خبرنامہ سندھ

پورٹ قاسم سے ٹیکسٹائل سٹی منصوبہ ختم کرنے کی کبھی بھی اجازت نہیں دیں گے

کراچی (ملت + آئی این پی) وزیر اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کو پورٹ قاسم سے ٹیکسٹائل سٹی منصوبہ ختم کرنے کی کبھی بھی اجازت نہیں دیں گے، انہوں نے کہاکہ یہ سندھ کی معیشت اور روز گار کے حوالے سے بہت اہمیت کا حا مل منصوبہ ہے،وہ جمعرات کوپاکستان ٹیکسٹائل سٹی لمیٹڈ (PTCL ) کے ساتھ وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے،اجلاس میں صوبائی وزیر صنعت منظور وسان ، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ، سیکریٹری صنعت رحیم سومرو اور دیگرشریک تھے۔صوبائی وزیر صنعت منظور وسان نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت کے بعد سندھ اس کمپنی میں سب سے بڑا شیئر ہولڈر ہے اور اس کمپنی میں 16 فیصد شیئرز ہیں مگر اس کا صرف ایک ڈائریکٹر بورڈ میں ہے جو کہ ناانصافی ہے ۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے 40فیصد شیئرز ہیں ، پورٹ قاسم اور پاکستان انڈسٹریل کارپوریشن کے باالترتیب 8اور7 فیصد ہیں اور دیگر کمپنیوں کے 4 فیصد شیئرز ہیں ۔ صوبہ سندھ ٹیکسٹائل سٹی کی ترقی کے لئے اپنے حصے کے 200ملین روپے ادا کر چکا ہے ۔انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے PTCL کو زمین کی الاٹمنٹ کے لئے پی کیو اے کو 1250 ایکڑ زمین فراہم کی ہے ۔ پی کیو اے نے27اگست 2006 کو پی ٹی سی ایل کو الاٹمنٹ لیٹر جاری کئے جس میں لاگت کا تخمینہ 1ملین روپے فی ایکڑ ہے ۔ زمینوں کا قبضہ 2005میں حوالے کر دیا گیا تھا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ زمین کا تعلق سندھ حکومت سے ہے اور پی کیو اے ،پی ٹی سی ایل کو بند کرنے کے بعد بھی زمین اپنے پاس نہیں رکھ سکتی ہے ۔ انہوں نے صوبائی وزیر صنعت کو کہا کہ اگر وفاقی حکومت (پی ٹی سی ایل پروجیکٹ کو ختم کرنے )جیسا بڑا قدم اٹھاتی ہے تو اسے زمین کی واپسی کے حوالے سے تمام تر ضروری اقدامات کئے جائیں اور اس سلسلے میں زمین اور دیگر معاملات کے لئے عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کے لئے بھی تیار رہیں ۔سیکریٹری صنعت رحیم سومرو نے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ وفاقی حکومت کا خیال ہے کہ پی ٹی سی ایل پروجیکٹ فزیبل نہیں ہے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ کراچی ایک پورٹ سٹی ہے اور سندھ میں کپاس کاشت کی جاتی ہے اگر ٹیکسٹائل سٹی فیصل آباد اور گجرانوالہ میں فزیبل ہے تو یہ کراچی میں بھی بہت زیادہ فزیبل ہے ۔ صوبائی وزیر صنعت نے کہاکہ پی ٹی سی ایل پر 3بلین روپے کے قرضے ہیں اور پی ٹی سی ایل نیشنل بینک کا قرضہ اور اس کا سود ، پی کیو اے کا گراؤنڈ رینٹ ، بلڈرز کی روکی ہوئی رقم اورNESPAK کی پروفیشنلز فیس کی ادائیگی ناکام رہی ہے ۔ منظور وسان نے منصوبے کے بارے میں بتا تے ہوئے کہا کہ منصوبے کا ماسٹر پلان منظور ہو چکا ہے اور گندے پانی کی ٹریٹمنٹ پلانٹ کا ڈیزائن بھی NEC منظو ر کر چکا ہے، SSGC کی جانب سے گیس کی ایلوکیشن ابھی بھی التوا میں ہے ، بیرونی پا نی کی پائپ لائن کی فراہمی کا کام 19فیصد ہو چکا ہے اور اس کے بعد اس کو بند کر دیا گیا ، زمین کی سطح کو ہموار کرنے اور گریڈنگ کا کام مکمل ہو چکا ہے ، سڑکوں کی کارپیٹنگ کا کام 9 فیصد ہو چکا ہے ،ایڈمنسٹریشن بلاک کے لئے عمارت مکمل ہو چکی ہے ، ریزروائر کا 50 فیصد کا کام بھی مکمل ہو چکا ہے ، کے – الیکٹرک نے 1 میگا واٹ بجلی فرا ہم کی ہے ۔وزیر اعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام قرضے واپس کرے اور منصوبے کے تحت پروجیکٹ کاکام شروع کرے ، انہوں نے کہاکہ اس منصوبے سے 150,000 ملازمتیں پیدا ہوں گی اور اس منصوبے کی اہمیت کے پیش نظر اسے ختم نہیں کیا جا سکتا،انہوں نے صوبائی وزیر صنعت منظور وسان کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی حکومت سے متعلقہ وزارت کے ساتھ بات کریں اور اسے یقینی بنائیں، نہیں تو دیگر آپشنز پر غور کیا جائے گا ۔