خبرنامہ سندھ

نیب نے ڈاکٹر عا صم کی بیماری کو بہانہ قر ار دے دیا

کراچی: (ملت+اے پی پی) قومی احتساب بیورو (نیب)نے اربوں روپے مالیت کی کرپشن میں ملوث سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی طبیعت خرابی کوکیس سے فرار ہونے کا بہانہ قرار دے دیا ،نیب نے میڈیکل رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اربوں روپے مالیت کی کرپشن میں گرفتار سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی وسابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو گزشتہ اتوار کو قومی ادارہ برائے امراض قلب کی انتہائی نگہداشت وارڈمیں داخل کیا گیاجہاں طبی عملے کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین کی حرکت قلب متاثر ہورہی ہے اور ڈاکٹروں نے پاکستان میں علاج کو رسکی قرار دیااور انہیں امریکہ یا برطانیہ میں علاج کا مشورہ دیا ۔ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر پٹرولیم کی ناسازی طبیعت کو کرپشن کیس سے بچنے کی کوشش قرار دیا جارہا ہے اور اسی میڈیکل رپورٹ کو بنیاد بنا کر ملک سے باہر جانے کا ذریعہ بنایا جارہا ہے۔ قومی احتساب بیورو(نیب) نے اربوں روپے کرپشن میں ملوث ڈاکٹر عاصم حسین کی مذکورہ رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور نیب کی لیگل ٹیم نے ان کی میڈیکل رپورٹ حاصل کر کے تفتیشی ٹیم کی جانب سے مختلف اہم دستاویزات کو جمع کر کے ازسرنو عدالت میں جمع کرانے کی تیاری شروع کردی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ میڈیکل رپورٹ کو بنیاد بنا کر سوال کیا جائے گا کہ ایسا کون سا مرض ہے جس کا ملک میں علاج ممکن نہیں ؟۔ذرائع نے بتایا کہ نیب تفتیش میں آنے والے بااثر ملزمان ہمیشہ بیماری کا بہانہ بنا کر عدالت اور ریفرنس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی اور سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین سمیت 6 ملزمان کے خلاف قومی خزانے کو مجموعی طور پر 462 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام میں نیب کورٹ میں 40صفحات پر مشتمل ریفرنس پیش کیا تھا جو تاحال عدالت میں زیر سماعت ہے ۔ نیب کی جانب سے پیش کردہ ریفرنس میں ڈاکٹر عاصم کو گرفتار جبکہ ڈاکٹر عاصم حسین کے دست راست اور ڈائریکٹر فنانس ضیاالدین ہسپتال عبدالحمید ، سابق سیکر ٹری چوہدری اعجاز احمد اور مسرور حیدر کو مفرو ملزمان ظاہر کیا گیا ہے ۔ ریفرنس میں تحریری طورپر بیان کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم نے 2010سے 2013کے دوران کھاد کا بحران پیدا کیا جس کے باعث کھاد درآمد کرنا پڑی۔ نیب نے دائر کردہ ریفرنس میں بتایا کہ حکومت نے 450 کھاد بنانے والی کمپنیوں کو خصوصی بنیادوں پر گیس کا کوٹہ فراہم کیا اور ان کمپنیوں کو سبسڈی بھی فراہم کی تھی لیکن ڈاکٹر عاصم نے 2010 سے 2013 تک کے عرصے میں اس وقت کے سیکر ٹری پٹرولیم محمد اعجاز چوہدری کے ساتھ مل کر کھاد بنانے والی کمپنیوں کے کوٹہ سے گیس چوری کر کے خوردبرد کی جس سے قومی خزانے کو 450 ارب روپے کا نقصان پہنچاجبکہ ضیائالدین ہسپتال کے ٹرسٹ کی آڑ میں 2 ایکڑ سرکاری اراضی پر قبضہ کیا اور اس مد میں 9 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ نیب نے اپنے ریفرنس میں بتایا کہ ملزم ڈاکٹر عاصم نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ملکر خورد برد کی گئی بھاری رقم کو غیر قانونی طور پر حوالہ ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا۔