خبرنامہ سندھ

شراب خانے بند کرنا چاہتے ہیں مسلمانوں کو کیا مسئلہ ہے: سندھ ہائیکورٹ

کراچی: (ملت+اے پی پی) سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے شراب خانوں پر پابندی سے متعلق نئی درخواستوں پر محکمہ ایکسائز سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اپنی آبزرویش میں کہا ہے کہ جب ہندو اور عیسائی برادری شراب خانے بند کرانا چاہتی ہے، تو ایسی صورت میں مسلمانوں کو کیا مسسئلہ درپیش ہے؟ آئینی درخواستوں پر قانون کے مطابق فیصلہ دیں گے۔ پیر کو شراب خانوں پر پابندی سے متعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پر محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کی جانب سے عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ پیش ہوئیں اور اپنے دلائل میں کہا کہ درخواست گزار رمیش کمار ایک سیاست دان ہیں، کوئی مذہبی رہنماء نہیں، اس لئے وہ صرف ہندو ہونے کی بنیاد پر ہندوؤں کی نمائندگی نہیں کر سکتے، البتہ رمیش کمار رکن اسمبلی ہونے کی حیثیت سے قومی اسمبلی میں شراب خانوں پر پابندی کے لیے قانون سازی کرا سکتے ہیں۔ محکمہ ایکسائز صوبائی حکومت کا ایک فعال شعبہ ہے اور شراب کی دکانوں کے لائسنس جاری کرتا ہے جس کی مد میں حکومت کو ریوینو حاصل ہوتا ہے۔ اس موقع پر ہندو کونسل کی جانب سے یاسین آزاد ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور اپنے دلائل میں کہا کہ ہندو مذہب میں شراب پینا ایک جائز عمل ہے، شراب پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے دلائل سننے کے بعد ریمارکس دیے کہ شراب خانوں کو جب ہندو اور عیسائی برادی بند کرانا چاہتی ہے تو اس عمل پر مسلمانوں کو آخر کیا اعتراض ہے، ہم نے پہلے بھی جائرہ لیا ہے اور اب دوبارہ فریقین کو سنیں گے اور ضرورت محسوس ہوئی تو ہندوؤں اور عیسائیوں کی مذہبی شخصیات کو بھی معاونت کیلئے طلب کرینگے اور زیر سماعت آئینی درخواستوں پر قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ قبل ازیں رمیش کمار نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ہندو مذہب کی مقدس کتاب گیتا سختی سے شراب پر پابندی عائد کرتی ہے۔ اپنے دفاع میں عدالت آنے والے شراب خانوں کے مالکان کے گیتا کے ریفرنس طلب کیے جائیں، درخوسست گزار بھی اپنی مذہبی کتاب گیتا کا ریفرنس پیش کرے گا جس میں شراب نوشی کو واضح الفاظ میں منع کیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے مزید موقف اختیار کیا کہ آئین بھی مذہبی تہواروں پر اجازت دیتا ہے، درخواست گزار نے اسمبلی میں شراب کیخلاف 2014ء میں بل بھی پیش کیا اور اب دوبارہ جمع کرا دیا ہے۔ استدعا ہے کہ غیر قانونی اور غیر آئینی شراب خانوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ عدالت نے شراب خانوں کی نئی درخواستوں پر محکمہ ایکسائز اور ٹیکسیشن سمیت دیگر فریقین کو 11 جنوری 2017ء کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔