خبرنامہ سندھ

پانچ نومبر کو احتجاجی جلسہ کرنے جا رہے ہیں،فاروق ستار

پانچ نومبر کو احتجاجی جلسہ کرنے جا رہے ہیں،فاروق ستار

کراچی: (ملت آن لائن) متحدہ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے شہر قائد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے 5 نومبر کو احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا، کہتے ہیں احتجاجی جلسے کا مقصد مردم شماری میں ناانصافی ہے، پانچ نومبر کو احتجاجی جلسہ کرنے جا رہے ہیں، ہماری آبادی کو انتہائی کم کر کے دکھایا گیا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ احتجاجی جلسے کے بارے میں پہلے ہی اطلاع کر دی تھی لیکن پھر بھی ہمیں جلسۂ عام کی اجازت نہیں دی جا رہی، ہم نے پندرہ دن پہلے اجازت مانگی، ہمیں ایک ہفتے تک لٹکائے رکھا گیا اور اب دو روز پہلے بتایا جا رہا ہے کہ جلسے کی اجازت نہیں ملے گی، یہ ہمارے ساتھ سرا سر ناانصافی ہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ وہ اور انکی پارٹی جلسے کا وینیو تبدیل کرنے کے لئے بھی تیار ہیں پھر بھی جلسے کی اجازت نہ ملنا سمجھ سے بالاتر ہے، پولیس اور انتظامیہ نے ہماری آفر کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، ہمیں کہا گیا ہے کہ کراچی ایسٹ یا سینٹرل میں جلسہ کریں گے تو بھی نہیں کرنے دیا جائے گا، ہمارے پمفلٹ چھپ گئے ہیں، بینرز لگ گئے ہیں، اب ہم جلسہ ضرور کریں گے، سیاسی اور جمہوری حق کو غصب کیا جا رہا ہے۔

اپنے اوپر لگنے والے منی لانڈرنگ کے الزامات پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سرفراز مرچنٹ نے منی لانڈرنگ کے حوالے سے الزام لگایا ہے، منی لانڈرنگ کی ایف آئی آر میں کسی کو نامزد نہیں کیا گیا، شامل تفتیش افراد میں ارشد وہرا، خواجہ سہیل منصور اور میرا نام بھی آیا ہے، سرفراز مرچنٹ کے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔ فاروق ستار نے ٹی وی ایکنرز کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو بھی یکسر مسترد کر دیا۔ انکا کہنا تھا کہ اگر کسی کے پاس اس کے جعلی پاسپورٹ کے ثبوت ہیں تو وہ ان کو قوم کے سامنے لائے، صرف الزام تراشی سے اب کام نہیں چلے گا۔

انہوں نے اپنے باغی کارکن ارشد وہرہ کی بھی حمایت کر ڈالی، بولے ارشد وہرہ بارے بھی وثوق سے کہتا ہوں کہ وہ منی لانڈرنگ میں ملوث نہیں رہے، 23 اگست کے بعد گارنٹی ہے کہ کوئی منی لانڈرنگ نہیں ہوئی، اگر 22 اگست سے پہلے منی لانڈرنگ ہوئی تو میرے علم میں نہیں ہے، 22 اگست کے بعد ایک پیسہ پاکستان سے لندن نہیں گیا، سرفراز مرچنٹ نے مجھ پر دبئی میں کسی بھارتی کیساتھ ملاقات کا الزام لگایا، جسے مسترد کرتا ہوں۔ ایم کیو ایم لندن کے ساتھ مبیہ رابطوں سے متعلق انکا کہنا تھا کہ ہمارا متحدہ بانی یا ایم کیو ایم لندن کے کسی شخص سے کوئی رابطہ نہیں، اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ سامنے لائے۔

انکا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کو ایسا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہئے جہاں انصاف کے تقاضے پامال ہوں، افراد نے کہیں غلطی کی بھی ہے تو الزام نہیں مقدمات بننے چاہیں، چند افراد کی غلطی کی سزا پارٹی کو نہیں ملنی چاہئے، وعدہ معاف گواہ بننے والے اقدام کی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ اپنا غلط کام تسلیم کرتا ہوں، وفاقی حکومت، ایف آئی اے سے کہوں گا کہ ہمارا میڈیا ٹرائل نہ کیا جائے، عدالت سے پہلے باہر باتیں نہیں جانی چاہیں، اختلاف رائے ہر چیز پر ہو سکتا ہے، دھڑے بندی، گروپ کسی کی خواہش ہو سکتی ہے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔

مسلیم لیگ ن کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہونے انکا کہنا تھا کہ مذاق کے طور پر کہہ رہا ہوں کہ مجھ سے (ن) لیگ والوں نے پوچھا کہ نواز شریف کا معاملہ کس طرح حل کریں؟ میں نے (ن) لیگ والوں کو کہا کہ ایک حل ہے اگر نواز شریف پی ایس پی میں شامل ہو جائیں۔