خبرنامہ سندھ

نقیب اللہ قتل: 16 پولیس اہلکاروں کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کی سفارش

نقیب اللہ قتل

نقیب اللہ قتل: 16 پولیس اہلکاروں کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کی سفارش

کراچی:(ملت آن لائن) نقیب اللہ جعلی مقابلہ کیس میں 16 پولیس اہلکاروں کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے۔ سفارش ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان کی جانب سے سیکریٹری داخلہ کوکی گئی۔ اس حوالے سے آفتاب پٹھان نے سیکرٹری داخلہ کو خط لکھا جس کی کاپی جیو نیوز نے حاصل کرلی ہے۔ خط کے مطابق راؤ انوار کا نام پہلے ہی ای سی ایل پر ہے، دیگر کے نام بھی ڈالے جائیں۔
نقیب محسود قتل کیس، راؤ انوار کا قریبی ساتھی گرفتار
خط کے مطابق جن اہلکاروں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے ان میں امان اللہ مروت، انارخان، گداحسین، خیر محمد، احسان اللہ مروت، علی اکبر، صداقت شاہ، فیصل محمود، عامر شریف، رئیس عباس، محسن عباس، راجہ شمیم، عمران کاظمی، رانا ریاض اور شعیب شامل ہیں۔ یہ اہلکار کراچی سے پنجاب پہنچے ہیں تاہم ملک سے باہر نہیں جاسکے۔
ایس ایچ او شعیب شوٹر کو فرار کرانےکا مقدمہ درج
دوسری جانب ایس ایس پی عدیل چانڈیو نے بتایا ہے کہ گلشن معمار تھانے میں ایس ایچ او شعیب شوٹر کو فرار کرانےکا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جس کا ایف آئی آر نمبر 32/18زیر دفعہ 216 ہے۔ پولیس کے مطابق واردات کے ملزم اورنگزیب خان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ایس ایچ او امان اللہ مروت کا بھائی فرار ہے۔ ملزمان نے نقیب قتل کیس کے ملزم ایس ایچ او شعیب شوٹر کو لاہور فرار کرایا۔
نقیب کیس: ایک اور پولیس اہلکار گرفتار، ملزم ڈی ایس پی کا ریمانڈ منظور
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان شعیب کو کراچی سے حیدرآباد لے گئے اور وہاں سے ٹرین میں سوار کرایا۔ امان اللہ مروت کا بھائی اے ایس آئی احسان اللہ جعلی مقابلے کے مقدمے میں بھی مفرور ہے۔
پولیس مقابلے کی ایف آئی آر کی تحقیقات مکمل، رپورٹ تیار
ادھر پولیس مقابلے کی ایف آئی آر کی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔ رپورٹ آج سندھ ہائیکورٹ کے ایڈمنسٹریٹو جج کو پیش کی جائیگی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس مقابلے کے بعد جھوٹا مقدمہ قائم کیا گیا۔ رپورٹ میں تفتیشی افسر کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ مقدمے کو بی کلاس کیا جائے، یہ شاہ لطیف ٹاؤن کے مقدمے نمبر 17/2018 میں پیش کی جائے گی۔