خبرنامہ سندھ

نیو کراچی میں ایک شخص کو مبینہ طور پر جلا کر مار دیا گیا

نیو کراچی میں ایک شخص کو مبینہ طور پر جلا کر مار دیا گیا

کراچی:(ملت آن لائن) شہرِ قائد کے علاقے نیو کراچی میں ایک شخص کو مبینہ طور پر جلا کر اس کی لاش خالی پلاٹ میں پھینک دی گئی۔ بلال کالونی تھانہ پولیس کے مطابق نیوکراچی سیکٹر فائیو ایچ کے خالی پلاٹ سے محمد کلیم نامی نوجوان کی جھلسی ہوئی لاش ملی۔ مقتول کے بھائی ندیم کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق مقتول نے 3 ماہ قبل ہی دوسری شادی کی تھی اور میاں بیوی کے درمیان گزشتہ کچھ دنوں سے جھگڑا چل رہا تھا۔ پولیس نے مقتول کی اہلیہ کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔ مقتول کے رشتہ داروں نے لاش کے ہمراہ بلال کالونی تھانے کے باہر احتجاج بھی کیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ مقتول کی بیوی اور اس کے دو بھائیوں کو گرفتار کیا جائے۔
……………………..
اس خبر کو بھی پڑھیے….پاکستان میں مردوں کے میک اپ کرنے کے رجحان میں اضافہ

اسلام آباد:(ملت آن لائن) پاکستان میں ’مردوں کے سیلون‘ تیزی سے فروغ پاتی ایک صنعت بن چکے ہیں جس کا ثبوت مردوں کے سیلون کی تعداد میں 50 فیصد تک اضافہ ہونا ہے اور اب مردوں کے میک اپ کرانے یا پرکشش نظر آنے کے لیے سیلون جانے کو معیوب بھی نہیں سمجھا جاتا۔
پاکستان میں مردوں کے سیلون کا منافع بخش کاروبار تیزی سے فروغ پارہا ہے جس کی وجوہات میں فیشن انڈ سٹری کی کامیاب سرمایہ کاری، الیکٹرانک میڈیا، سوشل میڈیا اور پُرکشش نظر آنے کی فطری خواہش جیسے عوامل شامل ہیں اور اب مردوں کے میک اپ کرانے کو معاشرے میں معیوب بھی نہیں سمجھا جاتا۔ پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں خواتین کے سیلون جا بجا موجود ہیں جہاں میک اپ سے لے کر وزن کم کرنے کے لیے جم کی سہولیات بھی موجود ہیں اور یہ صنعت بھی تیزی سے ترقی کر رہی تھی۔ حیرت انگیز طور پر پاکستان میں مردوں کے سیلون میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جہاں مرد بالوں کو نت نئے انداز سے ترشواتے نظر آتے ہیں تو وہیں چہرے، ہاتھ اور جسم کی خوبصورتی کے لیے فیشل، باڈی مساج اور کلینزنگ تھراپی بھی کراتے ہیں۔ اب سے کچھ دہائی قبل مردوں کا میک اپ کرانا یا خواتین کے طرز پر بنے ہوئے سیلون میں جانا شجر ممنوعہ جانا جاتا تھا لیکن آج صورت حال مختلف ہے۔ دارالحکومت اسلام آباد سمیت کراچی، لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں مردوں کے لیے سیلون کام کر رہے ہیں ان میں کچھ سیلون غیرملکی افراد کی جانب سے بھی چلائے جارہے ہیں۔ لبنانی شخص مائیکل کنعان نے اسلام آباد میں مردوں کے پہلے سیلون کا آغاز کیا تھا، وہ آج تیزی سے فروغ پاتی اس صنعت پر خوش نظر آتے ہیں۔مائیکل کنعان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شوبز انڈسٹری تیزی سے فروغ پا رہی ہے اور خواتین کی طرح مرد بھی اس صنعت میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے پُر کشش نظر آنا چاہتے ہیں اور اپنی اسی خواہش کی تکمیل کے لیے وہ سیلون کا رخ کرتے ہیں۔