خبرنامہ سندھ

راہداری منصوبہ مؤثرسیکیورٹی پلان بنانے کا فیصلہ

کراچی:(آئی ایھن پی) سندھ حکومت نے ہائی پروفائل مقدمات کی تحقیقات کرنے والوں کو مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ راہداری منصوبے کی حفاظت کے لیے مؤثر سیکیورٹی پلان بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، سینئر صوبائی وزرا،چیف سیکریٹری، کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی سندھ اے ڈی جی خواجہ سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا جب کہ شہر میں امن وامان کی صورتحال اورحالیہ بدامنی کی لہر اور بالخصوص امجد صابری قتل اور اویس شاہ کے اغوا کے معاملے پر غور کیا گیا۔سندھ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں ہائی پروفائل مقدمات کی تحقیقات کرنے والوں کو مراعات دینے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ہائی پروفائل مقدمات میں کامیابی پر پراسیکیوٹرز کو بھی مراعات دی جائیں گی۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بریفنگ میں بتایا کہ امجد صابری قتل کی 3 رخ سے تحقیقات جاری ہیں، امجد صابری کو 30 بور کی پستول سے قتل کیا گیا جو عموماً ٹارگٹ کلر استعمال نہیں کرتے، یہ پستول کالعدم تنظیم کے کارندے استعمال کرتے ہیں۔آئی جی سندھ نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے صاحبزادے اویس شاہ کے اغوا پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اویس شاہ کو امپورٹڈ کار میں اغوا کیا گیا، اس ماڈل کی پاکستان میں 3 ہزار گاڑیاں امپورٹ کی گئیں جن میں سے 3700 گاڑیاں کراچی میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اویس شاہ کیس کے سلسلے میں پولیس دن رات کام کررہی ہے اب تک 145 چھاپے مارے گئے، مغوی کا فون 48 گھنٹوں بعد لنڈی کوتل میں آن ہوا۔ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کا معیار بہتر کیا جارہا ہے، شہر میں 2292 سی سی ٹی وے کیمرے نصب ہیں۔ آئی جی سندھ کی بریفنگ پر کورکمانڈر کا کہنا تھا کہ کراچی میں 2292 سی سی ٹی وی کیمرے ناکافی ہیں، لندن کراچی سے چھوٹا شہر ہے وہاں 60 ہزار کیمرے نصب ہیں۔گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے اور چلانے کےلیے علیحدہ شعبہ بنایا جائے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے اس حوالے سے الگ اتھارٹی بنانے کی ہدایت کی جو سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کرنے کی بھی مجاز ہوگی۔