خبرنامہ سندھ

عدالت نےاویس شاہ کی بازیابی بارے رپورٹ طلب کرلی

کراچی (اے پی پی) عدالت نے حساس اداروں آئی ایس آی ،آئی بی ، رینجرز اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اویس شاہ سے متعلق رپورٹ 21 جولائی کو طلب کرلی ۔ عدالت اس معاملے کو ادھورا نہیں چھوڑے گی ۔ پولیس اپنی کارکردگی بہتر بنائے ، عدالت کی ہدایت ۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کراچی نے اویس شاہ کے اغوا کے معاملے کی سماعت کی ۔ بینچ میں جسٹس امیر ہانی مسلم ، جسٹس گلزار احمد ، جسٹس مشیر عالم ، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس خلجی عارف حسین شامل ہیں ۔ سماعت شروع ہوئی تو جسٹس امیر ہانی مسلم نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ اب تک کیا پیش رفت ہوئی ۔ 15 کی معلومات پر کیا کام ہوا ، آئی جی سندھ نے کہا کہ ہم جو کچھ کرسکتے ہیں کر رہے ہیں ۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کچھ نہیں کر رہے صرف کتابی باتیں کر رہے ہیں ۔ عدالت نے آئی جی سندھ پر برہمی کا اظہار کیا اور جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ 25 دن گزر گئے آپ کر کیا رہے ہیں ۔ آپ نے اس دن ایس ایچ او کے ساتھ کیا کیا جب وہ تھانے میں موجود نہیں تھا ۔ ایک عینی شاہد نے قریبی تھانے آکر بتایا کہ اویس شاہ سپر مارکیٹ سے اغوا ہوگیا ہے ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ نے ڈی آئی جیز کے خلاف کیا کارروائی کی یہ لوگ اب تک کیوں وردیوں میں موجود ہیں ۔ عدالت نے آئی جی سے سوال کیا کہ 15 سروس کس طرح کام کر رہی ہےجس پر آئی جی نے خاموشی اختیار کی ۔ عدالت نے پھر سوال کیا کہا کتنے لوگوں کے بیانات قلمبند ہوئے اس پر بھی آئی جی آئی جی خاموش رہے ۔ عدالت نے سوال کیا کہ 15 کا کال ریکارڈ کیوں نہیں نکالا گیا جس پر آئی جی نے کہاکہ جناب میں اپنا کام کر رہا ہوں جس طرح کرنا چاہیئے ، 15 کا کال ریکارڈ گزشتہ کئی ماہ سے خراب ہے ، سندھ حکومت نے بجٹ نہیں دیا ۔ اویس شاہ کے نمبر پر آخری کال آغا ذوالفقار نامی شخص کی آئی تھی لیکن کال ریکارڈ نہیں ہو سکی ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ 15 کس کے ماتحت کام کرتا ہے۔ آئی جی نے جواب دیا کہ ایس پی اسد ملک 15 کا انچارج ہے ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ وہ اب تک یونیفارم میں کیوں ہے ۔ آئی جی نے جواب دیا کہ انہوں نے سندھ گورنمنٹ کو خط لکھ رکھا ہے۔جسٹس عارف خلجی نے کہا جسٹس ر ناصر اسلم زاہد ایک کال سینٹر عوام کی فلاح کے لئے رضاکارانہ طور پر چلا رہے ہیں ۔ ان کے پاس ایک سال کا ریکارڈ موجود ہوتا ہے اور آپ لوگ سرکاری ادارہ چلانے کے باوجود اس حال میں ہیں ۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے سوال کیا کہ کیا ایس پی 15 کا کوئی لیٹر سندھ گورنمنٹ کو ملا ہے ۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ میں نے کچھ ماہ پہلے چارج لیا ہے مجھے علم نہیں ہے ۔ عدالت نے آئی جی سے سوال کیا کہ آئی جی صاحب اغوا برائے تاوان کے واقعے کی اطلاع ہر تھانے میں کتنی دیر میں پہنچتی ہے ۔ آئی جی نے جواب دیا کہ وائرلیس پر اطلاع دی جاتی ہے ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ کی وائرلیس کا حال بھی 15جیسا ہی ہوگا ۔ رینجرز نے عدالت میں رپورٹ پیش کی ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2013 سے اب تک رینجرز نے ساڑھے 4 ہزار سے زائد ملزموں کو گرفتار کیا ہے ۔ عدالت نے حساس اداروں آئی ایس آی ، آئی بی ، رینجرز اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اویس شاہ سے متعلق رپورٹ طلب کرلی اور ہدایت کی کہ پولیس اپنی کارکردگی بہتربنائے ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کئی نقائص موجود ہیں پولیس انہیں دور کرے ۔ عدالت نے کہا کہ اگراویس شاہ حساس اداروں کے پاس ہے تو آگاہ کیاجائے ۔ عدالت اس معاملے کو ادھورا نہیں چھوڑے گی ۔ بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ حساس اداروں نے آگاہ کیا ہے کہ پولیس اویس شاہ کے معاملے میں دلچسپی نہیں لے رہی ۔ اب تک پولیس کو نہیں پتہ اویس شاہ کس کے پاس ہے ۔ عدالت نے اویس شاہ سے متعلق رپورٹس 21 جولائی کو طلب کرلی ۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی سیکرٹری داخلہ کو بھی طلب کرلیا ۔