خبرنامہ سندھ

پراسرار بیماری نے ملیر کو جکڑ لیا

کراچی: (ملت+اے پی پی) ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گندگی پر بیٹھنے والے مچھر اس بیماری کے پھیلاؤ کا باعث ہیں۔ محکمہ صحت سندھ ملیر میں پھیلی اس وائرل بیماری کا ہنوز تعین ہی نہیں کر سکا۔ ڈاکٹر مریضوں کو پیراسٹامول پر ٹرخانے لگے۔کراچی کے ضلع ملیر میں پراسرار بیماری کی وباء پھیلنے سے روزانہ 1500 سے زائد مریض رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اب تک اس بیماری کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔ سندھ گورنمنٹ ہسپتال کی ایمرجنسی ایسے مریضوں سے بھر گئی ہے جو اس پراسرار بیماری سے متاثر ہیں۔ حیرت انگیز طور پر محکمہ صحت سندھ اب تک یہ بھی پتہ نہیں لگا سکا کہ یہ کون سی بیماری ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق، بیماری ڈینگی وائرس سے ملتی جلتی ہے۔ تاہم بیماری کی تصدیق کے لئے عالمی ادارہ صحت کی ٹیم پیر کے روز ہسپتال پہنچے گی۔ پراسرار بیماری سے متاثر ہو کر ملیر کے سندھ گورنمنٹ ہسپتال سعود آباد آنے والے مریض کہتے ہیں کہ تیز بخار اور جوڑوں میں درد سے ہاتھ پاؤں میں کام کرنے کی سکت نہیں رہتی۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری مچھر کے کاٹنے سے ہو رہی ہے لہٰذا شہری احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے مچھروں سے بچاؤ کے ساتھ گلی محلوں کو صاف ستھرا رکھیں۔ سندھ گورنمنٹ ہسپتال سعود آباد کراچی کی ایم ایس ڈاکٹر ریحانہ باجوہ نے بتایا کہ مچھر کے کاٹنے سے تیز بخار میں مبتلا مریض آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پراسرار وائرل بیماری کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی تاہم یونیسف کی ٹیم کل آئے گی اور اس بیماری کی تشخیص اور علاج میں معاونت فراہم کرے گی۔