خبرنامہ سندھ

وفاداریاں بدلنے کے لئے ’’پاکیزہ فلم‘‘ چل رہی ہے: چانڈیو

کراچی(آئی این پی) ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ جیل میں قید ہمارے کارکنوں پر تشدد کیا جا رہا ہے، ہمارے ارکان اسمبلی کو فون کر کے پل پار بلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اب ہمیں یقین ہوگیا ہے کہ ہمارے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ جو کچھ ہورہا ہے ان واقعات سے ریاستی اداروں کی ساکھ دائو پرلگ رہی ہے، اداروں کی ساکھ بچانا وزیراعظم نوازشریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وفاقی اور صوبائی وزیر داخلہ کی ذمہ داری ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ چند روز قبل ہم نے اپنے خلاف ہونے والی سازش کی جانب اشارے دیئے تھے، دو دن پہلے جیل میں قید ہمارے 40 قیدیوں کو رینجرز نے جیل حکام اور انتظامیہ کے ساتھ ملکر تشدد کا نشانہ بنایا ہے جس نے ہمارے شک کو یقین میں بدل دیا ہے، ایم کیو ایم کے کارکنوں نے جیل مینوئل توڑا نہ ہی انکے خلاف کوئی جرم ثابت ہوا لیکن اسکے باوجود ہمارے کارکنوں کو پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، پھر ان پر دبائو ڈال کر وفاداریاں خریدنے کی کوشش کی گئی۔ بلی تھیلے سی باہر آگئی ہے، جیل مینوئل کے مطابق ملنے والی تمام سہولتیں کارکنوں سے واپس لے لی گئی ہیں، قیدی کارکنوں کو بند وارڈ کردیا گیا ہے، انہیں اہلخانہ سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، ان تمام واقعات کے پیچھے کوئی مقصد اور ہاتھ ضرور ہے۔ ہمارے ارکان اسمبلی کو فون کئے جا رہے ہیں، انہیں پل کے پار بلایا جا رہا ہے، ہمارے ارکان کی ہارس ٹریڈنگ کی جا رہی ہے۔ ایک بار پھر پاکیزہ فلم چل رہی ہے جو پرفارمے پر دستخط کریگا پاکیزہ ہوجائیگا، جو بات مانے گا وہ گنگا جمنا میں نہا کر آجائیگا، دودھ سے دھلا ہوگا، یہ پاکیزہ فلم 92ء اور 98ء میں بھی چلی تھی لیکن اب حالات 1992ء سے مختلف ہیں، محرکات کو زیادہ دیر تک چھپایا نہیں جاسکتا جو مائنس ون فارمولے کی سازش ہو رہی ہے، ڈرائی کلیننگ مشینیں لگ گئیں، ڈرائی کلیننگ بند ہونی چاہئے، مینڈیٹ تسلیم نہ کرکے پہلے بھی ملک کا نقصان کیا گیا لیکن یہ پاکستان کو بنانے اور بچانے کا وقت ہے، سیاسی جماعتوں کی جانب سے موجودہ حالات میں لاتعلقی بھی افسوس اور اچنبھے کی بات ہے۔ جو کچھ ہورہا ہے ان واقعات سے ریاستی اداروں کی ساکھ دائو پر لگ رہی ہے، وفاداریاں بدلنے کیلئے ’’پاکیزہ‘‘ فلم چل رہی ہے۔ متحدہ کے حصے بخرے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عدالتوں سے اپیل کررہے ہیں ہماری دہائی کا نوٹس لیا جائے۔