خبرنامہ سندھ

نقیب اللہ قتل کیس، نامزد ملزمان کو مدد فراہم کرنے والا سہولت کار گرفتار

نقیب اللہ قتل

نقیب اللہ قتل کیس، نامزد ملزمان کو مدد فراہم کرنے والا سہولت کار گرفتار

کراچی:(ملت آن لائن) نقیب اللہ کیس میں نامزد ملزمان کو مدد فراہم کرنے والا سہولت کار گرفتار کرلیا گیا، سابق پولیس اہلکار نے ملزمان کو فرار کرانے میں مدد فراہم کی تھی۔ نقیب اللہ قتل کیس کی انکوائری جاری ہے ، راؤ انوار تو سندھ پولیس کےہاتھ نہ آسکا لیکن نامزد ملزمان کو مدد دینے والا سہولت کار گرفتار کرلیا گیا، پولیس کےمطابق سابق پولیس اہلکاراورنگزیب گلشن معمار تھانے میں تعینات تھا۔ ملزم پر الزام ہے کہ اس نے شعیب شوٹر اوراحسان اللہ مروت کے فرار کرانے میں مدد فراہم کی۔ پولیس کے مطابق اورنگزیب نے دونوں ملزمان کو کراچی سے حیدرآباد اور پھر ٹرین سے فرار کرایا۔ گزشتہ روز پولیس نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوارسمیت چودہ مفرور ملزمان کی تفصیلات جاری کردی تھیں جس میں اس سہولت کار کا نام شامل نہیں تھا، ریکارڈ مختلف پولیس اسٹیشنز میں آویزاں کیا جائے گا۔
نقیب اللہ قتل کیس، ملیرسٹی تھانے کا اہلکار جمیل عباسی گرفتار
کراچی پولیس حکام کے مطابق تفصیلات مختلف تھانوں اور دفاتر میں رکھنے کا مقصد ملزمان کی گرفتاری میں مدد حاصل کرنا ہے۔۔ مفرور ملزمان میں سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت اور شعیب شیخ بھی شامل ہیں۔ مطلوب ملزمان سے متعلق کوئی بھی اطلاع ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی کو دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ یاد رہے دو روز قبل نقیب محسود قتل کیس میں پولیس نے ملیر سٹی تھانے کے اہلکار جمیل عباسی کو گرفتارکیا تھا، جمیل عباسی ایس ایچ او شاہ لطیف کے گارڈ کی ڈیوٹی بھی کرتا تھا۔ اس سے قبل پولیس نے راؤ انوار کے قریبی ساتھی اور قبائلی نوجوان کو مارنے والی ٹیم میں شامل سابق ڈی ایس پی قمر احمد کو گرفتار کیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ قمر احمد معطل ایس ایس پی ملیر کے قریبی ساتھی اور اُن کی ٹیم کا اہم حصہ ہے، انہوں نے بطور ڈی ایس پی راؤ انوار کے ماتحت مختلف ڈویژن میں بھی کام کی ہے۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دی تھی۔
نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم
واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔