خبرنامہ سندھ

پیپلزپارٹی نے سندھ کابینہ میں اقربا پروری کی انتہا کردی

کراچی:(اے پی پی) پیپلز پارٹی نے گزشتہ ماہ 8 برسوں سے وزارت اعلیٰ کی مسند پر بیٹھے قائم علی شاہ کو ہٹاکر مراد علی شاہ کو یہ ذمہ داریاں سونپیی جنہوں نے انتہائی تیز رفتاری سے کابینہ مکمل کی اور دھواں دھار انداز میں یہ کہہ کر کام کا آغاز کیا کہ وہ صرف کام کے لیے آئے ہیں اس لئےکسی کی سفارش قبول نہیں کریں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کی کابینہ میں شامل وزیر ، مشیر اور معاونین کی فوج ظفر موج میں کوئی کسی پارٹی رہنما کا بیٹا ہے تو کوئی بھتیجا اور کوئی بھانجا ہے تو کوئی بہو۔ مراد علی شاہ نے وزارت اعلیٰ کا عہدہ سنبھالتے ہی 9 وزیروں، 4 مشیروں اور4 معاون خصوصی کو اپنی ٹیم میں شامل کیا جب کہ اگلے مرحلے میں انہوں نے کابینہ میں مزید 9 وزرا اور 10 معاونین شامل کئے، جس کے بعد ان کی کابینہ کے ارکان کی تعداد 36 ہوگئی۔ وزیراعلیٰ نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے سندھ اسمبلی میں اپنے اولین خطاب میں کہا کہ وہ صرف اور صرف عوامی خدمت پر یقین رکھتے ہیں لیکن صورت حال یہ ہے کہ ان کی کابینہ میں صرف چہرے ہی تبدیل ہوئے ہیں ، اقتدار اور طاقت قابلیت کے بجائے اب بھی پارٹی کے چند خاندانوں کے ہاتھوں میں ہے۔ مراد علی شاہ کی ٹیم میں شامل لوگوں کی قابلیت کا پیمانہ یہ ہے کہ کوئی کسی رہنما کا بیٹا ہے تو کوئی بھتیجا، بھانجا، نواسا۔ سندھ کابینہ میں شامل قاسم نوید رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر کے بیٹے، عمر رحمان سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کے صاحبزادے جب کہ تیمور تالپور نواب یوسف تالپور کے فرزند ارجمند ہیں۔ اس کے علاوہ حسنین مرزا سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا اور باغی رہنما ذوالفقار مرزا کے بیٹے ہیں۔ صوبائی کابینہ میں شامل سب سے کم عمر وزیر محمد بخش مہر ہیں جنہیں کھیل کی وزارت سونپی گئی ہے، سابق وزیراعلیٰ علی محمد مہر کے بھتیجے ہیں، اکرام دھاریجو پیر مظہر الحق کے داماد، بابر آفندی آصف علی زرداری کے کزن، شاہد تھہیم سابق وزیر عبدالسلام تھہیم کے صاحبزادے اور ذوالفقار بیہن پیپلز پارٹی رہنما رحمت بیہن کے نواسے ، سکندر شورو صدیق شورو کے بیٹے ہیں جب کہ سابق وفاقی وزیر قانون این ڈی خان کے گھر کو کابینہ میں نمائندگی دینے کے لیے ان کی بہو ارم خالد کو وزیر کے برابر مراعات اور اختیارات دیے گئے ہیں۔