورت وادی کے متبرک مندر

کراچی:(اے پی پی) آزاد کشمیر کاضلع’’ نیلم‘‘۔۔ اٹھمقام اور شاردا نامی دوتحصیلوںپر مشتمل ہے ۔ اس علاقے کے قابل دید مقامات میں شاردا اور ناردا کے مندر وںکا شمار یہاں کی اہم ترین تاریخی عمارتوںمیں ہوتا ہے جو ہندو زائرین کے لیے انتہائی متبرک مقامات کی حیثیت رکھتے ہیں۔ شاردا کو قدرت نے حسن کی دولت سے نواز رکھا ہے‘ وادی میں دریائے نیلم بہتا ہے۔ مسافردریائے نیلم کے اوپرلگے لکڑی کےمعلق پل پر ہچکولےلیتےہوئے سفر طے کر کے جب شاردا کی وادی میں پہنچتے ہیں تو اس کے سحر میں کھو جاتے ہیں۔ چھ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع، اس وادی میں اونچی نیچی ڈھلانوں پر بھاگتی دوڑتی بھیڑ، بکریاں عجب سماں پیش کرتی ہیں۔ علی الصبح بلند و بالا چوٹیوں پر سے بادل پھسل پھسل کر نیچے آتےہیںجو ایک دلفریب منظر ہوتا ہے۔ شاردامیں واقع شاردا دیوی کا مندر ہندو مذہب کے لیے ایک مقدس مقام ہے۔ اس مندر میں جانے کے لیے 63 سیڑھیاں چڑھنا پڑتی ہیں۔ ہندو مت میں 63کے ہندسے کو ایک متبرک حیثیت حاصل ہے اسی لیے شاردا پہاڑی کے ٹیلے پر واقع اس مندر کی تعمیر کے لیے بھی اس بات کاخاص خیال رکھا گیا تھا۔ مندر کی دائیں جانب ایک پہاڑی نالہ بہتا ہے جسے ’مدھومتی دیوی‘ کا تالاب کہا جاتا ہے۔ قدیم روایات کے مطابق اس تالاب میں مدھومتی دیوی اشنان کیا کرتی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ مندر میں آنے والے ہندو زائرین پہلے اس تالاب میں اشنان کرتے ہیں اور اپنے بدن سے تمام غلاظتیں اور گناہ دھونے کے بعد ، ننگے پیروں سیڑھیوں پرچلتے ہوئے پوجا کے مقام پر پہنچتے ہیں۔ اس مندر سے متعلق ہندو مت کی کتابوں میں مافوق الفطرت روایات بیان کی گئی ہیں جن میں سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ اس مقام پر شاردا دیوی کا ایک بت تھا جو زمین پر ایستادہ ہونے کی بجائے فضا میں معلق رہتا تھا اور ہر ماہ چاند کی 18تاریخ کو یہ رقص کرتا ہوا محسوس ہوتا تھا۔ زائرین میں سےجو شخص اسے ہاتھ لگانے کی کوشش کرتا تھا وہ اس کی حدت سے پسینے میں بھیگ جاتا تھا اور دیوی کی طرف سے اس کی پوجا کو قبولیت کی سند مل جاتی تھی۔آج بھی دنیا بھر میں موجود بودھ بھکشو اور ہندو پجاری اس مندر کے درشن کرنے کے متمنی رہتے ہیں لیکن حساس علاقہ ہونے کی وجہ سے حکومت کی طرف سے یہاں جانے کی اجازت انتہائی مشکل سے دی جاتی ہے۔ہزاروں سال تک یہ علاقہ ہندو مذہب کے لیے ایک متبرک مقام رہا لیکن جب یہاںبودھ مت کے ماننے والے زائرین کی آمد شروع ہوئی اور یہاں اس مذہب کو فروغ حاصل ہوا تو یہ بودھ بھکشوؤں کے لیے بھی تقدس کا درجہ اختیار کرگیا۔ ان پہاڑوں پر ہندوؤں اور بودھ بھکشوؤں کا دوسرا مقدس مقام ناردا کا مندر اور سراسوتی جھیل ہے جسے سراسوتی دیوی سے منسوب کیا گیا ہے ۔ ہندو سادھو اور بودھ بھکشو شاردا مندر کی زیارت کے بعد وہاں سے ننگے پیر چلتے ہوئے نو گھنٹے کی پیدل مسافت طے کرکے ناردا کے مندر تک جاتے ہیں۔ ان مقامات کا ہندو دھرم میں اتنا متبرک مقام ہے کہ جنوبی ہند کے باشندے صبح اشنان (غسل )کرنے کے بعد شاردا مندر کی طرف منہ کرکے شاردا دیوی کی مالا جپتے ہیں۔ اس وادی میں بہنے والے دریائے کشن کو ہندو دھرم میں کشن گنگا کا نام دیا گیا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ بھارت دریا ئے نیلم اور کشن کے سنگم پر کشن گنگا ڈیم تعمیر کررہا ہے۔