خبرنامہ سندھ

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں فراہمی ونکاسی آب سے متعلق کیس کی سماعت

کراچی (ملت + آئی این پی) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں فراہمی ونکاسی آب سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امیر ہانی ملسم کی سرباہی میں تین رکنی بینچ نے کی ،سماعت کے دوران ایڈوکیٹ شہاب اوستو کی جانب سے واٹر کمیشن کی رپورٹ سمیت ڈاکو منٹری دکھائی گئی،عدالت نے نساسک کی کارکردگی سے متعلق پوچھا کہ یہ کمپنی کس کی ماتحت کام کررہی ہیں،اس کا ذمہ دار کون ہے؟متعلقہ حکام ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کیا یہ اسٹیٹ سیکریٹ ہے جس پر اتنی خاموشی ہوگئی ،نساسک کے ساتھ ہونے والے ایگریمنٹ کی کاپی دکھائی جائے چھ شہروں کے ساتھ الگ الگ معاہدے کیے گئے ،کمپنی کے مالکان پانچوں اضلاع کے ناظم ہیں،یعنی ناظمین خود ہی اپنے آپ سے معاہدے کررہے ہیں،عدالت نے اس مد میں مختص کی جانے والی رقم کی تفصیلات بھی طلب کی اور ریمارکس دئیے کہ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو پتہ نہیں کون کس سے معہادہ کررہا ہیں کراچی کے حوالے سے عدالت نے استفسار کیا کہ شہر میں کتنے فلٹر پلانٹ ہے،ایم ڈی واٹر بورڈ نے جواب دیا کہ پانچ فلٹر پلانٹ ہے جسٹس عیسیٰ فائز نے پوچھا کیا آپ نے تمام کو دیکھا کیا سارے درسے اور فعال ہیں؟امیر ہانی مسلم نے سوال کیا کہ آپ نے واٹر کمیشن رپورٹ پڑی ہے؟کتنے سیوریج کے پلانٹ چل رہے ہیں،محمود آباد ،شہر شاہ ،ماڑی پور اور دیگر اضلاع کے پمپنگ اسٹیشن بند ہیں،عدالت نے ایم ڈی واٹر بورڈ، سیکریٹری قانون اور سیکریٹری آب پاشی کے عہدوں پر اہل کیڈر افسران کو تعینات کرنے کا حکم دے دیا ،تمام فلٹر پلانٹ فعال دیکھنے چاہتے ہیں،نساسک کے اختیارات اور مالی معاملات فوری طور پر سندھ کے ریگولر محکمہ کوٹرانسفر کرنے کا حکم دے دیا گیا۔