خبرنامہ سندھ

پی ایس 127 میں ضمنی انتخاب کے دوران فائرنگ اورہنگامہ آرائی

کراچی: (اے پی پی) پی ایس 127 میں ضمنی انتخاب کے دوران فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے واقعات سامنے آئے۔ ملیر کھوکھراپار میں پولنگ اسٹیشن کے قریب فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہو گیا ۔ مشتعل شہریوں نے مشکوک شخص کو تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا ۔ پی ایس 127 میں ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک جاری رہے گی ۔ کراچی کا حلقہ پی ایس 127 ملیر، سعود آباد، جناح اسکوائر، ماڈل کالونی اور کھوکھرا پارسمیت دیہی علاقوں پر مشتمل ہے ۔ 2001 میں بننے والے حلقے سے پیپلز پارٹی کے امیدوار عبداللہ مراد بلوچ رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔ 2004 میں عبداللہ مراد کے قتل کے بعد پیپلز پارٹی اس حلقے سے پھر جیت نہ پائی ۔ ایم کیو ایم تین بار یہاں سے کامیاب ہوئی ہے ۔ 2013 کے انتخابات میں ایم کیو ایم کے اشفاق منگی نے 59 ہزار 8 سو 11 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی تھی ۔ لیکن اشفاق منگی کے پاک سر زمین میں شمولیت اور نشست سے مستعفی ہونے کے بعد 8 ستمبر کو اس حلقے میں ضمنی انتخاب ہو رہا ہے جس میں ایم کیو ایم کے امیدوار سابق رکن سندھ اسمبلی وسیم احمد، پیپلز پارٹی کے غلام مرتضیٰ بلوچ اور تحریک انصاف کے ندیم میمن سمیت 21 امیدوار مد مقابل ہیں ۔ ضمنی انتخاب کے لیے 134 پولننگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جس میں 67 انتہائی حساس اور 49 حساس قرار دیئے گئے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کی درخواست پر پولنگ کے دوران رینجرز کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ حلقے میں ایم کیو ایم ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہونے کے امکانات ہیں ۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ 12 سال بعد پیپلز پارٹی اس حلقے سے اپنی کھوئی ہوئی سیٹ واپس لے سکتی ہے جبکہ ایم کیو ایم کی اس سیٹ پر کامیابی یا ناکامی ان کی سیاسی ساکھ کا تعین کرے گی ۔