خبرنامہ سندھ

سرکاری نوکریوں کی بندر بانٹ اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہ دینے کے خلاف عدالت سے رجوع کا اعلان

کراچی(ملت + آئی این پی)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے سندھ حکومت کی جانب سے سرکاری نوکریوں کی بندر بانٹ کرنے اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہ دینے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا ، سندھ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں ، خلاف ضابطہ بھرتیوں اور ناقص کارکردگی کے خلاف وائٹ پیپر آئندہ چند روز میں جاری کیا جائے گا ،یہ اعلان ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے پیر کو سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد ، فیصل علی سبزواری اور دیگر ارکان سندھ اسمبلی بھی موجود تھے ۔ ایم کیو ایم کے ارکان سندھ اسمبلی کے پارلیمانی اجلاس میں سیاسی صورت حال ، سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہ دینے ، سرکاری نوکریوں کی بندر بانٹ ، شہری علاقوں کے مسائل کو نظرانداز کرنے سمیت صوبائی حکومت کی ناقص کارکردگی کے خلاف وائٹ پیپر جاری کرنے پر غور کیا گیا ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سندھ حکومت شہری علاقوں کو نظرانداز کر رہی ہے اور شہری علاقوں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جا رہا ہے ۔ کراچ کے وسائل کی دیگ پر کوئی باورچی بٹھا دیئے گئے ہیں ۔ سندھ حکومت عوامی نمائندوں کو نظرانداز کر رہی ہے ۔ ایک سازش کے تحت کراچی سمیت صوبے بھر کے بلدیاتی عوامی نمائندوں کو اختیارات نہیں دیئے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب بلدیاتی نمائندوں کے پاس اختیارات نہیں ہوں گے تو سندھ حکومت جواب دے کہ عوام کے بنیادی مسائل کس طرح حل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے سرکاری نوکریوں کی بندر بانٹ کی ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سندھ حکومت نے 2 لاکھ 9 ہزار سرکاری نوکریوں کی بندر بانٹ کی ۔ یہ میگا کرپشن اسکینڈل ہے ۔ ایم کیو ایم اس کو منظر عام پر لائے گی اور اس معاملے پر تمام پارلیمانی پارٹیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا اور حکومت کی کرپشن کی داستان کو نیب اور دیگر تحقیقاتی اداروں کو بھیجیں گے اور اس اسکینڈل کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں جعلی ڈومیسائل بنانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے تاکہ جعلی ڈومیسائل والوں سے پیسے لے کر ان کو نوکریاں دی جا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کراچی سے سوتیلی کا سلوک بند کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کچھ بااثر افراد کراچی میں بے چینی کو ہوا دے رہے ہیں اور ایک سازش تیار کی جا رہی ہے تاکہ کراچی میں فسادات کرا کر یہاں کا امن خراب کیا جا سکے ۔ خواجہ اظہا رالحسن نے کہا کہ حکومت بلدیاتی نمائندوں کو فوری اختیارات دے ۔ کے ایم سی ، ڈی ایم سیز اور دیگر بلدیاتی اداروں کو فنڈز فراہم کیے جائیں اور بلدیاتی نمائندوں کو قانون کے مطابق اختیارات دیئے جائیں ۔ ورنہ ہم عدالت سے اختیارات کے حصول کے لیے رجوع کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر بلدیات ہم پر تنقید کرنے کے بجائے یہ بتائیں کہ مشرف دور میں ان پر بھی بڑی مہربانیاں کی گئی تھیں ۔ اب وہ مشرف پر تنقید کیوں کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پر جو لوگ غیر قانونی بھرتیاں کرنے کا الزام لگا رہے ہیں ۔ ہم انہیں واضح پیغام دیتے ہیں کہ ایم کیو ایم اس معاملے اپنے احتساب کے لیے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم کسی کو نوکریاں بیچنے نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دو مرتبہ پیپلز پارٹی کی حکومت ان کی اپنی حرکتوں کی وجہ سے ختم ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سندھ حکومت نے کراچی اور دیگر شہری علاقوں سے سوتیلی ماں کا سلوک بند نہیں کیا تو پھر ہم عوامی احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی اور نوکریوں کی بندر بانٹ کے حوالے سے سندھ حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جلد جاری کریں گے ۔ اس موقع پر فیصل علی سبزواری نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ سندھ حکومت ناانصافی کر رہی ہے ۔ کراچی کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غیر قانونی بھرتیاں نہیں کی ہیں ۔ حکومت سندھ کے وزراء خود پیسے لے کر نوکریوں کی بندربانٹ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بلدیاتی نمائندوں کو حراساں کیا جا رہا ہے لیکن ہم کسی سازش سے ڈرنے والے نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ ہم نے کراچی کو 12 ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج دیا ہے ۔ میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ کراچی ملک کو 70 فیصد ریونیو دیتا ہے ۔ اگر انہوں نے پیکیج دیا ہے تو کوئی احسان نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اپنی معتصبانہ پالیسی کو ترک کرے اور شہری علاقوں کے نمائندوں کی آواز پر کان دھرا جائے، ان رہنماؤں نے کہا کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا تو پھر عوام کی جانب سے ایسا غیر متوقع ردعمل آئے گا ، جس کی سندھ حکومت نے توقع بھی نہیں کی ہوگی۔