خبرنامہ سندھ

سندھ کابینہ کا حجم 18ویں آئینی ترمیم سے متصادم

کراچی:(آئی این پی) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے اتوار کو ملیر سے منتخب پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی ساجد جوکھیو کوصوبائی وزیر مقرر کرنے کے اعلان کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ سندھ کابینہ میں تیسرے مرحلے میں بھی توسیع کی جائے گی۔ سندھ کابینہ کی موجودہ تعداد ہی آئین کی 18ویں ترمیم سے متصادم ہے، موجودہ سندھ کابینہ کے اراکین کی کل تعداد پہلے ہی37 ہے جو 18ویں ترمیم کے تحت پہلے ہی کافی زیادہ ہے. 18ویں آئینی ترمیم کے تحت کسی بھی صوبے میں صوبائی اسمبلی کی 11فیصدکے برابرصوبائی کابینہ تشکیل دی جانی ہے۔سندھ اسمبلی کے کل اراکین کی تعداد 168 ہے، اس تناسب سے صرف 17 اراکین اسمبلی کووزیر اور 5کومشیر بنایاجاسکتا ہے۔ جبکہ سید مراد علی شاہ کی موجودہ سندھ کابینہ کے پہلے مرحلے میں17 ممبرزکوشامل کیا گیا تھا جن میں9وزرا،4مشیراور 4 معاونین خصوصی شامل تھے۔ دوسرے مرحلے میں7اگست کو مزید 9 وزرااور 11 معاونین خصوصی کو کابینہ میں شامل کیا گیا تھا۔ جس کے بعد سندھ کابینہ میں وزراکی تعداد18، مشیر 4اورخصوصی معاونین کی تعداد 15 ہوگئی۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کے دورمیں وزرا،مشیروں اور معاونین خصوصی کی تعدادموجودہ حکومت کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی،جوآخرتک50سے تجاوزکرچکی تھی۔سندھ کابینہ میں وزرا،معاون خصوصی اورمشیروں کی تعداد کے معاملے پرسندھ ہائیکورٹ میں بھی آئینی پٹیشن دائرکی گئی ہے،حکومت سندھ کوموجودہ کابینہ کی تعدادکے علاوہ خاص معاونین کو محکمے الاٹ کرنے پر پیداایک الگ مسئلہ درپیش ہے کیونکہ اس سلسلے میں حکومت سندھ کے رولز آف بزنس میں ترمیم کرنی ہے،وزیراعلیٰ سندھ کے مشیربرائے قانون مرتضیٰ وہاب اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔