خبرنامہ سندھ

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین کا انوکھا احتجاج

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین کا انوکھا احتجاج

کراچی:(ملت آن لائن) سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین نے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل عاصم سلیمان کی برطرفی کے لیے انوکھا احتجاج کرتے ہوئے بکرے کا صدقہ دیا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین ادارے کے ڈائریکٹر جنرل عاصم سلیمان کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ملازمین نے انوکھا احتجاج کرتے ہوئے ڈی جی سی اے اے ہیڈ کوارٹر کے سامنے بکرے کا صدقہ دیا۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ ڈی جی کی برطرفی تک روزانہ بکروں کا صدقہ دیا جائے گا۔ اے ٹی آر طیارے کی اڑان سے قبل کالے بکرے کا صدقہ احتجاج ڈی جی سول ایوی ایشن کی جانب سے افسران اور ملازمین کے ساتھ تضحیک آمیز رویے پر کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے چیئرمین سی بی اے راؤ اسلم کا کہنا تھا کہ ہم سول ایوی ایشن اتھارٹی کو پرائیویٹ ایوی ایشن بننے نہیں دیں گے۔ ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو فوری نہ ہٹایا گیا تو ملک بھر کے ایئر پورٹس پر احتجاج کریں گے۔

……………………

اس خبر کو بھی پڑھیے…سندھ میں ہر 5 سال بعد اساتذہ کا امتحان لینے کا فیصلہ

کراچی:(ملت آن لائن) سندھ حکومت نے صوبے میں ہر 5 سال بعد اساتذہ کا امتحان لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سندھ میں این ٹی ایس پاس کنٹریکٹ اساتذہ ملازمت مستقل کرنے کے لیے سراپا احتجاج ہیں اور اس کے لیے انہوں نے دو بار احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جس پر پولیس نے دھاوا بول دیا۔ اساتذہ کے احتجاجی مارچ پر پولیس کا لاٹھی چارج وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں ہر 5 سال بعد اساتذہ کا امتحان لیا جائے گا، جو اساتذہ اس میں پاس ہوں گے انہیں مراعات دی جائیں گے اور ناکام اساتذہ کو ملازمتوں سے فارغ کردیا جائے گا۔ اجلاس میں میرٹ پر اساتذہ کی کنٹریکٹ بھرتیوں کے لیے تھرڈ پارٹی سے بھرتیاں کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اساتذہ کی تربیت کے لیے آئندہ 4 سال میں اچھی اکیڈمی قائم کی جائے گی۔ وزیر تعلیم سندھ کا اپنی حکومت میں اساتذہ کی 22 ہزار اضافی بھرتیوں کا انکشاف انہوں نے کہا کہ اساتذہ کا معیار ہونا چاہیے تاکہ وہ بچوں کو اچھی تعلیم و تربیت فراہم کریں، تعلیمی نظام بہتر ہونا چاہیے، سندھ کےبچے تعلیم یافتہ ہوں جس کے لیے اساتذہ کو تربیت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اساتذہ کی بھرتی پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ سندھ کے وزیر تعلیم جام مہتاب ڈہر نے اعتراف کیا تھا کہ صوبے میں اساتذہ کی گنجائش سے زائد 22 ہزار اضافی بھرتیاں کی گئیں اور جن مضامین کے لیے انہیں بھرتی کیا گیا انہیں اس کی ہجے بھی نہیں آتی۔